ابدال بیلا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ابدال بیلا
پیدائش14 دسمبر 1956ء
سیالکوٹ، پنجاب، پاکستان
پیشہمصنف، سبکدوش فوجی افسر
قومیتپاکستانی
اصناففکشن، تصوف
نمایاں کامدروازہ کھلتا ہے
میرے آقا
سائیں بگو

ابدال بیلا (پیدائش: 14 دسمبر 1956ء) اردو زبان کے پاکستانی نژاد فکشن نگار ہیں۔[1]

ابتدائی زندگی[ترمیم]

ابدال بیلا پاکستان کے صوبہ پنجاب کے مشہور شہر سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام چودھری فضل الدین تھا اور وہ اصلاً برطانوی ہندوستان کے شہر لدھیانہ کے تھے لیکن انھوں نے لاہور ہجرت کی اور وہیں آباد ہو گئے۔ بیلا کی اسکول اور کالج کی تعلیم لاہور ہی میں مکمل ہوئی۔ انھوں نے گورنمنٹ کالج لاہور اور فیصل آباد کے پنجاب میڈیکل کالج سے بھی تعلیم حاصل کی۔ بطور ایم بی بی ایس ڈاکٹر انھوں نے پاکستان کی فوج میں ایک کیپٹن کی حیثیت سے اپنی پیشہ ورانہ زندگی شروع کی۔ نیز انھوں نے سعودی فوج اور پاکستانی بحریہ میں بھی خدمات انجام دیں۔ سنہ 1997ء میں قائد اعظم یونیورسٹی، اسلام آباد سے ہسپتال ایڈمنسٹریشن میں ایم ایس سی کیا اور 2007ء میں ڈپٹی ڈائریکٹر آئی ایس پی آر کے طور پر خدمات انجام دیتے ہوئے پاکستان آرمی سے بحیثیت کرنیل سبک دوش ہوئے۔ ان کی مطبوعات میں دروازہ کھلتا ہے، میرے آقا، سائیں بگو،. پاکستان کہانی شامل ہیں

تصانیف[ترمیم]

  • آقا (سیرت نبی)
  • دروازہ کھلتا ہے (ناول)
  • ٹرین ٹو پاکستان (ناول)
  • دہلی کی ارجمند بانو (ناول)
  • تم (ناول)
  • سائیں بکو شاہ (ناول)
  • جادو نگری (ناول)
  • ماؤ میودال (ناول)
  • بین بجاؤ (ناول)
  • ابدالیات
  • انہونیاں
  • عرضی
  • بیلا کہانی
  • بوندا باندی
  • کبوتر با کبوتر
  • ککراں ہیٹھ کلی
  • لب بستہ
  • پاکستان کہانی
  • رنگ پچکاری
  • سن فلاور
  • زیر لبی

حوالہ جات[ترمیم]

  1. اشفاق نقوی (10 نومبر 2001ء)۔ "ممتاز مفتی کی یاد میں: لاہور کا ادبی منظرنامہ"۔ ڈان۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جولائی 2012ء 

بیرونی روابط[ترمیم]