اسلام خان چشتی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اسلام خان چشتی
تفصیل= The tomb of Islam Khan, in the courtyard of the Jama Masjid, Fatehpur Sikri
تفصیل= The tomb of Islam Khan, in the courtyard of the Jama Masjid, Fatehpur Sikri

12th صوبہ دار of بنگال
مدت منصب
10 June 1607 – 1613
حکمران نورالدین جہانگیر
Jahangir Quli Khan
Muhtashim Khan
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 1570ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 1613ء (42–43 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رشتے دار شیخ سلیم چشتی (grandfather)
Mukarram Khan (son-in-law)
قطب الدین کوکا (cousin)
عملی زندگی


Islam Khan Chisti
 

معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 1570ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 1613ء (42–43 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

شیخ علاء الدین چشتی (1570–1613؛ اسلام خان چشتی کے نام سے جانا جاتا ہے) ایک مغل جرنیل اور بنگال کا صوبیدار تھا۔ اس نے بنگال کے دار الحکومت کو راج محل سے ڈھاکہ منتقل کیا اور اس کا نام جہانگیر نگر رکھا۔ مغل بادشاہ جہانگیر نے انھیں اسلام خان کے لقب سے نوازا تھا۔

ابتدائی زندگی[ترمیم]

اسلام خان بچپن میں جہانگیر کے ساتھی تھے۔ [1] خان اور جہانگیر رضاعی کزن تھے۔ خان کی پھوپھی، جن کے والد سلیم چشتی تھے، جہانگیر کی رضاعی ماں تھیں۔ قطب الدین کوکا خان کے فرسٹ کزن بھی تھے۔ انھیں سب سے پہلے بہار کا صوبیدار مقرر کیا گیا تھا۔ [1]

بنگال کا صوبیدار[ترمیم]

سلیم چشتی مزار کے اندر اسلام خان کا مقبرہ

اسلام خان کو 1608 میں بنگال کا صوبیدار مقرر کیا گیا۔ اس کا بڑا کام باغی راجوں، بارہ بھویوں، زمینداروں اور افغان سرداروں کو زیر کرنا تھا۔ وہ 1610 کے وسط میں ڈھاکہ پہنچا۔ اس نے بارہ بھویاں کے [2] موسیٰ خان سے جنگ کی اور 1611 کے آخر تک اسے مغلوب کر لیا گیا۔ [1] اسلام خان نے جیسور کے راجا پرتاپادتیہ، چندرادویپ سلطنت کے راجا رام چندر باسو کو بکلا کی فتح میں اور بھولوا کے راجا اننت مانکیہ کو بھی شکست دی۔ [1] پھر اس نے کوچ بہار، کوچ ہاجو اور کچہر کی سلطنتوں کو اپنے ساتھ ملا لیا۔ اس طرح اس نے بنگال پر مکمل کنٹرول کر لیا۔ اس نے راج محل سے بنگال کا دار الحکومت ڈھاکہ منتقل کیا۔ اس نے ڈھاکہ کا نام بدل کر جہانگیر نگر رکھ دیا۔

موت[ترمیم]

5 سال حکومت کرنے کے بعد 1613 میں اسلام خان کا بھوال میں انتقال ہو گیا۔ انھیں فتح پور سیکری میں دفن کیا گیا اور ان کے دادا شیخ سلیم چشتی کے پہلو میں سپرد خاک کیا گیا۔ اجمیر میں شیخ علاؤ الدین چشتی کا مقبرہ، جسے درگاہ شریف کہا جاتا ہے، تمام مذاہب کے لوگوں کے لیے ایک اہم زیارت گاہ بن گیا ہے۔ [3] ہر سال، دنیا بھر سے ہزاروں عقیدت مند عظیم صوفی بزرگ کو خراج عقیدت پیش کرنے اور ان سے آشیرواد حاصل کرنے کے لیے مزار پر آتے ہیں۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب پ ت Abdul Karim (2012)۔ "Islam Khan Chisti"۔ $1 میں Sirajul Islam، Ahmed A. Jamal۔ Banglapedia: National Encyclopedia of Bangladesh (Second ایڈیشن)۔ Asiatic Society of Bangladesh 
  2. Sailendra Sen (2013)۔ A Textbook of Medieval Indian History۔ Primus Books۔ صفحہ: 165۔ ISBN 978-93-80607-34-4 
  3. "Ajmer dargah"۔ 10 ستمبر 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جولا‎ئی 2023