آسا سنگھ مستانہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
آسا سنگھ مستانہ
معلومات شخصیت
پیدائش 22 اگست 1927ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پنجاب   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 1999ء (71–72 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ گلو کار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 فنون میں پدم شری    ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

آسا سنگھ مستانہ( 22 اگست، 1927-23 مئی، 1999) بھارت کے ایک نامور پنجابی گلوکار اور موسیقار تھے۔ ان کا جنم پنڈ شیخوپورہ، پنجاب (پاکستان) میں ہوا۔ ان کی ماں کا نام امرت اور باپ کا نام پریتم سنگھ تھا ۔ بھارت اور پاکستان کی تقسیم کے بعد ان کا خاندان شیخوپورہ پنجاب سے نقل مکانی کر کے دلی آ کے رہنے لگّا. دلی میں ہی مستانہ نے اپنی موسیقی کی تعلیم و تربیت "استاد پنڈت درگا پرساد" سے حاصل کی ۔ سنگیت کی تربیت کے دوران ہی ہی آپ کی نوکری چاندنی چوک (دلی) میں ایک سرکاری بینک میں ہو گئی۔

آسا سنگھ مستانہ کی بنیادی وجہ شہرت ، بالی وڈ کی سپر ہٹ اور شہرہ آفاق پنجابی فلم “ ھیر “ کی پس پردہ گلوکاری ، مشہور پنجابی لوک کلام “ جُگنی “ کی گائیکی اور پنجاب کے صوفی شاعر وارث شاہ کی لکھی ہوئی مشہور پنجابی لوک داستان “ ھیر رانجھا “ کی مسلسل نغمات لڑی گانے سے ہے۔[1]

وہ 1940 کی دہائی سے لے کر 1960 کی دہائی تک انتہائی مقبول اور معروف رہے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب سرکاری ریڈیو “ آل انڈیا ریڈیو “ نے لوک موسیقاروں اور گلو کاروں کے الگ پروگرام شروع کیے تھے۔ اس دوران آسا سنگھ مستانہ ، سُریندر کور اور کُلدیپ مانک پنجابی موسیقی کے حوالے سے ہندوستان بھر اور بالخصوص پنجاب میں انتہائی مقبول ہو گئے تھے۔[2][3]

ریڈیو پر[ترمیم]

سنّ 1949 میں آسا سنگھ مستانہ کا ریڈیو پر پہلا گیت "تتیئے ہوائے، کہڑے پاسیوں توں آئی ایں’ ( اے گرم ہوا تو کس طرف سے آئی ہے )نشر ہوا تھا ، جو پنجاب بھر میں بہت مقبول ہوا تھا۔ "آسا سنگھ مستانہ" پنجابی گائیکی کا وہ نام ہے جسے پنجابی گائیکی میں سدا ہی اپنے میٹھے سروں اور پیارے موہنے بولوں کی وجہ سے یاد رکھا جائے گا۔ اس کے بعد انھوں نے بے شمار سپر ہٹ اور سدا بہار گیت گائے۔

سدابہار گیت[ترمیم]

  • کالی تیری گتّ تے پراندا تیرا لال نی (گیت کار- ہرچرن پروانہ)[4]
  • دنیاں تے آ کے جان توں ڈردا ہے آدمی (گیت کار- بی.کے. پوری)
  • چیچوں-چیچ گنیریاں (گیت کار- بی.کے. پوری)
  • مٹیارے جانا دور پیا
  • ایہہ منڈا نرا شنچری اے (سریندر کور ہوراں نال گایا سپرہٹّ دوگانا) بلے نی پنجاب دیے شیر بچیئے
  • جدوں میری ارتھی اٹھا کے چلنگے، میرے یار سبھ ہمّ-حما کے چلنگے
  • بلھ سکّ گئے دنداسے والے (گیت کار- اندرجیت ہسنپری)
  • جے جوانی دا مزہ جاندا رہا (گیتکسر- چانن گوبندپری)
  • مینوں تیرا شباب لے بیٹھا (شو کمار بٹالوی)
  • میں جٹ یملا پگلا دیوانہ[5]
  • ہیر
  • پیکے جان والیئے
  • میلے نوں چل میرے نال
  • ایدھر کنکاں ادھر کنکاں

گائیکی اور موت[ترمیم]

آسا سنگھ مستانہ کو سولو اور دوگانا دونوں طرح کے گیتوں میں قبول کیا گیا ۔ دوگانا گیتوں میں اس کی جوڑی پنجاب کی کوئل "سریندر کور"[6] کے ساتھ رہی ۔ 23 مئی، 1999 کو پنجابی کا انمول گائیک اور موسیقار آسا سنگھ مستانہ اس دنیا سے ہمیشہ کے لیے رخصت ہو گیا ۔

ایوارڈ[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Anjali Gera Roy (2010)۔ Bhangra Moves: From Ludhiana to London and Beyond۔ Ashgate Publishing, Ltd.۔ صفحہ: 132–۔ ISBN 978-0-7546-5823-8۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 نومبر 2018 
  2. Tony Ballantyne (16 August 2006)۔ Between Colonialism and Diaspora: Sikh Cultural Formations in an Imperial World۔ Duke University Press۔ صفحہ: 127–۔ ISBN 0-8223-3824-6۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 نومبر 2018 
  3. "Asa Singh Mastana - New Songs, Playlists & Latest News - BBC Music"۔ 25 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 نومبر 2018 
  4. Gayatri Club celebrates bonfire festival remembering Asa Singh Mastana | Ludhiana News - Times of India[مردہ ربط]
  5. http://www.facebook.com/pages/Asa-Singh-Mastana/109473765737483