سری نگر
میٹروپولس | |
سرکاری نام | |
جموں و کشمیر | |
متناسقات: 34°5′24″N 74°47′24″E / 34.09000°N 74.79000°E | |
ریاست | جمو و کشمیر |
ذلہ | سرینگر |
حکومت | |
• گورنر | نرندر ناتھ وہرا |
• وزیر اعلی | محبوبہ مفتی |
رقبہ | |
• میٹروپولس | 294 کلومیٹر2 (114 میل مربع) |
بلندی | 1,585 میل (5,200 فٹ) |
آبادی (2011) | |
• میٹروپولس | 1,180,570 |
• کثافت | 4,000/کلومیٹر2 (10,000/میل مربع) |
• میٹرو | 1,273,312 |
زبان | |
• سرکاری | اردو |
• دیگر زبانیں | کشمیری، ڈوگری، گوجری |
منطقۂ وقت | بھارت معیاری وقت (UTC+5:30) |
پن | 190 001 |
ٹیلی فون کوڈ | 0194 |
گاڑی کی نمبر پلیٹ | JK 01 |
جنسی تناسب | 888 ♀/ 1000 ♂ |
خواندگی | 69.15% |
دہلی سے فاصلہ | 876 کلومیٹر (544 میل) NW |
آب و ہوا | Cfa |
بارش | 710 ملیمیٹر (28 انچ) |
اوسط موسم گرما درجہ حرارت | 23.3 °C (73.9 °F) |
اوسط موسم سرما درجہ حرارت | 3.2 °C (37.8 °F) |
ویب سائٹ | www |
سری نگر ریاست جموں و کشمیر کا سب سے پڑا شہر اور سرمائی دار الحکومت ہے۔ یہ دریائے جہلم کے کنارے پر واقع شہر اپنے جھیلوں، آبشاروں اور مغلیہ باغات کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ اس کے علاوہ یہ اپنی روایتی دستکاری کے لیے بھی دنیا بھر میں مشہور ہے۔ سرینگر دو سنسکرِت الفاظ سے بنا ہے سری: دولت اور نگر: شہر۔ شری دیوی لکشمی کا نام بھی ہے اور شری آفتاب کو بھی کہا جاتا ہے اس لیے سرینگر کا مطلب سورج کا شہر بھی ہو سکتا ہے۔ سرینگر ہوائی اڈا شہر اور باقی وادی کو ہندوستان کے دوسرے حصوں سے جوڑتی ہے۔ اس کے علاوہ یہاں سے دوبھائی اوس حج کے دوران سودی عرب کے لیے پرواذیں نکلتی ہیں۔ شہر کی انتظامیہ سرینگر منسپل کارپریشن کے ذمہ ہے۔ 2011ء کی مردم شماری میں شہر کی کل آبادی 1،273،312 دکھائی گئی ہے جن میں 53% مرد اور 47% عورتیں ہیں۔
شبہات احمدیہ کا ازالہ
حضرت عیسی علیہ السلام کو اللہ تعالی نے زندہ آسمانوں پر اٹھا لیا تھا اور اب وہ اسمانوں میں ہیں۔صحیح احادیث کے روشنی میں حضرت عیسی علیہ السلام قیامت سے پہلے دوبارہ اس دنیا میں آئیں گے، سات سال اس دنیا میں رہیں گے، اللہ کے دین کو غالب کریں گے یا جوج ماجوج ان کے دور میں نکلے گی،امام مہدی کے ساتھ ملیں گے اور دجال کو اپنے نیزے سے قتل کر یں گے، خنزیر کو قتل کر دیں گے ،صلیب توڑ دیں گے ،جزیہ ختم کر دیں گے۔جب عیسی علیہ السلام اس دنیا میں آئیں گے تو وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہونے کی حیثیت سے اس دنیا میں ہوں گے امام مہدی کے دور میں حضرت عیسی علیہ السلام ائے گئے اور دوبارہ پھر اس دنیا میں انھیں موت ائے گی۔
قادیانیوں کا جھوٹا نبی کہتا ہے کہ عیسی علیہ السلام دنیا میں آکر فوت ہو گئے ہیں اور ان کی قبر سری نگر میں ہے۔یہ بالکل جھوٹ فریب اور دھوکے کے اوپر مبنی ہے ان کے بقول یہ بھی ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی خبیث اس حضرت مسیح علیہ السلام کی شکل میں آیا ہے۔معاذ اللہ۔ یہ بالکل جھوٹ پر مبنی بات ہے ۔
مزید تحقیقات کے لیے علامت قیامت اور قادیانیت کے اوپر تحریر کی ہوئی جامع ترین آسان دلائل سے بھرپور اردو کتاب القادیانیت ضرور مطالعہ فرمائیے
تاریخ
[ترمیم]شہر سے قریب 10 کلومیٹر پر برزاہامہ میں نو وستی اور میگالتھک سقافتوں کے آثار پائے گئے ہیں جو کشمیر کی قدیم تاریخ کا ثبوت دیتے ہیں۔
کلہن نے اپنی کتاب راجترنگی میں لکھا ہے کہ پروراسینا II نے 2000سال پہلے پروراپورہ کی بنیاد رکھی تھی جس کی جغراجیائی تفصیلات موجودہ سرینگر شہر سے کافی ملتی جلتی ہے۔
راجترنگی میں گڈودرا خاندان کے اشوک کا ذکر ہے جس نے 1882 قبل مسیح میں سرینگری نام کا شہر قائم کیا تھا۔ اشوکا کی سرینگری کو تاریخ دان اکثر سرینگر کے باندریٹھن سے مشابہت دیا کرے ہیں ہالانکہ دریائے لدر کے کنارے ایسی ہی ملتی جلتی جگہ پائی جاتی ہے۔
کشمیر میں 14ء تک بدھ اور ہندو حکمرانو کا راج رہا جس کے بعد شہر کی باغ دوڈ مسلمان حکمرانوں کے ہاتھ میں آگئ جو اگلے پانچ صدیوں تک چلتا رہا ان میں افغانی، مغل اور کئی مقامی حکمران شامل ہے۔ اس کے بعد اس جگہ کی حکمرانی 1814ء میں رنجیت سنگھ کی فتح کے بعد1947ء تک سکھ حکمرانو کے پاس آگئی۔
22 اکتوبر 1947ء کو ہری سنگھ نے پشتون قبیلوں کے حملے کے مدّ نزر ہندوستان کے ساتھ 26 اکتوبر کو دستاویز الحاق پر دستخت کیے جس کے بعد ہندوستانی فوج کو ہوائی پرواز کے ذریعہ سرینگر میں اتارا گیا۔
سرینگر 1989 کی کشمیری تحریک آزادی کا مرکز رہا۔ 1990 کے گاو کدل حادسے )جس میں قریباً 50 افراد ہلاک ہوئے (کے بعد دماکوں، فائرنگ اور قرفیو کا سلسلہ شرو ہو جو 90 کی دہائی میں معمول بنا رہا جس دوران کشمیری پنڈتوں کو بگڈتے حالات کے سبب یہاں سے جموں اور باقی ہندوستانی علاقوں میں منتقل ہونا پڑا۔ ہالات کچھ سال کے عارضی صدار کے بعد 2008 میں پھر سے خراب ہونے لگے جنھوں نے 2010ء اور 2016ء میں شّدت پکڑ لی۔
جغرافیہ
[ترمیم]سرینگر 34°5′23″N 74°47′24″E / 34.08972°N 74.79000°E پرواقع ہے۔ سردیوں میں یہاں سائبیریا سے پرندے چلے آتے ہیں۔ یہاں پر سالانہ اوسط میں 28 اِنچ بارش ہوا کرتی ہے۔ شہر دریائے جہلم کے دونوں کناروں پر واقع ہے اور مشرق کی طرف سے جھیل ڈل تک پھیلا ہوا ہے۔ یہاں کئی جھیلیں اور دلدل موجود ہیں جن میں ڈل، نگین، آنچار، ہوکرسر، گل سر، خشل سر قابل ذکر ہیں۔ سردیوں میں سائبیریا اور دیگر وستی ایشیا کے علاقوں سے ہزاروں کے تعداد میں پرندے نقل مکانی کر کے ہوکرسر کے دلدل میں قیام کیا کرتے ہیں۔
یہاں کے جھیل اور اُن میں تیرتے ہاوس بوٹ کے سبب شہر کو اٹلی کے وینس سے تشبیہ دی جاتی ہے۔ یہاں کے مغل باغات جیسے پری محل، نشات باغ، شالیمار باغ بھی کافی مشہور ہے۔ اس کے علاوہ مخدوم صاحب، شنکر آچاریا، ہاری پربت، جامع مسجد تاریخی لحاظ سے اہم صیاحتی مقامات ہیں۔
تعلیم
[ترمیم]یہاں کے کچھ تعلیم ادارے یوں ہے:
میڈیکل کالج
- گورمنٹ میڈیکل کالج، سرینگر
- شیر کشمیر انسٹچوٹ آف میڈیکل سائنس
- گورمنٹ ڈنٹل کالج و ہسپتال، سرینگر
یونیورسٹی
- کشمیر یونیورسٹی
- سنٹرل یونیورسٹی آف کشمیر
- شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آف کشمیر
ڈگری کالج
- امر سنگھ کالج
- شری پتاپ کالج
- اسلامیہ کالج ہول