مندرجات کا رخ کریں

بواسیر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
بواسیر
تخصصGeneral surgery تعديل على ويكي بيانات

بواسیر دراصل جانداروں اور بالخصوص انسانی علم تشریح کے ایک مقام باسور (hemorrhoid) سے نکلا ہوا لفظ ہے اور اس سے مراد ایک ایسے مرض کی لی جاتی ہے جس میں مقعدی اور محیط مقعدی (perianal) مقامات پر پائے جانے والے تحت مخاطی (submucosal) وریدی ضفائر (venous plexuses) میں دوالی توسع (variceal dilation) پیدا ہوجاتی ہے۔ وریدوں میں پیدا ہونے والا یہ دوالی توسع یا تو بالائی باسوری صفیرہ (superior hemorrhoidal plexus) میں بھی ہو سکتا ہے اور یا پھر زیریں باسوری ضفیرہ (inferior hemorrhoidal plexus) میں بھی ہو سکتا ہے۔ اور جیسا کہ اس بیان کی ابتدا میں مذکور ہوا کہ اس توسع کے باسوری ضفیرہ میں پیدا ہونے کی وجہ سے ہی اس بیماری کا نام بواسیر عام ہو گیا ہے۔ اگر یہ توسع یا ڈائلیش یا پھیلاؤ، زیریں باسوری ضفیرہ میں واقع ہو تو ایسی کیفیت کو علم امراضیات میں بیرونی بواسیر (external hemorrhoids) کہا جاتا ہے جبکہ اگر یہ توسع یا پھیلاؤ بالائی باسوری ضفیرہ میں واقع ہو تو ایسی کیفیت یا بواسیر کو اندرونی بواسیر (internal hemorrhoids) کہا جاتا ہے۔

آسان تعریف و بیان

[ترمیم]

ایک مرض، جس میں مریض کے مقعد پر ورید کے پھول جانے سے چھالے پڑجاتے ہیں اور اجابت کرتے وقت مریض کو تکلیف ہوتی ہے۔ اس تکلیف کی شدت، بیماری کی نوعیت اور شدت پر منحصر ہے۔

بواسیر کے مرض میں عضلات میں سوزش  پیداہوجاتی ہے  جس کے سبب آنتوں اور مقعد  کی رگیں پھول جاتی ہیں اور ان میں سوجن  پیدا ہوجاتی ہیں اور موہکوں  کی شکل اختیار کرلیتی ہیں جو مرض کی تیزی کی حالت میں بہت ہی زیادہ تکلیف کا باعث بنتی ہے ، جس کیوجہ سے مقعد کی خارش و جلن، قبض ،خون کا اخراج اور درد شدت کے ساتھ ہوتاہے۔ پاخانہ کرنے میں شدید دقت ہوجاتی ہے۔ مرض بواسیر کسی بھی عمر میں ہوسکتاہے۔

وجوہات

[ترمیم]

مستقل قبض، اسہال، جگر کی بیماری یا حمل کی وجہ سے یہ بیماری لاحق ہو جاتی ہے۔ بازاری ناقص خوراک اور زیادہ تلی ہوئی چیزوں کا استعمال اس بیماری کی عام وجوہات ہیں۔ بواسیر کی چند اہم وجوہات درج ذیل ہیں۔

غذاء میں بے اعتدالی

[ترمیم]

روز مرہ میں استعمال کی جانے والی خوراک وغذا میں بے اعتدالی کی وجہ سے معدے میں سوداوی اور تیزابی مادے کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور یہ تیزابی و سوداوی مادہ خون میں شامل ہوجاتاہے اور مقعد کی نالی کے راستے مقعد کے منہ پر اکٹھا ہوکر ٹھہر جاتاہے اور تعفن  پیدا کردیتا ہے جس کے سبب سوزش  پیدا ہوکر مقعد کا مقام سوجن سے پھول کر بواسیر کے مرض کا باعث بنتاہے۔

آرام پسند رہن سہن

[ترمیم]

آرام پسند رہن سہن، مسلسل لیٹے رہنا یا لگاتار کسی کرسی پر بیٹھے رہنا کم جسمانی حرکت کا ہونا، سستی اور کاہلی، رطوبتی ماحول میں رہنا یا ائیر کنڈیشنر والے کمرے میں مسلسل رہنا، تسلسل کے ساتھ لمبی ڈرائیونگ کرنا روزمرہ کے مشاغل سے دور رہنا بواسیر کی وجہ بن سکتے ہیں۔

غیر فطری طریقہ جنسی تسکین و صفائی

[ترمیم]

غیر فطری جنسی طریقے جیسے مردانہ ہم جنس پرستی جس میں بذریعہ مقعد غیر فطری جنسی تسکین حاصل کرکے لذت لی جاتی ہے بھی بواسیر کی  پیدائش کا ذریعہ بن سکتے  اس کے علاوہ پاخانہ کے بعد مقعد کو اچھی طرح پانی سے نہ دھونا اور غلاظت کی وجہ سے بھی بواسیر کے  پیدا ہونے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔

اس کے علاوہ ذہنی دباؤ، الجھن، صدمہ، ڈپریشن اور ناکامی کی تسلسل کے ساتھ سوچ بھی اس مرض کا باعث بن سکتے ہیں۔

علامات

[ترمیم]

اجابت کے دوران درد کے علاوہ شدید حالتوں میں بسا اوقات چھالوں سے خون بھی بہنے لگتا ہے۔ اس حالت میں یہ بیماری خونی بواسیر کہلاتی ہے۔

پاخانہ کرتے وقت شدید دقت، درد، جلن اور خارش کا محسوس ہونا۔

پاخانہ سے فراغت کے بعد رنگت میں سرخ مگر چمکدار خون کا خارج ہونا

بعض صورتوں میں شدید قبض، گیس اور اپھارہ کا ہوجانا۔

طبیعت میں چڑچڑاہٹ، غصہ اور بے چینی و الجھن میں اضافہ ہوجانا

بواسیر کی اقسام

[ترمیم]

بواسیر کی دو اقسام ہیں جو دونوں ہی انتہائی تکلیف کا باعث بنتی ہیں جو درج ذیل ہیں

علاج

[ترمیم]

مریض کو خاص قسم کے ٹیکے Sodium Morohate لگا ئے جاتے ہیں۔ اگر مرض بہت زیادہ بڑھ گیا ہوتو آپریشن کے ذریعے مسے کاٹ دیے جاتے ہیں۔ اگر یہ مرض جگر کی خرابی کی وجہ سے ہوتو Liver Extract کے ٹیکے لگائے جاتے ہیں۔ انجکشن یا عمل جراحی اس کا علاج ہے۔ ساتھ ہی اس کا بنیادی سبب دور کرنا ضروری ہوتا ہے ورنہ یہ پھر ہو جاتی ہے۔

بواسیر کا اصولی علاج

[ترمیم]

اس تکلیف دہ مرض کا ہمیشہ مرض کے عوارض اور اسباب کو رفع کرکے بہتر انداز میں کیا جا سکتا ہے۔

اگر مرض کا سبب غذائی بے اعتدالی ہے تو ہمیشہ غذائی پرہیز اور احتیاطی تدابیر کرکے مرض کی شدت یں کمی لائی جائے۔

بواسیرکا سبب اگر قبض ہے تو دافع قبض ادویات و غذائیں استعمال میں لائی جائیں جیسے ہی قبض میں بہتری آئیگی مرض کی شدت میں بھی کمی واقع ہوجائے گی۔

بواسیر کی علامات میں اگر جلن و تپش ہے تو مفرح مزاج کی ادویات و غذائیں استعمال میں لانی چاہئیں۔

اگر بواسیر کے مسے یا موہکے ہوں تو اس صورت میں مصفی خون ادویات کا استعمال ہونا چاہیے جس سے موہکے و مسے زائل ہوجائینگے اور سوزش میں واضح کمی و بہتری واقع ہوگی۔

بواسیر اگر خونی ہو تو اس کے لیے ایسے مرکبات و غذائیں استعمال میں لائیں جو دافع سوزش و دافع جریان خون ہوں تاکہ اس مرض کی شدت میں کمی ہو اور مرض کا خاتمہ ہو۔

احتیاطی تدابیر

[ترمیم]

بواسیر سے  بچاؤ کے لیے روزانہ کم از کم چھ سے آٹھ گلاس پانی  پینا چاہیے تاکہ پاخانہ چکنا ہو جائے اور خارج ہونے میں آسانی ہو۔

الکحل اور کیفین پر مشتمل مصنوعات و مشروبات (چائے، کافی اور کولا) سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ یہ قبض کا سبب بنتے ہیں اور سوداوی و تیزابی مادے کی  پیدائش کا بھی سبب بنتے ہیں جو بواسیر کے لاحق ہونے کا اہم ذریعہ ہیں۔

پاخانہ کرنے کے بعد ہمیشہ مقعد کو پانی سے دھونا چاہیے اور خشک ٹوائلٹ پیپر سے صاف کرنے سے گریز کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ مقعد کے ارد گرد کی جلد کو سوزش ناک کرتاہے جس سے خارش ہو سکتی  ہے۔

موٹاپا اور زیادہ وزن ہونا بواسیر کے خطرہ کے امکانات کو بڑھاتاہے لہذا موٹاپا اور جسمانی وزن کم کرنا چاہیے۔

باقاعدگی سے جسمانی ورزش انتہائی ضروری ہے کیونکہ اس سے وزن کم کرنے میں مدد ملتی ہے اور آنتوں کو باقاعدہ حرکت کرنے میں بھی مدد ملتی ہے جس سے قبض سے  بچاؤ ممکن ہوتا ہے۔

پاخانہ نرم کرنے والی غذاؤں کا استعمال ممکن بنائیں تاکہ قبض و بواسیر کا خطرہ دور ہو۔

بادی غذائیں اور گرم غذاؤں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے اور  باہر کی بازاری غذاؤں کے مقابلہ میں گھریلو غذاؤں کو ترجیح دیں۔

جنسی مردانہ کمزوری میں جنسی ہیجان پیدا کرنے والی ادویات یا جنسی دورانیے کو طول دینے والی ادویات یعنی سرعت انزال کے لیے استعمال ہونے والی ادویات کے زیادہ استعمال سے پرہیز ممکن بنانا چاہیے۔

فاسٹ فوڈز، تیز مصالحہ دار غذائیں اور گرم تاثیر کی حامل ادویات سے پرہیز ممکن بنائیں۔