مختاراں مائی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مختاراں مائی
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1972ء (عمر 51–52 سال)[1][2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
شریک حیات ناصر عباس گبول (شادی. 2009)
عملی زندگی
پیشہ حقوق نسوان کی کارکن ،  کارکن انسانی حقوق   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو [4]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل خود نوشت [5]  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

مختاراں مائی (اصل نام 'مختاراں بی بی') جو تتلہ قبیلے سے تعلق رکھتی تھی۔ مختاراں مائی کو پاکستان کے پنجاب کے گاؤں میرانوالہ کی پنچایت کے حکم پر 2002ء میں زنا بالجبر کا نشانہ بنایا گیا۔ انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے چھ افراد کو اس الزام میں موت کی سزا سنائی۔ عدالت عالیہ لاہور نے عدم ثبوت کی بنا پر پانچ ملزمان کو رہا کر دیا اور ایک کی سزا عمر قید میں تبدیل کر دیا۔ بعد میں عدالت عظمی پاکستان (جسٹس ثاقب نثار)نے اس فیصلہ کو برقرار رکھا۔[6] واضح رہے کہ رہا ہونے والے پانچ افراد اب تک سات سال کی سزا کاٹ چکے ہیں۔ عدالت کے فیصلہ پر پاکستان کی "انسانی حقوق" انجمان نے مایوسی کا اظہار کیا۔[7]

مختاراں کے زنا کا شکار ہونے کے بعد اس واقعہ کے خلاف مختلف تنظیموں نے انصاف کے لیے مہم چلائی اور مختاراں کو مجرموں کو سزا دلوانے کے لیے کوشش پر سراہا گیا۔ مگر آج اس کے تمام ملزمان موت کی سزا نہ پاسکے کیونکہ مستی والوں عدلیہ میں کافی اثر رسوخ ہے پھر بھی مغربی ممالک نے پاکستان میں خواتین کے حقوق کے نام پر مختاراں مائی کی زبردست پزیرائی کی۔

وہ جنوبی پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ کے ایک دور افتادہ گائوں میرانوالہ سے تعلق رکھنے والی ناخواندہ دیہاتی عورت تھی۔ زندگی کی بیس سے زائد بہاریں دیکھ چکی تھی۔ اُسے تین سال پہلے طلاق ہوئی تھی اور وہ اپنے والدین کے ساتھ رہ رہی تھی۔ اس علاقے میں مستی قبیلہ سب سے طاقت ور تھا۔ مائی کا تعلق بے زمین گجر خاندان سے تھا۔ اُس کے چھوٹے بھائی، شکور کو مستی قبیلے کے چار افراد نے جنسی تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ مزید قہر یہ کہ مستیوں نے اُسی مظلوم لڑکے پر کیس بنا دیا۔ انھوں نے اپنی بہن، سلمیٰ جس کی عمر لڑکے سے دگنا زیادہ تھی، کو اس کے ساتھ بند کر دیا اور اُن پر ناجائز تعلقات کا الزام لگایا۔ یہ کاروکاری کا کیس تھا۔ اُسی روز مستی قبیلے کے جرگے نے فیصلہ سنایا کہ چونکہ مائی کے بھائی نے مستی قبیلے کی لڑکی کے ساتھ ناجائز تعلقات قائم کیے تھے، اس لیے مائی کو مستی قبیلے کے چار افراد اُسی وقت ریپ کریں گے۔ اس نے مزاحمت کی لیکن اُسے گھسیٹ کر باہر ایک کمرے میں لے جایا گیا جہاں جرگے کے شرکا بیٹھے ہوئے تھے۔ کمرے میں لے جاکر چار افراد نے مائی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی۔ اس واقعے سے علاقے میں دہشت پھیل گئی۔ مائی کے اپنے خاندان نے چھ دن تک سوچا کہ کیا وہ اس جرم کی رپورٹ درج کرائیں یا نہ کرائیں؟ پھر مائی کی والدہ نے قدم آگے بڑھایا۔ جو بھی ہو، وہ پولیس کے پاس جائیں گے۔https://www.google.com/amp/s/jang.com.pk/amp/890126


حوالہ جات[ترمیم]

  1. جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/137257171 — اخذ شدہ بتاریخ: 15 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: CC0
  2. ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w64k0twh — بنام: Mukhtaran Bibi — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  3. قومی کتب خانہ کوریا آئی ڈی: https://lod.nl.go.kr/page/KAC200811022 — بنام: Mukhtar Mai
  4. Identifiants et Référentiels — اخذ شدہ بتاریخ: 11 مئی 2020
  5. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=xx0059557 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 نومبر 2022
  6. "مختاراں مائی فیصلہ، پانچ ملزمان رہا، ایک کو عمر قید"۔ بی بی سی موقع جال۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اپریل 2011 
  7. برون وِن کرَّن (30 اپریل 2011ء)۔ "Mukhtaran Mai: the other side of the story"۔ دی نیوز۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 جولائی 2011