جیوتیرادتیہ مادھوراؤ سندیا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
جیوتیرادتیہ مادھوراؤ سندیا
تفصیل=
تفصیل=

آغاز منصب
2002
مادھوراؤ سندیا
 
وزیر پاور
مدت منصب
28 اکتوبر 2012ء – 25 مئی 2014ء
وزیر اعظم منموہن سنگھ
ویرپا موئیلی
پیوش گویل
گوالیار کے خطابی مہاراجہ
آغاز منصب
2001
مادھوراؤ سندیا
 
معلومات شخصیت
پیدائش 1 جنوری 1971ء (53 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ممبئی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش جئے ولاس محل   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت [2]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت انڈین نیشنل کانگریس [3]
بھارتیہ جنتا پارٹی [4]  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد مادھوراؤ سندیا   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی ہارورڈ یونیورسٹی
جامعہ سٹنفورڈ
ہاورڈ کالج   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان [2]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہندی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

جیوتیرادتیہ مادھوراؤ سندیا (پیدائش 1 جنوری 1971) ایک بھارتی سیاست دان اور بھارت کی حاکم جماعت بی جے پی کی جانب سے مدھیہ پردیش سے راجیہ سبھا( ایوان اعلیٰ)کے رکن ہیں۔ وہ شندے خانوادہ شاہی سے تعلق رکھتے ہیں جس نے گوالیار میں حکومت کی ہے وہ بھارتی نیشنل کانگریس پارٹی کے سابق اعلیٰ عہدے دار، مدھیہ پردیش کے گونا حلقہ سے سابق رکن پارلیمنٹ، پارلیمنٹ میں کانگریس کے سابق وہپ، وزیر اعظم من موہن سنگھ کے اقتدار میں اکتوبر 2012ء سے مئی 2014ء تک کی کابینہ میں آزاد چارج کے ساتھ ریاستی وزیر (یعنی ہندوستان کی مرکزی حکومت میں جو جونیئر وزیر ہے میں آزاد اختیارکے ساتھ) رہ چکے ہیں، وہ کانگریس کے صف اول کے لیڈر اور راہل گاندھی پرینکا گاندھی کے قریب ترین شخصیت تھے، انھیں سونیا گاندھی کا دوسرا بیٹا بھی کہا جاتا، لیکن جب مدھیہ پردیش کے الیکشن میں کانگریس کی فتح کے بعد ان کی بجائے کمل ناتھ کو وزیر اعلیٰ بنیادیا گیا تو ان کی پارٹی سے ناراضی شروع ہو گئی، یہاں تک کہ 2020 میں امت شاہ اور نریندر مودی سے ملاقات کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی جوائن کرلی، اس کے فورا بعد بی جے پی نے انھیں راجیہ سبھا کے لیے اپنا امیدوار بنادیا، جس میں انھوں نے جیت درج کی اور ایوان اعلیٰ کے رکن منتخب ہوئے، ان کے مودی کی دوسری وزارت میں مرکزی وزیر بننے کے امکانات ہیں، واضح رہے کہ ان کے کانگریس سے چلے جانے کے بعد ان کے حامی ارکان اسمبلی نے بھی استعفی دے کر اور بی جے پی جوائن کرکے مدھیہ پردیش کی کمل ناتھ حکومت کو گرادیا جس کے بعد شیوراج سنگھ چوہان کی وزارت اعلیٰ کے ساتھ نئی بی جے پی حکومت قائم ہوئی، فی الحال سندھیا کے ساتھ بغاوت کرنے والے ارکان اسمبلی کی سیٹوں پر دوبارہ الیکشن ہونے ہیں، اگر اس میں یہ دوبارہ جیت جاتے ہیں تبھی بی جے پی حکومت اور سندھیا کی ساکھ قائم رہے گی۔

ابتدائی زندگی[ترمیم]

سندیا 1 جنوری1971ء کو ممبئی میں ایک مراٹھا خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والدین مادھو راؤ سندیااورمادھوی راجے سندیاتھے۔ انھوں نے شہر کے کیمپین اسکول اور دہرادون کے دی ڈون اسکول میں تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں انھوں نے ہارورڈ یونیورسٹی سے معاشیات کی تعلیم حاصل کی اور 1993ء میں گریجویشن مکمل کیا۔ 2001ء میں اسٹینفورڈ گریجویٹ اسکول آف بزنس سے ایم بی اے کی سند حاصل کی۔

سندیا ریاست گوالیار کے آخری مہاراجا جیواجی راؤ سندیا کے پوتے ہیں۔ یہ ریاست 1947ء میں بھارت ڈومینین میں شامل ہو گی تھی، لیکن دوسرے شہزادوں کی طرح، بھارت کے شاہی خطابات اور استحقاق کے اختیارات حاصل تھے اور سالانہ معاوضہ بھی ملتا تھا جسے صرف خاص کہا جاتا ہے۔ 1961ء میں ان کی وفات کے بعد ان کے بیٹے مادھوراؤ سندیا (جیوتیرادتیہ کے والد) گوالیار کے خطابی مہاراج بن گئے۔ تاہم وہ آخری مہاراج تھے، جیسا کہ 1971ء میں آئین ہند کی چھبیسویں ترمیم میں پیش کردہ قانون میں بھارتی حکومت نے شاہی بھارت کے تمام سرکاری علامات بشمول خطابات، استحقاق اور صرف خاص وغیرہ کو ختم کر دیا۔

انھوں نے بڑودا کے گائیکواڑ خاندان کی شہزادی پریادرشنی راجے سندیا سے شادی کی۔

حوالہ جات[ترمیم]