آنسو

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
آنسوؤں کے نظام کی ایک تشریحی تصویر

آنسو، آنکھوں سے خارج ہونے والا مائع سیال یا مادہ ہے، جس کے بہنے سے آنکھ کی اندرونی جھلی صاف اور نم رہتی ہے۔ آنسوؤں کے بہنے کو عمل کو رونا بھی کہا جاتا ہے، جو عموماً کسی صدمے یا غم کی صورت جذبات بے قابو ہوجانے سے ہوتا ہے جبکہ بعض اوقات خوشی کے موقع پر بھی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلتے ہیں۔ بعض اوقات جمائی لیتے وقت بھی آنکھوں سے پانی بہہ نکلتا ہے۔ گو کہ تمام پستانیہ جانداروں کی آنکھوں کو صاف اور نم رکھنے کے لیے آنسوؤں کی صلاحیت ہوتی ہے لیکن پستانیوں میں بھی صرف انسان کو یہ قدرت حاصل ہے کہ وہ جذبات کا اظہار رو کر کر سکتا ہے۔

انسانی معاشرے میں آنسو[ترمیم]

انسانی معاشرے میں آنسو کے بہت سے اسباب ہو سکتے ہیں:
1۔ ایک کم عمر بچہ رو کر نم آنکھوں کے ساتھ جس میں آنسو جاری ہوتے ہیں، اپنے ماں باپ کے آگے اس کی بھوک کا احساس دلاتا ہے۔ حالاں کہ بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ بچوں میں یہ طریقہ رفتہ رفتہ ختم ہو جاتا ہے۔
2۔ آنسو کئی بار اندرونی غم یا کسی تکلیف کا اظہار ہوتے ہیں۔ مثلًا، اگر کسی کے گھر میں کوئی عزیز فوت ہو جائے، تو گھر کے مکین اپنے غم اور فوت شدہ ساتھی کے ساتھ اپنی دائمی کمی کے اظہار کے لیے روتے ہیں۔ کئی بار اسپتال میں مریض بیماری اور درد کی وجہ سے روتے ہیں۔
3۔ آنسو کئی بار خوشی اور کسی ناقابل یقین کامیابی کا اظہار ہوتے ہیں۔ ہالی وڈ کی اداکارہ ہیلی بیری کو جب پہلی بار آسکر انعام دیا گیا، تب وہ فرط جذبات سے سرشار ہو کر زار و قطار رونے لگی۔[1] اسی طرح ٹینس کے کھیل میں جیتنے کے بعد کئی مرد اور خاتون کھلاڑی گھٹنوں کے بل بیٹھ کر رونے لگے ہیں۔[2]

آنسو گیس[ترمیم]

جدید دور کی متعدد ایجادات میں سے ایک آنسو گیس بھی ہے۔ یہ اکثر سیاسی اور مذہبی مظاہرین اور متشدد احتجاجیوں کو ہٹانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ اس گیس کو ہجوم پر چھوڑا جاتا ہے۔ اس سے حاضرین کی آنکھوں میں بے چینی پیدا ہوتی ہے جس سے آنسو جاری ہوتے ہیں۔ ان کی فعالیت اور آرام دہ کیفیت میں فرق آتا ہے۔

مگرمچھ کے آنسو[ترمیم]

یہ بات مشہور ہے کہ مگرمچھ اپنے شکار کو پانی میں لے جاتی ہے۔ پھر وہ انتہائی بے رحمی سے اپنے خوں خوار دانتوں سے چباکر کھا جاتی ہے۔ پھر وہی مگرمچھ زمین پر آکر آنکھ سے آنسو بہاتی ہے جو اس کے ہاضمے میں معاون ہے۔ اسی وجہ سے اردو زبان میں ایک مشہور کہاوت مگرمچھ کے آنسو بہانے یا ٹسوے بہانے سے متعلق ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ وہی لوگ جو کسی کی ایذا رسانی یا نقصان کا باعث بنتے ہیں، دنیوی رسم ادائیگی کے واسطے غم خواری بھی کرتے ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم]