"دار الحرب" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
املا کي درستي
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 1: سطر 1:
سرزمین جنگ۔ اہل[[اسلام]] مذہباً دنیا کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ ایک دار الحرب اور دوسرا[[دار الاسلام]] ۔ دارالحرب وه ملک ہے جہاں مسلمانوں کی حکومت تو نہیں لیکن محل وقوع اور آبادی کے لحاظ سے ایسی ہے کہ اگر جنگ کی جائے تو [[دار الاسلام]] بن سکتی ہے۔ اس لیے اسلامی سلطنت کا فرض ہے کہ وہ اس ملک میں جنگ کرکے اسے دارالاسلام بنائے۔ موجودہ دور میں چونکہ ایسا کرنا ممکن نہیں اس لییے اب دارالحرب ایسی سلطنت کو کہتے ہیں جہاں اسلامی قانون پر عمل نہ ہوسکے۔ یا جہاں مسلمانوں کے لیے امن سے رہنا ممکن نہ ہو۔ بعض علما کا خیال ہے کہ اگر کسی ملک میں ایک اسلامی حکم بھی نافذ ہے تو وہ دارالحرب نہیں ہے۔ جب کوئی اسلامی ملک دارالحرب بن جائے تو تمام اہل اسلام کا فرض ہے کہ وہاں سے ہجرت کر جائیں حتی کہ اگر کوئی عورت شوہر کے ساتھ جانےسے انکار کر دے تو اس کو طلاق ہو جاتی ہے۔ لیکن قرآن یا حدیث میں اس کا کہیں ذکر نہیں ہے۔
سرزمین جنگ۔ اہل[[اسلام]] مذہباً دنیا کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ ایک دار الحرب اور دوسرا[[دار الاسلام]] ۔ دارالحرب وه ملک ہے جہاں مسلمانوں کی حکومت تو نہیں لیکن محل وقوع اور آبادی کے لحاظ سے ایسی ہے کہ اگر جنگ کی جائے تو [[دار الاسلام]] بن سکتی ہے۔ اس لیے اسلامی سلطنت کا فرض ہے کہ وہ اس ملک میں جنگ کرکے اسے دارالاسلام بنائے۔ موجودہ دور میں چونکہ ایسا کرنا ممکن نہیں اس لییے اب دارالحرب ایسی سلطنت کو کہتے ہیں جہاں اسلامی قانون پر عمل نہ ہو سکے۔ یا جہاں مسلمانوں کے لیے امن سے رہنا ممکن نہ ہو۔ بعض علما کا خیال ہے کہ اگر کسی ملک میں ایک اسلامی حکم بھی نافذ ہے تو وہ دارالحرب نہیں ہے۔ جب کوئی اسلامی ملک دارالحرب بن جائے تو تمام اہل اسلام کا فرض ہے کہ وہاں سے ہجرت کر جائیں حتی کہ اگر کوئی عورت شوہر کے ساتھ جانےسے انکار کر دے تو اس کو طلاق ہو جاتی ہے۔ لیکن قرآن یا حدیث میں اس کا کہیں ذکر نہیں ہے۔


{{متضاد بین الویکی}}
{{متضاد بین الویکی}}

نسخہ بمطابق 23:54، 24 جنوری 2018ء

سرزمین جنگ۔ اہلاسلام مذہباً دنیا کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ ایک دار الحرب اور دوسرادار الاسلام ۔ دارالحرب وه ملک ہے جہاں مسلمانوں کی حکومت تو نہیں لیکن محل وقوع اور آبادی کے لحاظ سے ایسی ہے کہ اگر جنگ کی جائے تو دار الاسلام بن سکتی ہے۔ اس لیے اسلامی سلطنت کا فرض ہے کہ وہ اس ملک میں جنگ کرکے اسے دارالاسلام بنائے۔ موجودہ دور میں چونکہ ایسا کرنا ممکن نہیں اس لییے اب دارالحرب ایسی سلطنت کو کہتے ہیں جہاں اسلامی قانون پر عمل نہ ہو سکے۔ یا جہاں مسلمانوں کے لیے امن سے رہنا ممکن نہ ہو۔ بعض علما کا خیال ہے کہ اگر کسی ملک میں ایک اسلامی حکم بھی نافذ ہے تو وہ دارالحرب نہیں ہے۔ جب کوئی اسلامی ملک دارالحرب بن جائے تو تمام اہل اسلام کا فرض ہے کہ وہاں سے ہجرت کر جائیں حتی کہ اگر کوئی عورت شوہر کے ساتھ جانےسے انکار کر دے تو اس کو طلاق ہو جاتی ہے۔ لیکن قرآن یا حدیث میں اس کا کہیں ذکر نہیں ہے۔