آرٹ بکوالڈ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
آرٹ بکوالڈ
(انگریزی میں: Arthur Buchwald ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 20 اکتوبر 1925ء [1][2][3][4][5][6][7]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ماؤنٹ ورنن، نیو یارک   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 17 جنوری 2007ء (82 سال)[8][1][2][3][4][5][6]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
واشنگٹن ڈی سی [9]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات گردے فیل   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ریاستہائے متحدہ امریکا   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعداد اولاد
عملی زندگی
پیشہ کالم نگار ،  مضمون نگار ،  مصنف [10]،  منظر نویس ،  صحافی ،  ڈراما نگار [10]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان فرانسیسی [11]،  انگریزی [12]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
شاخ ریاستہائے متحدہ بحری کور   ویکی ڈیٹا پر (P241) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں دوسری جنگ عظیم   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
ہوریٹیو ایلگر اعزاز (1989)[13]  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آرٹ بکوالڈ

مشہور امریکی کالم نگار اور مزاح نگار۔ 1925 میں نیویارک میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے اپنے والد کا کاروبار ناکام ہونے کے بعد کئی برس یتیم خانے میں گزارے۔ چالیس سال تک کالم نگاری سے وابستہ رہے اور تینتیس کتابیں تصنیف کیں۔ ان کا پہلا کالم 1949 میں اس وقت شائع ہوا جب وہ پیرس میں رہائش پزیر تھے۔ انھوں نے امریکا واپس آنے کے بعد ہزاروں کالم لکھے اور خاص طور امریکا کے اعلیٰ طبقے کو اپنے طنز کا نشانہ بنایا۔ بکوالڈ نے واشنگٹن کی زندگی اور وہاں کے حالات کے بارے میں اتنی خوبصورتی سے لکھا کہ لاکھوں پڑھنے والے ان کے مداح بن گئے اور ان کا نام سیاسی طنز کے مترادف سمجھا جانے لگا۔

آرٹ بکوالڈ نے اپنا عروج 1970 کی دہائی کے آغاز میں دیکھا جب ان کے کالم پانچ سو سے زائد امریکی اور غیر ملکی اخبارات میں شائع ہوئے۔

ان کا یہ جملہ بہت زیادہ مشہور ہوا ’اگر آپ کسی انتظامیہ کو طویل عرصے تک نشانہ بنائے رکھیں تو وہ آپ کو اپنا رکن منتخب کر لے گی‘

بکوالڈ کو 1982 میں ان کے نمایاں تبصرے پر پولٹزر انعام بھی دیا گیا۔ 1990 کے آغاز میں انھوں نے پیراماؤنٹ پیکچرز پر مقدمہ دائر کیا اور دعویٰ کیا کہ امریکا میں آنے والی ایڈی مرفی کی فلم ’کمنگ ٹو امریکا‘ کا مرکزی خیال ان کی تحریروں سے لیا گیا تھا۔ انھوں نے اس مقدمے میں نو لاکھ ڈالر جیتے۔ ان کی اس جیت کے بعد فلم بنانے والے کمپنیوں نے اس قانون کو تبدیل کیا کہ انھیں کسی کہانی کا بنیادی خیال پیش کرنے والے مصنف کو معاوضہ نہیں دینا ہو گا۔

اس نئے بنے والی قانونی شق کو غیر سرکاری طور پر بکدلڈ شق کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب ربط : https://d-nb.info/gnd/119313529  — اخذ شدہ بتاریخ: 27 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
  2. ^ ا ب http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12593798c — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  3. ^ ا ب دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Art-Buchwald — بنام: Art Buchwald — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  4. ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6rw2q59 — بنام: Art Buchwald — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. ^ ا ب انٹرنیٹ بروڈوے ڈیٹا بیس پرسن آئی ڈی: https://www.ibdb.com/broadway-cast-staff/4260 — بنام: Art Buchwald — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  6. ^ ا ب فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/17557831 — بنام: Art Buchwald — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  7. Internet Speculative Fiction Database author ID: https://www.isfdb.org/cgi-bin/ea.cgi?11685 — بنام: Art Buchwald — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  8. http://www.nytimes.com/2007/01/18/washington/17cnd-buchwald.html
  9. ربط : https://d-nb.info/gnd/119313529  — اخذ شدہ بتاریخ: 31 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
  10. https://cs.isabart.org/person/110750 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
  11. Identifiants et Référentiels — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مئی 2020
  12. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/64854115
  13. https://horatioalger.org/members/member-detail/art-buchwald/