لقب
لقب اس نام کو کہتے ہیں جو اصلی نام کے علاوہ ہو ۔ لقب دینے میں معنی کی رعایت کی جاتی ہے بخلاف اعلام کے کہ ان میں معنوی رعایت نہیں ہوتی اس بنا پر شاعر نے کہا ہے کہ وقلما ابصرت علینا ذالقب الاوسعناہ ان فتثت فی لقبہ تم نے کسی صاحب لقب کو نہیں دیکھا ہوگا۔ مگر ذرا تلاش کرنے پر اس کے اوصاف اس کے لقب میں مل سکتے ہیں ۔
لقب دو قسم کے ہوتے ہیں۔ ایک لقب تشریفی جیسا کہ سلاطین کے القاب ہوتے ہیں اور دو سرالقب تحقیر چنانچہ آیت کریمہ : وَلا تَنابَزُوا بِالْأَلْقابِ [ الحجرات/ 11] اور نہ ایک دوسرے کا برا نام رکھو۔ میں اس دوسری قسم کا القاب سے منع کیا گیا ہے۔ کیونکہ ان سے اہانت کا پہلو نکلتا ہے ۔[1]
لقب اصل نام کے علاوہ وہ نام ہوتا ہے جس میں کسی خوبی یا کسی خامی کا پہلو نکلے۔ بعض اوقات کنبے کا نام
وہ نام جو کسی پسندیدہ ناپسندیدہ کام کی وجہ سے مشہور ہو گیا ہو یا اپنا لیا جائے، وصفی نام۔ جمع القاب[2]
مشہور شخصیات کے القابات
[ترمیم]لقب مدح
[ترمیم]ایسا نام جس سے مقصودمدح ہے۔
- عمر بن خطاب کا لقب فاروق اعظم خلیفہ دوم، عشرہ مبشرہ
- امام ابو حنیفہ - امامِ اعظم
- محمد علی جناح - قائدِ اعظم یا بانی پاکستان
- ڈاکٹر علامہ اقبال - حکیم الامت یا شاعر مشرق
- علامہ احمد رضا خان کا لقب اعلیٰ حضرت تھا
- شیخ الاسلام(خواجہ قمر الدین سیالوی کا لقب)
لقب ذم
[ترمیم]ایسا نام جس میں ذم کی مثالیں ہیں: ابو لہب ابوجہل
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ مفردات القرآن امام راغب اصفہانی
- ↑ http://www.urduencyclopedia.org/urdudictionary/index[مردہ ربط]