"ہندوستان ٹائمز" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
درستی بذریعہ خوب
سطر 1: سطر 1:
{{خانہ معلومات اخبار
{{Infobox newspaper
|name=ہندوستان ٹائمز
|name=ہندوستان ٹائمز
|logo=[[فائل:HindustanTimes.png|225px|ہندوستان ٹائمز کا لوگو]]
|logo=[[فائل:HindustanTimes.png|225px|ہندوستان ٹائمز کا لوگو]]
سطر 5: سطر 5:
|caption=28 مارچ 2010ء کا سرورق
|caption=28 مارچ 2010ء کا سرورق
|type=روزنامہ [[اخبار]]
|type=روزنامہ [[اخبار]]
|publishing_country={{flagcountry|India}}
|publishing_country={{پرچم ملک|India}}
|owners=ایچ ٹی میڈیا لمیٹڈ
|owners=ایچ ٹی میڈیا لمیٹڈ
|chiefeditor=سوکمار رنگناتھن
|chiefeditor=سوکمار رنگناتھن

نسخہ بمطابق 18:06، 15 ستمبر 2018ء

ہندوستان ٹائمز
ہندوستان ٹائمز کا لوگو
28 مارچ 2010ء کا سرورق
قسمروزنامہ اخبار
ہیئتبراڈ شیٹ
مالکایچ ٹی میڈیا لمیٹڈ
ایڈیٹر ان چیفسوکمار رنگناتھن
زبانانگریزی
صدر دفتر18–20 کستوربا گاندھی مارگ، نئی دہلی 110001
بھارت
تعداد اشاعت993,645 روزانہ[1]
ساتھی اخباراتہندوستان دینک
آئی ایس ایس این0972-0243
او سی سی ایل نمبر231696742
ویب سائٹhindustantimes.com
ہندوستان ٹائمز کی عمارت ، نئی دہلی

ہندوستان ٹائمز (انگریزی: Hindustan Times) انگریزی زبان کا ایک بھارتی روزنامہ اخبار ہے۔ اس کی اشاعت 1924ء میں تحریک آزادی ہند کے عہد میں شروع ہوئی۔ ہندوستان بھارت کا تاریخی نام ہے۔[2] ہندوستان ٹائمز کا افتتاح مہاتما گاندھی نے کیا تھا۔[3] اس اخبار کی مالکن راجیہ سبھا کی رکن شوبنا بھارتیہ ہیں۔[4][5][6][7][8]

ہندوستان ٹائمز بھارت میں سب سے زیادہ چھپنے والے اخبارات میں سے ایک ہے۔ اوڈٹ بیورو آف سرکیولیشنز کے مطابق نومبر 2017ء میں اس کی 993,645 کاپیاں ملک بھر میں شائع ہوئیں۔[1] انڈین ریڈرشپ سروے کے مطابق یہ دی ٹائمز آف انڈیا کے بعد دوسرا سب سے زیادہ پڑھا جانے والا انگریزی زبان کا اخبار ہے۔[9] یہ زیادہ تر شمالی ہند کے ممبئی، کولکاتا، لکھنؤ، پٹنہ، رانچی اور چندی گڑھ میں مشہور ہے۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. ^ ا ب "Submission of circulation figures for the audit period Jan – Jun 2017" (PDF)۔ وڈٹ بیورو آف سرکیولیشنز۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 جنوری 2016 
  2. "About Us"۔ ایچ ٹی میڈیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مئی 2015 
  3. About Us |
  4. "Media Bias is there for every one to see"۔ ایفون۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 دسمبر 2017 
  5. "Nominated to Rajya Sabha"۔ دی ہندو۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 دسمبر 2017 
  6. "Politicians, lawyers, actors: The must-read Rajya Sabha rich list"۔ فرسٹ پوسٹ۔ 18 نومبر 2011۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 دسمبر 2017 
  7. "This Is Not Journalism as We Know It"۔ اوپن میگزین۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مئی 2015 
  8. سنجوئے ہزاریکا (1995-03-05)۔ "Indian Leader Faces a Test At the Polls"۔ India; Maharashtra State (India); Gujarat (India): این وائے ٹائمز۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مئی 2015 
  9. "Indian Readership Survey (IRS) 2014" (PDF)۔ نیوز واچ۔ 30 جون 2010۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اکتوبر 2007