مندرجات کا رخ کریں

دی لاسٹ آف اس

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
دی لاسٹ آف اس
(انگریزی میں: The Last of Us)[1]،(کوریائی میں: 더 라스트 오브 어스)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P1476) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ڈویلپر Naughty Dog
ناشر Sony Computer Entertainment
تقسیم کار پلےاسٹیشن سٹور   ویکی ڈیٹا پر (P750) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نمونہ ساز Jacob Minkoff
ہدایت کار
ّپروگرامر
  • Travis McIntosh
  • Jason Gregory
مصنف Neil Druckmann
پروڈیوسر نیل دروکمن   ویکی ڈیٹا پر (P162) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فنکار
  • Erick Pangilinan
  • Nate Wells
کمپوزر Gustavo Santaolalla
پلیٹ فارم
تاریخ اجرا PlayStation 3
June 14, 2013
PlayStation 4
صنف Action-adventure، survival horror
موڈ Single-player، multiplayer
میڈیا بلو رے ڈسک
برقی تقسیم   ویکی ڈیٹا پر (P437) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تقسیم
ESRB:  ویکی ڈیٹا پر (P852) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

دی لاسٹ آف اس (انگریزی: The Last of Us)؛ ترجمہ «ہم میں س آخری») ایک ایکشن، ایڈونچر، تلاش اور بقا کے میکینکس پر مشتمل ایک پلیٹ فارم ویڈیو گیم ہے۔ دی لاسٹ آف اَس سونی کمپیوٹر اینٹرٹینمنٹ کی طرف سے جاری ہوا ہے اور گیم کی ایک کمپنی ناٹی ڈاگز نے اسے تیار کیا ہے۔ دی لاسٹ آف اَس دنیا بھر میں 14 جون 2013ء کو صرف پلے اسٹیشن 3 کے لیے ریلیز ہوا۔

تعارف

[ترمیم]

بافتا (برٹش اکیڈمی فلم ایوارڈ) ویڈیو گیم ایوارڈ 2013 میں بہترین ایکشن، ساوٴنڈ ایفیکٹس اور کہانی کی بنیاد پردی لاسٹ آف اس کو بہترین گیم کا ایوارڈ دیا گیا۔ گیم نے مقابلے میں GTA Vice City اور Papers جیسی ویڈیو گیمز کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔[2][3][4][5][6]

"دی لاسٹ آف اس" گیم موشن کیپچر ٹیکنالوجی کا شا ہکار ہے۔ ہالی ووڈ کی طرح اس وڈیو گیمز میں بھی موشن کیپچر ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے، دی لاسٹ آف اس گیم کی کہانی سا ئنسی فکشن ہے جہاں ایک وائیرس انسانی آبادی کا پچانوے فیصد حصہ وحشی درندووں میں تبدیل کر دیتا ہے۔ بچنے والے گنتی کے لوگ ان خوفناک قاتلوں اور ایک دوسرے سے بچ کر زندہ رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔ تیس انفراریڈ کیمرے تین اداکاروں کے لباس پر لگے سینسرز کی مدد سے اداکاروں کو ٹریک کرتے ہیں۔ پھر یہ موشن کیپ چر ڈیٹا ایک کمپیوٹر کو فیڈ کیا جا تا ہے جو ڈیجیٹل اداکار بنانے، اینیمیٹ کرنے اور آخری شکل تشکیل دینے میں مدد دیتا ہے۔[7]

دی لاسٹ آف اَس گیم میں کھلاڑی دو کرداروں یول اور ایلی کا کنٹرول سنبھالتا ہے۔ یول 2033 میں تباہ شدہ ریاست ہائے متحدہ امریکا کا لمبا سفر کرتا ہے تاکہ وہ ایلی نامی نوجوان لڑکی کو ایک مزاحمتی گروپ فائر فلائی تک پہنچا سکے۔ اس امید کے ساتھ کہ یہ لڑکی دنیا تباہ کرنے والے ایک انفیکشن کے علاج کی کلید ہو سکتی ہے۔ اس گیم میں کھلاڑی کا مقابلہ زومبی کی طرح مخلوق سے ہوتا ہے جو سرچُماقیہا Cordyceps نامی ایک فنگس کے زیر اثر زندہ لاش بن چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اس گیم میں کھلاڑی کا مقابلہ کچھ خانہ بدوش ڈاکوؤں اور آدم خوروں سے بھی ہوتا ہے۔ گیم میں کھلاڑی آتشیں ہتھیار کے ساتھ ساتھ اپنی خفیہ صلاحیتوں کا بھی استعمال کرتا ہے جیسے کہ دور سے دشمن کی آہٹ سن کر دشمن کے مقام اور سمت کا اندازہ لگانا وغیرہ۔ اس کے علاوہ اس میں کھلاڑی اپنے ہتھیاروں اور طبی امداد کے سامان کو کچرے کے ڈھیر میں ملی چیزوں سے خود بناسکتا ہے۔

گیم کا انداز

[ترمیم]

دی لاسٹ آف اَس سہ ابعادی (تھری ڈی) طرز اور تیسرے شخص کی نظر سے کھیلا جانے والا (تھرڈ پرسن شوٹر) گیم ہے۔ جس میں کھلاڑی مرکزی کردار یول کا کنٹرول سنبھالتا ہے۔ جبکہ ایلی کا کنٹرول خودکار طریقے سے گیم مصنوعی ذہانت سے سر انجام دے گا۔ البتہ گیم کے حصوں میں کھلاڑی ایلی کا کنٹرول بھی سنبالے گا۔ اس گیم کے فیچرز میں بندوقوں کی لڑائی اور دست بدست لڑائی شامل ہے، اس کے علاوہ دشمن سے بچنے کے لیے قریبی چیزوں کی آڑ میں چھپ جانے یا خاموشی اور عیاری سے چپ چاپ گذر جانے کا نظام بھی ہے۔ اس گیم میں کھلاڑی کے مدمقابل وائرس سے متاثرہ زومبی نما زندہ لاشوں کے ساتھ ساتھ زندہ بچ جانے والے انسان بھی ہوتے ہیں جو یول اور ایلی کے دشمن ہیں۔ گیم کے ڈویلپرز کے مطابق اس گیم میں مخفی تحریک (ڈائنامک اسٹیلتھ) نامی ایک خصوصیت بھی ہے جس کی مدد سے کھلاڑی مختلف حکمت عملی اور تکنیکس استعمال کر سکتا ہے جو ہر ایک نئی صورت حال یا دشمن کے رد عمل پر الگ الگ صورت میں اظہار کریں گی۔

اپنے سفر کے دوران، یول اور ایلی اپنے دشمنوں سے مقابلہ کرنے کے لیے کئی ایک ہتھیار استعمال کرسکتے ہیں۔ ایک بولٹ ایکشن رائفل، شاٹ گن، تیر کمان، شعلَہ اَفگَن ہَتھيار، حملہ آور رائفل، پستول، روالور، ال ڈیابلو نامی دوربین لگی روالور کی طرح ہینڈ گن، شارٹی نامی ایک چھوٹی شاٹ گن۔ اس کے علاوہ اردگرد کچرے اور کباڑ سے بہت سے مختلف دست بدست لڑائی کے ہتھیار بھی بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں مثلاً دھاتی پائپس، تختہ، بیس بال بیٹ، چھری اور کلہاڑا۔ سڑک پر پڑی خالی بوتلوں اور اینٹوں جیسی اشیاء کو اٹھایا اور پھینکا جا سکتا ہے، جس کی مدد سے دشمن کا دھیان بھٹکاسکتے یا اسے چکراسکتے ہیں۔[8]

عام ہتھیاروں اور دیگر سامان کے ساتھ ساتھ گیم میں ایک دستی صنعت گری نظام (کرافٹنگ سسٹم) کی خصوصیات بھی ہے، جس میں کھلاڑی اپنے بیگ میں کئی اشیاء جمع کرتا رہتا ہے جن میں شراب کی بھری پرانی خراب بوتلیں، ضائع تو لیے اور ٹوٹے ہوئے بلیڈ، قینچیاں وغیرہ۔ جن کو مختلف تراکیب کے استعمال سے وہ دستی بم، آتش انگیز بوتلیں Molotov cocktail، بلیڈز لگے پائپ بناسکتا ہے۔ کچھ اشیاء سے ایک سے زائد مصنوعات بنائے جا سکتے ہیں، مثال کے طور پر آتش انگیز بوتل اور فرسٹ ایڈ کِٹ دونوں کی تیاری کے لیے الکوحل اور کپڑے کے چیتھڑوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ دونوں کی تیاری گیم کے دوران میں کہیں بھی کی جا سکتی ہے۔[9]

اس کے علاوہ کھلاڑی اوزار، آلات اور کُل پُرزے بھی جمع کرتا ہے، جس کے ذریعہ وہ اپنے ہتھیار کو اپ گریڈ کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس طرح کھلاڑی اپنے ہتھیار کے چمڑے کے غلاف میں چیزوں کی تعداد، فائر کی شرح، کلپ کی صلاحیت، ہتھیار چلاتے ہوئے دھچکہ لگنے میں کمی اور رینج میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ ساتھ ساتھ مختلف مقامات سے ملنے والے تربیتی کتابچے ہتھیار اور کھلاڑی کی صلاحیتوں کو بڑھانے میں مدد دیتی ہیں۔ مثال کے طور پر، چاقو کی پائيداری میں اضافہ کیا جا سکتا ہے یا آتش انگیز بوتلیں Molotov cocktail کے پھیکنے کی صلاحیت کو بڑھایا جا سکتا ہے۔ یول کی جسمانی صلاحیتوں کو بھی بہتر کیا جا سکتا ہے۔ اس کی صحت اور رفتار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

کھیل بھی کبھی ایسے مواقع بھی ہیں جس میں دشمن سے لڑائی کی بجائے کھلاڑی ارد گرد ماحول کی سیر اور دیگر امور میں مشغول ہوتا ہے۔ مثلاً دیگر کرداروں سے گفتگو یا ہنسی مزاق کرنا۔ گیمکے بعض مقام یول اور ایلی ایک دوسرے کی مدد کرکے مسائل کو حل کرتے ہیں، مثلاً ایلی تیرنا نہیں جانتی تو پانی عبرکرنے کے لیے لکڑی کے تختے حاصل کرنا یا کسی اونچے مقام پر چڑھنے یا اترنے کے لیے ہاتھ دینا یا پھر سیڑھی اور ڈھکے کوڑھے دان کا استعمال کرنا۔

کہانی

[ترمیم]

پس منظر

[ترمیم]

دی لاسٹ آف اَس کی کہانی ریاست ہائے متحدہ امریکا پر محیط ہے جہاں ایک خطرناک وائرس پھیل جاتا ہے اور بیس سال کے عرصے میں پوری دنیا اس کا شکار ہوجاتی ہے، ان آبادی کی اکثریت ایسے زندہ لاش بنے انسانوں کے خلاف مسلح کمربستہ ہیں جو وائرس کا شکار ہے اور جن کے کاٹنے سے عام شخص بھی ان ہی جیسا بن جاتا ہے۔ گیم کے مرکزی کردار ملک کے مختلف شہروں اور قصبوں کا سفر کرتے ہیں، اس دوران میں ان کا مقابلہ کبھی متاثرہ عفریتوں اور کبھی مسلح افواج سے، کبھی خانہ بدوش ڈاکوؤں سے اور کبھی شکاری گروہوں سے اور کبھی آدم خور گروہوں سے ہوتا ہے۔ اور کہیں انھیں ایسے اتحادی مل جاتے ہیں جو اپنی مدد آپ کے تحت ان عفریتوں اور خانہ بدوش ڈاکوؤں کا مقابلہ کرنے میں ان کا ساتھ دیتے ہیں۔ گیم میں دیے گئے مقامات میں ٹیکساس، بوسٹن، لنکن، میسا چوسٹس، پٹسبرگ، سالٹ لیک سٹی اور یوٹاہ سمیت ریاست ہائے متحدہ امریکا کے کئی شہروں کو دکھایا گیا ہے۔

کردار

[ترمیم]

گیم کے دو مرکزی کردار ہیں: یول (ٹرائے بیکر)، جو خطرناک وائرس سے تباہ حال تہذیب میں سفاکانہ طور پر اپنی بقا کے لیے سرگرداں ہے۔ ایلی(ایشلے جانسن)، ایک چودہ سالہ یتیم لڑکی، جو تباہ حال دنیا میں پلی بڑی ہے۔ دیگر کرداروں میں یول کی بیٹی سارہ (ہانا ہیز)، یول کی غیر قانونی اسمگلنگ کے کام میں اس کی شریک ساتھی ٹیس (اینی ورشنگ)، فائر فلائیز گروپ کی سرگردہ قائد اور ایلی کی ماں کی ایک دوست مارلین (مارلی ڈینڈرج)، اسلحہ کا سوداگر رابرٹ (رابن ایٹکن ڈونز)، ایک ماہر میکینک بِل (ڈبلیو ارل براؤن)، اس تباہی سے زندہ بچ جانے والے دو باپ بیٹے ہنری اور سیم (برینڈن سکاٹ اور ندجی جیٹر)، یول کا بھائی، ٹومی (جیفری پیئرس) اور اس کی بیوی ماریا (ایشلے سکاٹ) اور زندہ بچ جانے والوں میں ایک شر پسند آدم خور گروپ کا سردار ڈیوڈ (نولان نارتھ) اور اس کا ساتھی جیمز (روبن لینگڈن) شامل ہیں۔[10]

خلاصہ

[ترمیم]

یول ایک تنہا باپ ہے جو ٹیکساس میں اپنی بارہ سالہ بیٹی سارہ کے ساتھ رہ رہا ہے، اس کی سالگرہ کے دن، اچانک سرچُماقیہا Cordyceps نامی ایک فنگس (جو ایک قسم کی کھمبی میں پایا جاتا ہے) جینیاتی طور پر بگڑ کر ایک وائرس بن جاتا ہے اور ایک وبا کی طرح امریکا میں پھیل جاتا ہے، جس کے شکار انسان ایک عجیب الخلقت عفریت میں تبدیل ہونے لگتے ہیں۔ پورے ملک میں افراتفریح پھیل جاتی ہے، یول اپنے بھائی ٹامی اور سارہ کے ساتھ شہر سے فرار ہونے کی کوشش کرتا ہے، لیکن اس وائرس کے شکار عفریت کو مارنے کے لیے وہاں فوج حملہ کردیتی ہے اور ایک فوجی کی طرف سے چلائی گئی گولی سارہ کو لگ جاتی ہے اور وہ یول کی بانہوں میں دم توڑ دیتی ہے۔

کہانی بیس سال آگے بڑھتی ہے، سال 2033ء، اس انفیکشن سے امریکی تہذیب کا ایک بڑا حصہ تباہ ہو چکا ہے اور اب باقی ماندہ انسان افواج کے مسلح حفاطتی احاطوں میں زندگی بسر کر رہے ہیں، جبکہ کچھ انسانی ان سے الگ آزاد بستیوں میں یا پر خانہ بدوشی گروہ کی صورت میں زندگی گزار رہے ہیں۔

یول، اب بوسٹن میں ایک مسلح فوجی احاطہ میں رہتا ہے اور اپنی ساتھی ٹیس کے ہمراہ ایک اسمگلر کے طور پر کام کرتا ہے۔ وہ دونوں مل کر ایک ایک مقامی گینگسٹر اور اسلحہ کے سوداگر، رابرٹ کا تعاقب کرتے ہیں، تاکہ اس سے اپنے چوری شدہ ہتھیاروں کی وصولی کرسکیں۔ اس سے پہلے کہ ٹیس رابرٹ کو مارے، رابرٹ، بتاتا ہے کہ ان کا اسلحہ اس نے فائر فلائز نامی ایک گروہ کو بیچ دیا ہے جو ایک باغی ملیشیا گروہ ہے اور حکومتی اداروں اور حکام کے خلاف سرگرم عمل ہے۔ چنانچہ یول اور ٹیس فائر فلائز کی کھوج میں نکلتے ہیں اور ان کا سامنا فائر فلائز کی سردار مارلین سے ہوتا ہے۔ مارلین انھیں ان کے چوری شدہ اسلحہ دگنا دینے کا وعدہ کرتی ہے مگر اس کی شرط ہوتی ہے کہ وہ ایک نوعمر لڑکی ایلی کو مسلح فوجی احاطہ سے باہر نکال کر فائرفلائز تک پہنچادیں۔ چودہ سالہ ایلی بوسٹن کے مسلح فوجی احاطہ میں ہی پلی بڑھی ہے، ایلی کی والدہ اینا کی موت کے بعد، اینا کے قریبی دوست، مارلین ایلی کی دیکھ بھال کر رہی ہے۔ مارلین کے کہنے پر ایلی، یول اور ٹیس کے ہمراہ اس فوجی احاطہ سے باہر نکلنے کے لیے راضی ہوجاتی ہے۔

انفیکشن سے متاثرہ افراد اور خانہ بدوشوں سے حفاظت کے لیے مسلح افواج ان احاطوں کی سخت پہرے داری کرتی ہے۔ چنانچہ یول اور ٹیس، ایلی کو لے کر وہ فوج سے چھپتے چھپاتے خفیہ سرنگوں کے ذریعہ احاطہ سے باہر نکل جاتے ہیں لیکن فوجی اہلکاروں کے ایک گشتہ سے ان کا سامنا ہوجاتا ہے۔ وہ فوجیوں کو بتاتے ہیں کہ وہ انفیکشن سے محفوظ انسان ہیں، لیکن فوجیوں کی ٹیسٹ مشین سے ان پر انکشاف ہوتا ہے کہ وہ لڑکی ایلی جسے وہ شہر سے باہر لے جا رہے ہیں اس انفیکشن سے متاثرہ ہے اور عفریت بن سکتی ہے، مگر ایلی، یول کو بتاتی ہے کہ وہ اس انفیکشن سے تین ہفتے پہلے متاثر ہوئی تھی اور جبکہ اس انفیکشن سے متاثر انسان ایک یا دو دن میں عفریت بن جاتا ہے۔ چنانچہ اس کے اندر پائی جانے والی اس مدافعتی خصوصیت سے انفیکشن کے علاج میں مدد مل سکتی ہے، لیکن فوجی اہلکار ایلی کو مادینے میں بضد ہوتے ہیں، یول اور ٹیس موقع پاکر فوجی دستہ پر حملہ کرکے مارڈالتے ہیں اور مطلوبہ جگہ پہنچتے ہیں لیکن وہاں موجود فائرفلائز پہلے ہی عفریت کے حملہ میں ہلاک ہو چکے ہوتے ہیں۔ ٹیس اور یول مل کر وہاں موجود عفریت کا مقابلہ کرتے ہیں مگر ایک عفریت ٹیس کو کاٹ لیتا ہے، ٹیس یول سے کہتی ہے کہ اس کے بچنے کا کوئی امکان نہیں اس لیے وہ ایلی کو لے کر اپنے بھائی ٹامی کے پاس چلا جائے جو شاید فائرفلائز کے لیے کام کرتا تھا، شاید وہ فائر فلائز کے تھکانوں تک ایلی کو پہنچاسکے۔ اس دوران میں فوجی اس عمارت پر حملہ کردیتے ہیں اور ٹیس اکیلے ان کا مقابلہ کر کے یول اور ایلی کو بھاگ نکلنے کا موقع فراہم کرتی ہے اس یقین کے ساتھ ک ایلی اس انفیکشن سے نجات میں ایک اہم کلید ہو سکتی ہے۔

یول اور ایلی، بِل نامی شخص کی تلاش میں لنکن شہر پہنچتے ہیں۔ یول کے مطابق بِل کے پاس ایک گاڑی ہے جو صحیح حالت میں ہے، اس کے ذریعے وہ مغربی خطوں میں جا سکتے ہیں تاکہ فائر فلائز تک ایلی کو پہنچایاجاسکے۔ لنکن شہر، عفریتوں سے بھرا پڑا ہے۔ لنکن میں پہلی بار ان کا سامنا بلوسٹر نامی دیوہیکل عفریت سے ہوتا ہے، بل، یول اور ایلی لنکن کے راستوں پر ان عفریتوں کا مقابلہ کرتے ہوئے ایک تباہ حال فوجی گاڑی تک پہنچتے ہیں، جس کے کچھ پُرزوں کی بِل کی گاڑی کو ٹھیک کرنے کے لیے ضرورت تھی۔ آخر کار وہ کامیاب ہوجاتے ہیں اور ایلی اور یول گاڑی کے ذریعے مغرب کی جانب نکل پڑتے ہیں۔

یول اور ایلی مغرب میں سفر کرتے ہوئے پٹسبرگ شہر میں پہنچتے ہیں، جو شکاری گروہوں کا گڑھ ہے۔ شکاری گروہ کے حملہ سے ان کی کار تباوہ ہوجاتی ہے، لیکن یول اور ایلی، شکاری گروہ اور ان کی بکتر بند گاڑی جو پوائنٹ 50 مشین گن کے ساتھ لیس ہے، سے بچتے بچاتے ایک عمارت میں جا چھپتے ہیں۔ یہاں ان کی ملاقات ہنری اور اس کے نوعمر بیٹے سیم سے ہوتی جو شہر سے بچ نکلنے کے لیے ساتھ رہنے کا فیصلہ کرتے ہیں اور مشترکہ طور پر شکاری گروہوں کا مقابلہ کرتے ہوئے ریڈیو ٹاور کی جانب پہچنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ فائرفلائز سے رابطہ کیا جاسکے، مگر اس سے پہلے ہی ایک حملہ میں سیم کو ایک عفریت کاٹ لیتا ہے اور وہ اس فنگس کا شکار ہوجاتا ہے، سیم کو گولی مارنے کے بعد ہنری اس کے غم میں خود کوگولی مارکر خودکشی کرلیتا ہے۔

موسم خزاں میں، آخر کار، وہ دونوں وایومنگ میں ایک ڈیم کے قریب بجلی گھر پہنچتے ہیں، جو قریب ہی چھوٹے سے شہر جیکسن کاؤنٹی کو بجلی فراہم کرتا ہے۔ اس شہر میں یول کا بھائی ٹامی اپنی بیوی ماریا کچھ لوگوں کے ساتھ رہتے ہیں۔ اس ڈیم پر ایک اور شر پسند گروہ حملہ کرتا ہے، یول اور ٹامی انھیں ہلاک کرڈالتے ہیں، یول، ایلی کو ٹومی کے پاس چھوڑدینے پر غور کرتا ہے، لیکن ایلی نہیں مانتی اور گھوڑے پر بیٹھ کر فرار ہوجاتی ہے اور کچھ دور موجود ایک خالی گھر میں پہنچ جاتی ہے، یول اور ٹامی فوری اس کے پیچھے آتے ہیں، اس گھر میں پہنچنے کے بد کچھ مزید شرپسند گروہ ان پر حملہ کرتے ہیں لیکن مارے جاتے ہیں۔ ایلی کو ٹامی سے یول کی بیٹی سارہ کے حادثہ کے متعلق پتہ چلتا ہے تو وہ یول کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کرتی ہے ادھر یول بھی آخر کار الی کو اپنے ساتھ رکھنے کا فیصلہ کرلیتا ہے۔ ٹامی بتاتا ہے مشرقی کولوراڈو کی یونیورسٹی میں بھی فائرفلائز کا ایک کیمپ ہے، لہذا یول اور ایلی کو سفر جاری رکھنے کے ٹامی اپنا گھوڑا دے دیتا ہے، دونوں کیمپ پہنچتے ہیں مگر وہاں جاکر پتہ چلتا ہے کہ فائر فلائز یہاں سے نکل کر سالٹ لیک سٹی کے ایک ہسپتال میں منتقل ہو گئے ہیں۔ وہاں سے واپس آتے ہوئے ان دونوں پر خانہ بدوش ڈاکوؤں کی طرف سے حملہ ہوتا ہے اور یول اس دوران میں بُری طرح زخمی ہوجاتا ہے، ایلی اسے لے لر گھوڑے پر فرار ہوجاتی ہے۔

موسم سرما میں، ایلی اور یول وائٹ فش جھیل کے برف پوش پہاڑوں میں پناہ لیتے ہیں۔ زخمی یول موت کے دہانے پر بے ہوش پڑا ہے اور اس کی دیکھ بھال ایلی پر منحصر ہے۔ ایلی پہاڑ میں ایک بڑی ہرن کا شکار کرتی ہے، جو تیر لگنے پر بھاگ کھڑا ہوتا ہے، ایلی اس کاپیچھا کرتی ہے وہ وہ ایک تباہ حال بستی میں جاکر ڈھیر ہوجاتاہے، اس بستی میں ایلی کا سامنا ڈیوڈ اور جیمز نامی دو شخص سے ہوتا ہے، ڈیوڈ ایلی پر یہ ظاہر کرتا ہے کہ کئی زندہ بچ جانے والے افراد کی کفالت کے لیے انھیں اس ہرن کی ضرورت ہے، چنانچہ ایلی گوشت کے بدلے ادویات کی تجارت کرنے کے لیے تیار ہوجاتی ہے۔ جیمز ادویات کی وصولی کے لیے جاتا ہے، جبکہ اس دوران میں ایلی اور ڈیوڈ، پر متاثرہ عفریت کا ایک گروہ حملہ کر تا ہے۔ وہ دونوں مل کر اس کا مقابلہ کرتے ہیں۔ اس کے بعد، باتوں باتوں میں ایلی پر انکشاف ہوتا ہے کہ کولوراڈو یونیورسٹی میں اُن پر حملہ کرنے والے خانہ بدوش ڈاکو دراصل ڈیوڈ کے گروہ سے ہی تعلق رکھتے تھے، ایلی دوا لے کر وہاں سے نکل آتی ہے لیکن ڈیوڈ علیٰ الصبح ایلی کے پیچھے اپنے گروپ کے آدمیوں کو بھیجتا ہے، ہے جو قدموں کا نشان کھوجتے ہوئے اس گھر کے قریب پہنچ جاتے ہیں جہاں ایلی اور یول چھپے ہوئے ہیں، ایلی یول کو بچانے کے لیے اور ان دشمنوں کا دھیان بھٹکانے کے لیے گھوڑا کلے کر نکل بھاگتی ہے، لیکن ڈیوڈ کے آدمی اس پر حملہ کرتے ہیں، گولی لگنے سے گھوڑا گر کر مرجاتا ہے اور پھر ایلی ان لوگوں کے ہاتھ لگ جاتی ہے، ایلی ان کی قید میں پہنچ کر یہ جان جاتی ہے کہ ڈیوڈ کا گروہ دراصل آدم خور بن چکا ہے، ایلی ان ان کے ساتھ شامل کرنے سے انکار کے بعد فرار ہوجاتی ہے۔ دریں اثنا، یول کو ہوش آجاتا ہے اور وہ ایلی کی تلاش میں نکل کھڑا ہوتا ہے، ڈیوڈ ایلی کو ایک ریستوران میں گھیر لیتا ہے، ایلی اور ڈیوڈ کے درمیان میں لڑائی ہوتی ہے اور اپنے دفاع میں وہ ڈیوڈ کو مار دیتی ہے۔ پھر یول وہاں پہنچ جاتا ہے اور سہمی ہوئی ایلی کو تسلی دیتا ہے اور دونوں کے وہاں سے نکل جاتے ہے۔

اپریل 2034، موسم بہار میں یول اور ایلی سالٹ لیک سٹی میں پہنچتے ہیں۔ اور فائر فلائی کے ٹھکانے پر پہنچنے کے لیے زیر زمین شاہراہوں کا راستہ اپناتے ہیں جو پانی سے بھرا ہوتا ہے، لیکن پانی کا تیز بہاؤ کے سامنے وہ توازن نہیں رکھ پاتے، یول بمشکل ایلی کو ڈوبنے سے بچاتا ہے۔ اس دوران میں فائرفلائز کا ایک گشتی دستہ وہاں آجاتا ہے۔ یول کو ہسپتال میں ہوش آتا ہے، مارلین اس کے قریب بیٹھی ہوتی ہے جو اس کا شکریہ ادا کرتی ہے کہ اس نے ایلی اس کی دیکھ بھال کی اور اس کو باحفاظت فائر فلائز تک پہنچایا۔ ایلی کا پوچھنے پر مارلین بتاتی ہے کہ ایلی کو سرجری کے لیے لے جایا جا رہا ہے، ڈاکٹر اس سے انفیکشن کے لیے ایک ویکسین بنانے کے لیے اس کے دماغ سے سرچقمیہا Cordyceps فنگس کا نمونہ لیں گے، تاہم،ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ایلی کو مارے بغیر اس کے دماغ پر سرجری نہیں کر سکتے۔ لیکن یول اسے اس سرجری کو روکنے کا کہتا ہے، وہ ایلی کو کھونا نہیں چاہتا۔ مگر مارلین نہیں انکار کردیتی ہے اور اپنے ساتھیوں سے یہ کہہ کر چلی جاتی ہے کہ یول کو باہر جانے کا راستہ دکھاؤ اور اگر یہ سرجری کو روکنے کی کوشش کرے تو اسے مارڈالنا۔ یول، ان ساتھیوں کو ماردیتا ہے اور سرجری کے کمرے تک مقابلہ کرتا ہوا پہنچتا ہے، جہاں سے وہ بے ہوش ایلی کو اٹھائے فرار ہوجاتاہے، لفٹ کے ذریعہ جب وہ پارکنگ گیراج میں پہنچتا ہے تو وہاں اس کا سامنا ہے مارلین سے ہوتا ہے، مارلین بندوق کی نوک پر اسے روکنے کی کوشش کرتی ہے لیکن یول اسے گولی ماردیتا ہے، مارلین زخمی پڑی ہوتی ہے اور یول سے اپنی جان بخش دینے کا کہتی ہے مگر یول یہ کہہ کر اسے ماردیتا ہے کہ اگر اس نے اسے کو زندہ چھوڑدیا تو وہ اس کے اور ایلی کے پیچھے ضرور آئے گی۔ یول وہاں سے ایک گاڑی میں ایلی کو لٹاکر شہر سے باہر لے آتا ہے، آخر کار ایلی کو ہوش آجاتا ہے۔ اور وہ یول سے گذرے واقعات کے بارے میں پوچھتی ہے مگر یول اس سے جھوٹ بول دیتا ہے کہ فائرفلائز دیگر مدافعتی انسانوں کی سرجری کرکے اس فنگس کا علاج کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں اور اس کوشش کر چھوڑ دیا ہے۔ ایلی اس سے قسم دلاکر پوچھتی ہے کہ اس نے جو کچھ کہا ہے سچ ہے، یول قسم کھا کر ایلی کو یقین دلادیتا ہے تاکہ ایلی اپنی معمول کی زندگی میں واپس آجائے۔ اور یول ایلی کو لے کر ایک زندگی شروع کرنے کے لیے واپس اپنے بھائی ٹامی کے ساتھ رہنے، جیکسن کاؤنٹی روانہ ہوجاتے ہیں۔ اس طرح گیم کی کہانی اپنے اختتام کو پہنچتی ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. https://www.grac.or.kr/Statistics/Popup/Pop_StatisticsDetails.aspx?38dd9cb848d23d180fe68ee3a676bc03cecd98f227eaeaf17ed258610ac557e8
  2. "دی لاسٹ آف اَس ۔ بافتا ایوارڈ"۔ روزنامہ پاکستان 
  3. "بافتا گیم ایوارڈ' ویڈیو گیم"دی لاسٹ آف اس"نے میلہ لوٹ لیا"۔ جیو اردو 
  4. "ویڈیو گیمTha Last of us نے بافٹا گیمز ایوارڈزاپنے نام کر لیا"۔ روزنامہ جنگ 
  5. "دی لاسٹ آف اَس ۔ بافتا ایوارڈ"۔ جہانِ پاکستان 
  6. "دی لاسٹ آف اَس ۔ بافتا ایوارڈ"۔ اردو پوائنٹ 
  7. "ویڈیو گیمز میں بھی موشن کیپچر ٹیکنالوجی کا استعمال"۔ دنیا نیوز 
  8. "دی لاسٹ آف اَس گائیڈ"۔ گیمرز ہیروز 
  9. "دی لاسٹ آف اَس گائیڈ"۔ شیک نیوز 
  10. "دی لاسٹ آف اس کے کردار"۔ بیہائنڈ وائس ایڈیٹر