انسانی نسلیں

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

آج دنیا کی آباد چھ ارب سے زائد انسانوں پر مشتمل ہے۔ یہ سب انسان ایک ہی مشترکہ ذخیرے سے ماخوذ ہیں اور ایک ہی نوع کے ارکان ہیں۔ یعنی باشعور آدمی ( ہو سپٹین ) موجودہ نسلوں کا ماخذ ماقبل انسانی دور میں نہیں جاتا۔ بلکہ دور شروع ہونے کے بعد نسلوں کا افتراق شروع ہوتا ہے۔ ماضی میں ماہرین حیاتیات نے انسان کے علاقائی فرقوں کو ’ نسلوں میں تقسیم کرنے کی کوشش کی۔ مثلاً سویڈش ماہر حیاتیات کیرولس لنی آس CAROLUS LINNEUS نے 8771 میں اپنی تصنیف ’ نظام قدرت ‘ کے ذریعے جدید علم الانوع کی بنیاد رکھی تو اور اپنی کتاب میں نسلوں کی تقسیم پیش کی۔ اس نے تواثیائی خصوصیات کو بنایا۔ جن میں جلد کی رنگت اور بناوت اور رنگت وغیرہ کے علاوہ اس نے شخصی صفات اور نفسیاتی ساخت کو بھی شامل کر لیا۔ اس نے انسانوں کی کل چار نسلیں بتائیں۔ نسل کے تعین کا موجودہ طریق کار صرف ارثیہ GENETICپر مبنی ارثا قابل انتقال جسمانی خصوصیات کو بنایا ہے۔ یہ دو طرح کی خصوصیات ہیں ۔

( 1 ) ظاہری

( 2 ) باطنی

ظاہری میں جلد کی رنگت، آنکھوں کی بناوت، بالوں کی ساخت اور ہڈیوں کی ساخت یعنی قد و کاٹھ شامل ہیں۔ باطنی خصوصیات میں خون کا تجزیہ اور جسم کی کیمسٹری شامل ہیں۔ یہ اندرونی خصوصیات کسی بھی لیباٹری کے تجزیہ سے حاصل کی جا سکتی ہیں، ارثیہ پر مبنی وراثتاً ملنے والی جسمانی خصوصیات انسان کے کردار یا اس کی شخصیت پر اثر نہیں رکھتیں ہیں۔ سماجی معاملات میں کوئی نسل کسی سے برتر یا کم تر نہیں ہے۔ نسلی برتری اور کمتری کا تصور مضوعی سوچ کی پیداوار ہے۔ اس کا سائنسی حقائق سے کوئی تعلق نہیں۔ نسلی غرور ایک ذہنی بیماری ہے اور نسلی احساس کمتری اگر کہیں تو طویل عرصہ کی سماجی اور مظلومی کی پیدار ہوتا ہے۔ سینکروں برسوں میں ماہرین نسلیات، مورخین اور ماہرین عمرانیات نے جو تحقیقات کیں ہیں، ان کے نتیجے میں یہ باور کیا جانے لگا ہے کہ بالائی قدیم حجری دور ( 40 ہزار قبل مسیح تا 12 ہزار قبل مسیح ) میں انسانی نسلوں کی ابتدائی تشکیل ہونا شروع ہوئی۔ اس عہد میں لوگوں نے مستقل گرہوں کی شکل میں رہنا شروع یکیا۔ مختلف جغرافیائی ماحول اور حالات میں زندگی گزارنے کی عادتیں اپنائیں تو آزادانہ ارثیائی انتقال کا سلسلہ قدر محدود ہوا اسی سے انسانی نسلوں کو تشکیل شروع ہوئی۔ ابتدا میں دو نسلیں بنیں ہوں گی۔ ( 1 ) بنیادی یوریشائی ( یورو پانڈو ) ( 2 ) منگولیائی ( بنیادی ایشائی )

کرہ ارض پر ان نسلوں کی تقسیم بذات خود کرہ ارض کی براعظمی تقسیم سے منسلک ہے۔ بعد میں یہ دونسلیں پانچ بڑی نسلوں میں تقسیم ہوئیں۔ جن کو پانچ بنیادی نسلیں کہتے ہیں۔ انہی پانچ بنیادی نسلوں سے آج دنیا کی بے شمار نسلیں وجود میں آئیں۔ یہ پانچ نسلیں آخری برف کے زمانے میں یعنی آج سے تقریباً چالیس ہزار سال قبل سے لے کر تقریباً بارہ ہزار سال قبل دنیا میں رہتی تھیں۔ ان کے نام یہ ہیں ۔

( 1 ) منگول دنیا کی وسیع ترین نسل۔ ایشیائ میں مقیم تھی ۔

( 2 ) کاکیشیائی یہ مغربی ایشیائ میں رہتی تھی ۔

( 3 ) نیگروز ( کانگو ) جنوبی افریقہ میں رہتی تھی

( 4 ) آسٹریلوی جاوا اور بورنیو میں آباد تھی ۔

( 5 ) کاپ افریقہ میں تھی

بعض ماہرین کا خیال ہے کہ دنیا کی بنیادی نسلیں پانچ نہیں صرف تین ہیں۔ کاکشین، منگول اور نیگرو۔ باقی دو نسلیں ان سے ہی ماخوذ ہیں۔ آسٹریلوی کاکشین کی شاخ ہے اور کارپ نیگرو کی ۔

( 1 ) منگول نسل : یہ تعداد کے اعتبار سے دنیا کی وسیع ترین نسل ہے۔ آج کل یہ لوگ منگولیا، چین، کوریا، جاپان، جنوب مشرقی ایشیائ کے ممالک، سائبیریا کے حصوں میں تبت میں رہتے ہیں۔ ان کے کچھ حصے امریکی ریڈ انڈینز میں شامل ہیں۔ ان کا رنگ زردی مائل بھی ہے، بھورا بھی اور سفید بھی ۔

( 2 ) کاکیشیائی نسل : سفید فام لوگ ہیں، یورپ اور بحیرہ روم کا علاقہ، عرب اور ایران ان کا مسکن ہے ۔

( 3 ) نیگروز : سیاہ فام ہیں۔ یہ پورے افریقہ میں پھیلے ہیں۔ افریقہ کے بونے بھی اسی نسل سے تعلق رکھتے ہیں ۔

( 4 ) آسٹریلوی نسل ؛ آسٹریلیا اور نیوگنی کے باشندے ہیں رنگ تقریباً سیاہ سے لے کر گہرا اور ہلکا بھورا ۔

( 5 ) کاپ : یہ بھورے افریقی ہیں اور انھیں بش مین بھی کہا جاتا ہے۔ ماخذ

یحیٰی امجد۔ تاریخ پاکستان قدیم دور