ضلع جگت
ضلع جگت اردو ادب کی ایک صنف ہے جس کا ذکر طنز و مزاح کے ساتھ آتا ہے۔ ضلع اور جگت دو مختلف زبانوں کے جداگانہ لفظ ہیں اور لغوی معنی بھی جدا رکھتے ہیں۔ مگر دونوں میں فی الجملہ مناسبت ہونے سے ضلع جگت کا ایک ساتھ استعمال عام ہو گیا۔ ضلع عربی میں پہلو کو کہتے ہیں اور اردو زبان میں تلازمہ و رعایت لفظی کے معنی میں مستعمل ہے۔ "بولنا" اس کا صلہ آتا ہے، مثلاً فلاں ضلع بولتے ہیں یا ضلع باز ہیں یعنی رعایت لفظی کے ساتھ بولنے میں مشاق ہیں۔ جبکہ جگت ہندی زبان کا لفظ ہے جس کے اصل معنی حکمت و دانائی کے ہیں۔ لیکن اہل اردو ظرافت و بذلہ سنجی کی جگہ اس کا استعمال کرتے ہیں۔ چنانچہ لطیفہ گو کو جگت باز اور لطیفہ گوئی کو جگت بازی کہنا عام ہے۔ جگت لڑنا بھی مستعمل ہے، جیسے نواب مرزا شوق نے مثنوی میں کہا ہے:
چوٹی لپٹی سے باسی ہارون سے | ||
لڑ رہی تھی جگت کہارون سے |
اور جگت باز کو جگت رنگ بھی کہتے ہیں، یہ محاورہ اہل لکھنؤ کا ہے۔
دلی اور لکھنؤ میں جہاں اردو نے پیدا ہو کر نشو و نما پائی وہاں کے ادبا اور ظریفوں نے ضلع جگت کی اس صنف کو خوب فروغ بخشا۔ زبان کے مزے لینے والے ہم مذاق جہاں دو چار یکجا ہوئے ان کے لیے تفریح طبع کا مشغلہ اس سے بہتر دوسرا نہیں ہوتا کہ آپس میں ضلع جگت کے ساتھ گفتگو کریں۔ ہر بات میں لطیفہ اور ہر فقرے میں لفظ ذو معنیٰ ہو۔ اس میں علاوہ تفریح و دلچسپی کے اعلی درجے کی طبیعت داری، ذہانت، زبان کے محاورات، کنایوں اور اشارات پر عبور بھی درکار ہوتا ہے۔[1]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ ضلع جگت از مہاراجہ سر کشن پرشاد، صفحہ 2-3، اترپردیش اردو اکادمی سنہ 1982ء