اور انسان مر گیا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اور انسان مر گیا
مصنفرامانند ساگر
ملکبھارت
زباناردو
صنفادب
ناشرنو ہند پبلشر لمیٹڈ، بمبئی
تاریخ اشاعت
1948
صفحات356

ْاور انسان مر گیاٗ 1947 کے واقعات پر رامانند ساگر کا تحریر کردہ بہترین ناول ہے۔ رامانند ساگر کی شہرت ایک ادیب سے زیادہ فلم ساز کی ہے۔ انھوں نے کئی بہترین فلمیں بنائی۔

یہ ناول 1947میں مشرقی اور مغربی پنجاب، لاہور اور امرتسر کے فرقہ وارانہ فسادات کے حوالے سے اس دور کے سماج کی تصویر کشی پیش کرتا ہے جس میں ہندوں اور مسلمانوں کی مشترکہ تہذیب و تمدن، محبت و اخوت اور انسانیت کی بنیاد پر بنے ہوئے سارے رشتے انسانی درندگی کی نظر ہو گئی۔ ان امکانات پر 1947 کے درمیان جو سماج ملتا ہے وہ عقل و شعور، ادراق ہنر، سماجی رشتے اور رسم و رواج سے عاری ہے۔ اس سماج کی پہچان صرف دو الفاظ سے ہوئی ہے۔ ہندوں کا سماج و قوم اور مسلمانوں کا سماج و قوم۔ پاکستان میں مسلمانوں کو اور ہندوستان میں مغربی پنجاب کے باشندوں کو نئے سرے سے بسایا جا رہا ہے۔ انسانیت کی اس لین دین نے ہندوستان کی برسوں پرانی مشترکہ تہذیب کو نگل لیا۔ مسلمانوں کو ہندوں اور سکھوں نے اور ہندوں و سکھوں کو مسلمانوں نے مارنا شروع کیا۔ بستیاں جلائی گئیں۔ بچوں کو نیزوں پر چھالا گیا۔ عورتوں اور لڑکیوں کی تذلیل کی گئی۔ اس ناول سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ انسان کے اندر کی انسانیت ختم ہو چکی ہے۔

مزید دیکھیے[ترمیم]