اوریجن

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اَوریجن
(یونانی میں: Ὠριγένης ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

معلومات شخصیت
پیدائش 184ء/185ء
ممکنہ اسکندریہ، مصر
وفات 253ء/254ء
ممکنہ صور، فونیقی
شہریت قدیم روم  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد لیونائڈس اسکندری[1]  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذ لیونائڈس اسکندری،  کلیمینس اسکندری  ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ الٰہیات دان[2][3]،  عالم مذہب،  مصنف[4][3][5]،  مترجم،  فلسفی[2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان لاطینی زبان،  قدیم یونانی[6]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل تفسیر،  تفسیریات  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثر افلاطونیت،  نو افلاطونیت،  غناسطیت  ویکی ڈیٹا پر (P737) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
الزام و سزا
جرم بدعت  ویکی ڈیٹا پر (P1399) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

اَوریجن ادامنتیس (یونانی: Ὠριγένης Ἀδαμάντιος) مسیحی کلیسیا میں ایک جید عالم گذرا ہے۔ کُتبِ مُقدسہ کے علم میں وہ یکتائے زمانہ اور وحید العصر تھا۔ اس نے 240ء میں مروجہ عبرانی متن اور سپتواجنتا کے ترجمہ اور ایکولا، سیمکس اور تھیوڈوش کے تراجم کو اور اپنے ترجمہ کو (جس میں اُس نے سپتواجنتا کی نظر ثانی کی تھی) ایک ہی صفحہ میں ایک دوسرے کے مقابل سطور میں ترتیب وار لکھا۔ اوریجن نے ان مختلف تراجم کو مقابل سطور میں لکھا تاکہ ان کا مقابلہ کر کے ان کے اختلافات کو جانچے۔ اس کتاب کا نام ہیکساپلا ہے۔ یہ عالم اس نتیجہ پر پہنچا کہ باستثبائے چند الفاظ و آیات ان چاروں یونانی ترجموں کے عبرانی اصل میں اور اس کے زمانہ کے عبرانی متن میں فرق نہیں تھا۔[7]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. http://lexikon.katolikus.hu/O/%C3%93rigen%C3%A9sz.html
  2. BeWeb person ID: https://www.beweb.chiesacattolica.it/persone/persona/1470/ — اخذ شدہ بتاریخ: 14 فروری 2021
  3. https://cs.isabart.org/person/71253 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
  4. https://cs.isabart.org/person/71253
  5. مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.bartleby.com/lit-hub/library — عنوان : Library of the World's Best Literature
  6. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/19827555
  7. صحتِ کتب مُقدسہ۔ برکت اللہ۔ پنجاب رلیجس بُک سوسائٹی لاہور صفحہ 166