بکائن

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
بکائن کی شاخیں جن پر پھول لگے ہیں
بکائن کا پھل

بکائن یا دھریک (نباتیاتی نام:Melia azedarach، دیگر نام: بکانیہ(گجراتی)، بکائن نم(سندھی)، نمب برکش(سنسکرت)، Persian Lilac یا Bead Tree یا Ceylon Cedar(انگریزی)) ایک بڑا گھنا اور سایہ دار درخت ہے۔ اس کے پتے، پھول اور پھل نیم کے درخت سے مشابہہ ہوتے ہیں لیکن پھل کے چار خانے ہوتے ہیں جن میں ہر خانہ میں ایک سیاہ جھلی والا بیج ہوتا ہے جو اندر سے سفید ہوتا ہے۔ اس بیج کو تخم بکائن یا پنجابی میں دھرکونے کہا جاتا ہے۔ اس سفید گودے کے طبی فوائد بے شمار ہیں۔ اس درخت کا آبائی وطن بھارت، پاکستان، چین اور آسٹریلیا کو سمجھا جاتا ہے۔ یہ درخت صرف موسم گرما میں ہرا بھرا رہتا ہے۔ اونچائی 7 سے 12 میٹر تک ہوتی ہے۔ سایہ دار ہے۔ پھول ہلکی خوشبو رکھتا ہے۔ پتے ہرے رنگ کے اور 50 سنٹی میٹر تک لمبے ہوتے ہیں۔ لکڑی مضبوط اور قابل استعمال ہوتی ہے۔

عام استعمال[ترمیم]

اسے بخوبی لکڑی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ درمیانی کمیت کی اس لکڑی کا رنگ ہلکے بھورے سے ہلکے سرخ تک ہوتا ہے۔ اسے 1830ء میں امریکہ میں لگایا گیا جہاں یہ خوب پھلا پھولا۔ موجودہ دور میں بعض امریکی اسے اجنبی درخت (Invasive species) گردانتے ہیں کیونکہ یہ یورپی نہیں۔ اس کے برعکس بے شمار یورپی درختوں کو جو امریکا میں لگائے گئے ہیں انھیں اجنبی نہیں کہا جاتا۔

ادویاتی استعمال[ترمیم]

اس کے بیج کے اندر سفید مغز کو دوا کے طور پر استعمال کی جاتا ہے جسے تخم بکائن کہتے ہیں۔ اسے خون صاف کرنے کے لیے، درد میں آرام کے لیے، بواسیر میں بہتری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ پتے اور پھل بھی خون صاف کرنے کے لیے صدیوں سے ہندی اور چینی طبیب استعمال کرتے رہے ہیں۔ پھل زیادہ مقدار میں کھایا جائے تو زہریلے اثرات ہو سکتے ہیں۔ جب اس کا پھل پک کر زرد ہو جائے تو اسے پانی میں پکا کر سر دھونے سے جوئیں مر جاتی ہیں۔ اگر اس کے بیج سات آٹھ سے زیادہ کھا لیے جائیں تو انسان کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے کیونکہ یہ زہریلا ہوتا ہے۔ البتہ بعض پرندے یہ بیج بغیر کسی نقصان کے کھا سکتے ہیں۔ اس کا ذائقہ تلخ اور مزاج گرم خشک ہوتا ہے۔

مزید دیکھیے[ترمیم]