"دوحہ معاہدہ (2020)" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 36: | سطر 36: | ||
'''دوحہ معاہدہ''' یا '''افغانستان میں معاہدہ برائے امن'''([[پشتو]]:افغانستان ته د سولې راوستلو تړون) اس معاہدے کا نام ہے جو [[ریاستہائے امریکا]] اور [[طالبان]] کے مابین چلا۔ معاہدے کا مقصد افغانستان میں 20 سال سے چلنے والی جنگ کا خاتمہ اور دونوں فریق کے مابین امن کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کو کچھ اصول اور مطالبات کا پابند کرنا تھا۔ |
'''دوحہ معاہدہ''' یا '''افغانستان میں معاہدہ برائے امن'''([[پشتو]]:افغانستان ته د سولې راوستلو تړون) اس معاہدے کا نام ہے جو [[ریاستہائے امریکا]] اور [[طالبان]] کے مابین چلا۔ معاہدے کا مقصد افغانستان میں 20 سال سے چلنے والی جنگ کا خاتمہ اور دونوں فریق کے مابین امن کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کو کچھ اصول اور مطالبات کا پابند کرنا تھا۔ |
||
معاہدے کا ہی نتیجہ تھا جس کی وجہ سے مغربی طاقتوں نے اپنی فوجیں افغانستان سے نکالنے پر اتفاق کیا۔اس کے ساتھ ساتھ مغربی ممالک نے طالبان کو اس بات کا پبند بنایا کہ وہ کسی صورت [[القاعدہ]] کو پنپنے نہیں دے گا۔امریکا نے ابتدائی میں اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ افواج کی تعداد کو 13 ہزار فوجیوں سے کم کر کے 8000 پر لے آئے گی اور وہ بحی جولائی 2020 تک جس کے بعد 14 ماہ میں امریکا مرحلہ وار مکمل انخلا کرے گا بشرطیکہ طالبان اپنی باتوں پر عمل کرتے ہوئے معاہدے کے نکات پر عمل درآمد یقینی بنائے۔ |
نسخہ بمطابق 07:04، 3 دسمبر 2021ء
معاہدہ برائے امن در افغانستان | |
---|---|
امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیلزاد اور ملا عبدالغنی برادر معاہدے پر دستخط کر رہے ہیں۔ | |
قسم | امن معاہدہ |
سیاق و سباق | افغان جنگ (2001–2021) |
دستخط | 29 فروری 2020 |
مقام | شیراتون ہوٹل، دوحہ، قطر |
دستخط کنندگان | زلمے خلیلزاد سانچہ:Country data امارت اسلامی افغانستان عبدالغنی برادر |
فریق | ریاستہائے متحدہ طالبان |
زبانیں | |
Agreement for Bringing Peace to Afghanistan at Wikisource |
دوحہ معاہدہ یا افغانستان میں معاہدہ برائے امن(پشتو:افغانستان ته د سولې راوستلو تړون) اس معاہدے کا نام ہے جو ریاستہائے امریکا اور طالبان کے مابین چلا۔ معاہدے کا مقصد افغانستان میں 20 سال سے چلنے والی جنگ کا خاتمہ اور دونوں فریق کے مابین امن کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کو کچھ اصول اور مطالبات کا پابند کرنا تھا۔
معاہدے کا ہی نتیجہ تھا جس کی وجہ سے مغربی طاقتوں نے اپنی فوجیں افغانستان سے نکالنے پر اتفاق کیا۔اس کے ساتھ ساتھ مغربی ممالک نے طالبان کو اس بات کا پبند بنایا کہ وہ کسی صورت القاعدہ کو پنپنے نہیں دے گا۔امریکا نے ابتدائی میں اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ افواج کی تعداد کو 13 ہزار فوجیوں سے کم کر کے 8000 پر لے آئے گی اور وہ بحی جولائی 2020 تک جس کے بعد 14 ماہ میں امریکا مرحلہ وار مکمل انخلا کرے گا بشرطیکہ طالبان اپنی باتوں پر عمل کرتے ہوئے معاہدے کے نکات پر عمل درآمد یقینی بنائے۔