ملک امیر محمد خان
ملک امیر محمد خان | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
Governor of West پاکستان تیسرے | |||||||
مدت منصب 12 اپریل 1960 – 18 ستمبر 1966 | |||||||
صدر | ایوب خان | ||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | سنہ 1910ء کالا باغ |
||||||
وفات | سنہ 1967ء (56–57 سال) کالا باغ |
||||||
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | ایچی سن کالج جامعہ اوکسفرڈ |
||||||
پیشہ | سیاست دان | ||||||
مادری زبان | اردو | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | اردو | ||||||
درستی - ترمیم |
نواب آف کالا باغ ملک امیر محمد خان، 20 جون 1910 کو کالا باغ کے سردار اعوان خاندان میں پیدا ہوئے۔[1] آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم پائی۔ ان کا شمار ملک کے بڑے جاگیرداروں میں ہوتا تھا۔ انھوں نے زرعی پیدوار بڑھانے کے سلسلے میں کاشت کاری کے جدید طریقوں اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی تعلیم سے فائدہ اٹھایا۔ 1958ء کے مارشل لا کے بعد جب ملک میں زرعی اصلاحات نافذ ہوئیں تو انھوں نے کالا باغ کی زرعی جائداد میں سے بائیس ہزار ایکڑ سے زیادہ زمین زرعی کمیشن کے سپرد کر دی۔ مارشل لا سے پہلے کی قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے رکن تھے۔ سابق حکومتوں کی طرف سے دوبار عہدوں کی پیش کش ہوئی۔ ایک دفعہ مرکزی وزارت اور دوسری دفعہ صوبائی گورنری۔ لیکن انھوں نے قبول نہ کی۔ 9 دسمبر 1958ء کو پی آئی ڈی سی کے صدر مقرر ہوئے۔ یکم جون 1960ء کو صدر ایوب خان نے انھیں مغربی پاکستان کا گورنر مقرر کیا۔ ستمبر 1966ء میں مستعفی ہوئے۔یہ پنجاب میں صدر ایوب کی اصل طاقت تھے۔ بڑے جاگیردار اور ڈکٹیٹرانہ مزاج رکھتے تھے۔ 26 نومبر 1967ء کو ان کا اپنے چھوٹے تیسرے بیٹے اسد اللہ خان سے جائداد پر جھگڑا ہوا۔ نوبت یہاں تک پہنچی کہ انھوں نے اپنے بیٹے پر فائر کیا، جس کے جواب میں بیٹے نے 5 گولیاں مار کر انھیں قتل کر دیا۔