شریری کا محور

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
بش کے "شریری کے محور" میں ایران، عراق اور شمالی کوریہ (گہرا سرخ) شامل تھے۔
"شریری کے محور سے دور" میں کیوبہ، لیبیہ اور شام (نارنگی) شامل ہیں۔ امریکہ گہرا نیلا ہے۔

شریری کا محور، جو اکثر محور مزاحمت کے ساتھ منسلک ہوتا ہے، ایک اصطلاح ہے جو سب سے پہلے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے 29 جنوری 2002 کو اپنی اسٹیٹ آف دی یونین تقریر[1] میں عراق، ایران اور شمالی کوریہ کے حکومتوں کو بیان کرنے کے لیے استعمال کیا تھا اور بعد میں کیوبہ، لیبیہ اور شام۔ اس نے یہ اصطلاح استعمال کیا کیونکہ اس کا خیال تھا کہ وہ دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہے تھے اور انبوہ تباہی ہتھیار خریدنے کی کوشش کر رہے تھے۔

تقریر[ترمیم]

"ہمارا دوسرا مقصد ان حکومتوں کو روکنا ہے جو دہشت گردی کو حمایت کرتے ہیں اور امریکا اور ہمارے دوست اور اتحادیوں کو انبوہ تباہی ہتھیار سے ڈرانے سے روکیں۔ ان میں سے کچھ حکومتیں 11 ستمبر سے کافی خاموش ہیں۔ لیکن ہم ان کی اصلیت جانتے ہیں۔"

  • شمالی کوریا کا پرچم شمالی کوریہ - "ایک حکومت جو میزائلوں اور انبوہ تباہی ہتھیار سے لیس ہے، جبکہ اپنے شہریوں کو بھوکا مار رہے ہیں۔"
  •  ایران - "جارحانہ طریقے سے ان ہتھیاروں کو آگے بڑھاتا ہے اور دہشت گردی کو برآمد کرتا ہے، جبکہ چند غیر منتخب افراد نے ایرانی عوام کی آزادی کو امید پر دبایا ہے۔"
  •  عراق - "امریکا کے خلاف اپنی دشمنی اور دہشت گردی کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ عراقی حکومت نے ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے اینتھراکس اور اعصابی گیس اور جوہری ہتھیار تیار کرنے کی سازش کی ہے۔ یہ وہ حکومت ہے جو پہلی ہی اپنے ہزاروں شہریوں کو قتل کرنے کے لیے زہریلی گیس کا استعمال کر چکے ہیں، ماؤں کے لاشوں کو اپنے جاں بحق بچوں پر لیپٹے ہوئے ہے۔ یہ ایک ایسا حکومت ہے جس نے بین الاقوامی معائنہ پر رضامندی ظاہر کی، پھر انسپیکٹر کو نکال باہر کیا۔ یہ ایک ایسا حکومت ہے جس کے پاس مہذب دنیا سے کچھ چھپانے کو ہے۔"

"ان جیسے ریاستیں اور ان کے دہشت گرد اتحادی شریری کے محور پر مشتمل ہیں، جس کا مقصد دنیا کے امن کو خطرے میں ڈالنا ہے۔"

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "صدر نے اسٹیٹ آف دی یونین کو ختاب دیا"۔ پریس سیکرٹری کا دفتر، امریکی وفاقی حکومت۔ 29 جنوری 2002۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جولا‎ئی 2012