"پنج پیری" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 21: سطر 21:
== مشہور پنج پیری ==
== مشہور پنج پیری ==
* [[محمد طاہر پنج پیری|محمد طاہر پنج پیر مردانی]]
* [[محمد طاہر پنج پیری|محمد طاہر پنج پیر مردانی]]
* [[غلام اللہ خان]]
* غلام اللہ خان
* [[حسین علی الوانی|حسین علی واں بچھرانوی]] <ref>[http://sunnionline.us/urdu/2015/07/5156/ محمد طاہر پنج پیر مردانی <!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref>
* [[حسین علی الوانی|حسین علی واں بچھرانوی]] <ref>[http://sunnionline.us/urdu/2015/07/5156/ محمد طاہر پنج پیر مردانی <!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref>
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==

نسخہ بمطابق 14:54، 7 جولائی 2020ء

پنج پیری عموما ان کومقامی زبان میں مماتی فرقہ کہتے ہیں۔یہ اپنے آپ کو پنجاب اور پاکستان کےدیگرعلاقوں میں جماعت اشاعت توحيد وسنت کہلاتے ہیں

ابتداء

یہ فرقہ بزعم خود دیوبندی مکتبہ فکر میں سخت عقائداور متشدد افکار رکھنے والا گروہ ہے۔اس تحریک کی ابتداء جامعۃ الامام محمّدطاہر دارالقرآن پنج پیر 1358ھ بمطابق 1940ء میں ہوئی جہاں اس تحریک کی پہلی شاخ قائم ھوئی۔

پنج پیر کی نسبت

پنج پیرکی نسبت ضلع صوابی کےایک گاؤں کی طرف ہے جہاں شیخ القران محمد طاہر نے اپنے گاؤں میں قرآن پاک کا درس شروع کیا تھا جو اب ایک بڑے مدرسہ کی شکل اختیار کر چکا ہے

دیوبند سے نسبت

اس جماعت کےلوگ اپنےآپ کومکتب فکردیوبندمیں شمارکرتے ہیں لیکن جمہور دیوبند بالخصوص دار العلوم دیوبند انہیں فرقہ گمراہ اور اہل السنة والجماعة سے خارج اور انکی امامت کو مکروہ تحریمی وناجائز اور عام حالات میں ان سے دوری اور کنارہ کشی کا حکم دیتا ہے [1]
اشاعت التوحید والسنۃ والے اپنے متشددانہ طرز عمل اور بعض تحقیقی مسائل میں علمائے دیوبند کے مخالف ہیں اس جماعت کے لوگ اپنے آپ کو مکتب فکر دیوبند میں شمار کرتے ہیں جبکہ جمہور دیوبند انہیں الگ خیال کرتے ہیں۔[2]

پنج پیری عقائد

مماتی فرقہ بنیادی طور پر ان عقائد کا حامل ہے

  • عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کرتا ہے، یعنی: حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ؛ بلکہ تمام انبیائے کرام علیہم الصلاة والسلام کے اجساد مطہرہ کو وفات کے بعد ان کی قبروں میں بہ تعلق روح حیات حاصل نہیں ہے،
  • انبیاء و رسل کا جسم محض بے جان اور مردہ ہے، حیات صرف ارواح مبارکہ کو حاصل ہے اور ان کی ارواح کا اجساد مطہرہ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، برزخ میں محض روحانی حیات حاصل ہے، جسمانی حیات نہیں ہے۔
  • یہ فرقہ انکار حیات کی بنیاد پر دیگر بعض ایسے عقائد کا بھی حامل وقائل ہے، جو اہل السنة والجماعة کے مسلک کے خلاف ہیں،
  • حضرت اقدس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ مبارکہ پر جو سلام پیش کیا جاتا ہے، وہ بھی آپ علیہ السلام براہ راست سماعت نہیں فرماتے ؛ بلکہ فرشتوں کے ذریعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا جاتا ہے ،
  • آپ سے دعا اور سفارش کی درخواست کرنا غلط ہے،
  • دعا وغیرہ میں کسی کا وسیلہ اختیار کرنا شرک ، بدعت قبیحہ اور حرام وناجائز ہے۔
  • قبر میں میت کو کوئی عذاب وثواب نہیں ہوتا، عذاب وثواب کا تعلق صرف روح سے ہوتا ہے۔[3]

مرکزی ادارے

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا امیر ملا فضل اللہ نے اسی مکتب فکر کے صوابی میں واقع جامعہ پنج پیر میں کافی وقت گزرا ہے جسے جماعت اشاعۃ توحید وسنۃ یا ملا فضل اللہ کے علاوہ گروہ سے طالبان کے مشہور لوگوں میں سے باجوڑ ایجنسی کے مولوی فقیر اور خیبر ایجنسی کے امیر منگل باغ بھی اسی پنج پیری مکتب فکر یا قریب قریب سوچ کے حامل بتائے جاتے ہیں۔ جامعہ تعلیم القرآن واقع(راجا بازار راولپنڈی)بھی ’پنج پیری مکتب فکر کا مدرسہ ہے[4]

مشہور پنج پیری

حوالہ جات