بشر بن مفضل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
بشر بن مفضل
معلومات شخصیت
وجہ وفات طبعی موت
رہائش بصرہ
شہریت خلافت عباسیہ
کنیت ابو اسماعیل
عملی زندگی
ابن حجر کی رائے ثقہ
ذہبی کی رائے ثقہ
استاد حمید طویل ، محمد بن منکدر ، عبد اللہ بن محمد بن عقیل بن ابی طالب ، خالد الحذاء ، یحییٰ بن سعید ، سعید بن ابی عروبہ
نمایاں شاگرد علی بن مدینی ، احمد بن حنبل
پیشہ محدث
شعبۂ عمل روایت حدیث

بشر بن مفضل بصری آپ حدیث نبوی کے راویوں میں سے ہیں۔ آپ کا نام ابو اسماعیل بشر بن المفضل بن لاحق الرقاشی ہے، انھوں نے اپنے والد بشر بن مفضل، حمید طویل کی سند سے احادیث روایت کی ہیں۔آپ نے ایک سو چھیاسی ہجری میں وفات پائی ۔

شیوخ[ترمیم]

انھوں نے اپنے والد بشر بن مفضل، حمید طویل، محمد بن منکدر، عبد اللہ بن محمد بن عقیل بن ابی طالب، عاصم بن کلیب، خالد الحذاء، یحییٰ بن سعید انصاری کی سند سے حدیث بیان کی۔ خالد بن ذکوان، داؤد بن ابی ہند، حاتم بن ابی صغیرہ، سعید جریری، سعید بن یزید ابی مسلمہ اور سعید بن ابو عروبہ، سہیل بن ابی صالح، ابو ریحانہ عبد اللہ بن مطر، عبید اللہ بن عمر، عمران قصیر، محمد بن زید بن مہاجر، یحییٰ بن ابی اسحاق حضرمی، ابن جدعان اور عمارہ بن غزیہ۔[1]

تلامذہ[ترمیم]

ان سے یحییٰ بن یحییٰ، بشر بن معاذ عقدی، زیاد بن یحییٰ حسنی، علی بن مدینی، عمرو الفلاس، نصر بن علی، احمد بن حنبل، القواریری اور وہب بن بقیہ نے احادیث روایت کی ہیں۔ [2]

جراح اور تعدیل[ترمیم]

امام ابن سعد نے کہا ثقہ ہے۔ابو حاتم رازی نے کہا ثقہ ہے ۔ابو زرعہ رازی نے کہا ثقہ ہے ۔ عبد الرحمن نسائی نے کہا ثقہ ہے۔حافظ ذہبی نے کہا ثقہ ہے اور حافظ ابن حجر عسقلانی نے کہا ثقہ ہے ۔

وفات[ترمیم]

آپ نے 186ھ میں وفات پائی ۔

حوالہ جات[ترمیم]