افضال احمد (اداکار)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

افضال احمد (انگریزی: Afzaal Ahmad) پاکستانی آل راؤنڈ فلم اداکار تھا، جو پاکستانی تھیٹر اور سنیما میں ایک اہم شخصیت تھا۔ انھوں نے اس وقت کے قابل ذکر کھیلوں کے ساتھ کام کیا۔ انھیں پاکستانی سنیما کے ساتھ ساتھ دیگر پاکستانی اور بین الاقوامی فلم صنعتوں میں غیر معمولی کردار ادا کیے۔


افضال احمد (اداکار)
معلومات شخصیت
پیدائشی نام (اردو میں: سید افضال احمد ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ پیدائش 1942
وفات 2 دسمبر 2022ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ اداکار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پیدائش[ترمیم]

افضال احمد جھنگ کے ایک سید گھرانے میں پیدا ہوئے،

تعلیم[ترمیم]

انھوں نے ایچی سن اسکول/کالج سے تعلیم حاصل کی۔

فنی زندگی[ترمیم]

انھوں نے اشفاق احمد کے ڈرامے اُچے برج لاہور دے (کارواں سرائے ) میں صرف 18 برس کی عمر میں50 سالہ بوڑھے کا کردار ادا کرکے سب کو حیران کر دیا تھا۔ اداکاری کے شوقین افضال احمد نے اپنے 35 سالہ کیریئر کے دوران اردو، پنجابی، پشتو فلموں میں کام کیا۔ انھوں نے اپنی بہترین اداکاری کے جوہر کے باعث 90 کی دہائی میں خوب شہرت کمائی

فلمی کیریئر[ترمیم]

افضال احمد نے 1968ء اور 2012ء کے درمیان 384 سے زائد فلموں میں کام کیا اور لولی وڈ میں سب سے زیادہ کامیاب اداکاروں میں سے ایک تھا۔ انھوں نے فلمی کیریئر کی شروعات پاکستانی لولی وڈ فلم ” دھوپ اور سویرا “ سے کی۔ جو 1968ء میں ریلیز ہوئی، 60ء کی دہائی میں اپنی آواز کے ذریعے اداکاری کی دنیا میں قدم رکھا۔ ان کی چند فلمیں یہ ہیں ’’ہاشو خان، انسان اور گدھا، پہلاوار، خبردار، سدھا رستہ، سستا خون مہنگا پانی، بابل صدقے تیرے، شریف بدمعاش، وحشی جٹ، ہتکھڑی، شوکن میلے دی، دو سوہنی مہیوال، جیرا سائیں، حاجی کھوکھر، رنگا ڈاکو، گوگا شیر، وحشی گجر، قربانی، چن وریام، مفت بر، قانون شکن، چڑھدا سورج، دیس پردیس، لگان، عجب خان، غلامی، باغی سپاھی، یہ آدم، پتر جگے دا‘‘ اور ’’ریاض گجر‘‘ کے علاوہ بھی بے شمار فلمیں ہیں جن میں انھوں نے کام کیا۔

تھیٹر[ترمیم]

وہ پاکستانی سٹیج ڈراموں کو عالمی معیار تک لے جانے کے خواہش مند تھے مگر 22 نومبر 2001ء کو فالج کے حملے نے ان کی آواز کو متاثر کر دیا تاہم وہ قوت گویائی سے محروم ہونے کے باوجود تھیٹر کی ترقی و ترویج کے لیے آج بھی پرعزم رہے، این سی اے سے فائن آرٹس میں گریجویٹ تھے،۔ ڈراما ’’جنم جنم کی میلی چادر ‘‘ کے سیٹ کی ڈیزائنگ بھی انھوں نے کی۔ ان کے تھیٹر میں پہلا ڈراما’’محبتوں کے مسافر‘‘ پیش کیا گیا جس کی ڈائریکٹر تجمل ظہور بالم تھے۔ اس ڈرامے کو شائقین کی جانب سے بہت پزیرائی ملی تاہم کچھ عرصے بعد جب اداکار امان اللہ اور دیگر فن کاروں کی ایک الگ ٹیم بن گئی تو آرٹسٹوں کی عدم دست یابی کے باعث تین برس تک تھیٹر کو نقصان برداشت کرنا پڑا۔ پھر افضال احمد نے آغا حسن امتثال، ناصر ادیب اور محمد پرویز کلیم سے’’جنم جنم کی میلی چادر‘‘ کااسکرپٹ تیار کروایا وہاسکرپٹ لکھوانے کے لیے تینوں مصنفین کو الگ الگ بٹھانے کا اہتمام کرتے تھے۔ انھوں نے ڈرامے کے لیے نئے فن کاروں پر محنت شروع کی۔ ڈرامے کی 6 ماہ تک ریہرسل ہوتی رہی اس دوران تمام فنکاروں کو معاوضہ باقاعدگی کے ساتھ ادا کیا جاتا رہا، جب ڈرامے کو پیش کیا گیا تو کام یابی کا ریکارڈ قائم ہوا جسے آج تک کوئی نہیں توڑ سکا۔ افضال احمد تھیٹر کے فروغ کے لیے بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں انھوں نے لائیٹ افیکٹس اور تھیٹر کی ڈیزائننگ کے لیے آسٹریلیا اور برطانیہ کے ماہرین کی خدمات حاصل کی تھیں۔ سردار کمال ،عجب گل ،مدیحہ شاہ ،میگھا ،چاندنی ، سخاوت ناز اور بہت سے فنکاروں کو ایک بڑا پلیٹ فارم مہیا کیا تاہم فالج کے اٹیک نے ان کے خوابوں کو چکنا چور کر دیا اور ان کے کئی منصوبے پہ یہ تکمیل تک پہنچ نہ پائے۔ افضال احمد کو شروع شروع میں تو ان کی عیادت کے لیے فلم انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے بہت سے لوگ آتے تھے مگر آہستہ آہستہ ان کی توجہ کم ہو گئی۔ مرحوم خواجہ پرویز ان کے گہرے دوست تھے وہ جب بھی ان سے ملنے گھر آتے تو کسی نہ کسی گلوکار کو ساتھ لے کر آتے اور گھر میں موسیقی کی محفل سج جاتی۔ اداکار محمد علی مرحوم بھی جب تک حیات رہے ان کی خبر گیری کرتے رہے۔ ندیم جب کبھی لاہور آتے ہیں وہ ان سے ضرور ملتے ہیں۔ ہدایت کار سید نور اور عرفان کھوسٹ نے انھیں کبھی فراموش نہیں کیا وہ ان کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ سید نور نے انھیں اپنی دوفلموں میں کاسٹ کیا۔ کچھ عرصہ قبل ریلیز ہونے والی فلم ’’شریکا ‘‘میں شائقین نے ان کی اداکاری کو بہت سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ افضال احمد ورسٹائل اداکار ہیں اور انھوں نے ایک عرصہ تک فن کی خدمت کی لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ وہ انھیں پرائیڈ آف پر فارمنس سے نوازے۔

فالج[ترمیم]

افضال احمد گذشتہ 21 برس سے فالج کے مرض میں مبتلا وہیل چیر تک محدود تھے۔ ۔فالج کے مرض میں مبتلا ہونے کے بعد زبان پر لقوہ پڑ گیا جس کے باعث وہ قوت گویائی سے محروم ہو گئے اور معذوری کے باعث وہیل چیئر پر آگئے تھے

وفات[ترمیم]

2 دسمبر 2022ء کو لاہور میں وفات پا گئے ،[1]

حوالہ جات[ترمیم]

بیرونی روابطہ[ترمیم]