باب:مصر/Selected article

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
6 روزہ جنگ
6 روزہ جنگ

6 روزہ جنگ (عربی: حرب الأيام الستة ) جسے عرب اسرائیل جنگ 1967ء، تیسری عرب اسرائیل جنگ اور جنگ جون بھی کہا جاتا ہے مصر، عراق، اردن اور شام کے اتحاد اور اسرائیل کے درمیان لڑی گئی جس میں اسرائیل نے فیصلہ کن کامیابی حاصل کی۔

مصر کے صدر جمال عبدالناصر کی جانب سے دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی سب سے نمایاں مثال یمن کی ہے۔ یہاں انہوں نے پہلے تو یمنی حریت پسندوں کے ایک گروہ سے سازش کرکے ستمبر 1965ء میں امام یمن کا تختہ الٹ دیا اور جب اس کے نتیجے میں شاہ پسندوں اور جمہوریت پسندوں کے درمیان جنگ چھڑگئی تو صدر ناصر نے اپنے حامیوں کی مدد کے لئے وسیع پیمانے پر فوج اور اسلحہ یمن بھیجنا شرع کردیا اور چند ماہ کے اندر یمن میں مصری فوجوں کی تعداد 70 ہزار تک پہنچ گئی۔ بلاشبہ صدر ناصر کے اس جرات مندانہ اقدام کی وجہ سے عرب کے ایک انتہائی پسماندہ ملک یمن میں بادشاہت کا قدیم اور فرسودہ نظام ختم ہوگیا اور جمہوریت کی داغ بیل ڈال دی گئی لیکن یہ اقدام خود مصر کے لئے تباہ کن ثابت ہوا۔ہمیشہ کی طرح یہاں بھی جمہوریت نے تباہی پھیلانا شروع کر دی 

صدر ناصر یمن کی فوجی امداد کے بعد اس غلط فہمی میں مبتلا ہوگئے تھے کہ اب مصر دنیائے عرب کا سب سے طاقتور ملک بن گیا ہے وہ اسرائیل کے مقابلے میں روس پر مکمل بھروسہ کرسکتا ہے چنانچہ ایک طرف تو انہوں نے طاقت کے مظاہرے کے لئے ہزاروں فوجی یمن بھیج دیئے اور دوسری طرف اسرائیل کو دھمکیاں دینا اور مشتعل کرنا شروع کردیا۔ اقوام متحدہ کی جو فوج 1956ء سے اسرائیل اور مصر کی سرحد پر تعینات تھی صدر ناصر نے اس کی واپسی کا مطالبہ کردیا اور آبنائے عقبہ کو جہاز رانی کے لئے بند کرکے اسرائیل کی ناکہ بندی کردی۔

مزید پڑھیے...