بے لوثی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

بے لوثی (انگریزی: altruism) اپنی نوعیت کے اعتبار سے دوسرے انسانوں یا جانوروں کی بھلائی کے بارے میں سوچ ہے، جس سے کہ ان کی مادی اور روحانی زندگی میں فرق رو نما ہو سکتا ہے۔ یہ کئی ثقافتوں میں ایک روایتی قدر تصور کی جاتی ہے اور یہی کئی مذاہب اور دنیوی دنیوی نقطہ نظر کا بھی حصہ ہے۔ تاہم فکر و نظر کے معاملات ثقافت در ثقافت اور مذہب در مذہب مختلف ہیں۔ ایک انتہائی شکل کے طور پر بے لوثی خود کی نفی کے ہم معنی بھی سمجھی جا سکتی ہے، جو خود غرضی کی ضد ہے۔

مثالیں[ترمیم]

  • بھارت کے نائب صدر جمہوریہ وینکیا نائیڈو نے کہا ںالندہ یونیورسٹی میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے 2021ء میں کہا کہ یہ کانفرنس اس بات کا تجربہ کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے کہ ہمارے آس پاس کی دنیا میں سامنے آنے والی للکاروں کو حل کرنے کے لیے دھرم اور دھم کی تعلیمات اور روایتوں کو کس حد تک نافذ کیا جا سکتا ہے۔پُر اَمن طور پر ایک ساتھ رہنا، تعاون، آپسی دیکھ بھال اور شراکت داری، عدم تشدد، دوستی، ہمدردی، امن، سچائی، ایمانداری، بے لوثی اور قربانی کے عالمگیر اُصول مذہبی ،اخلاقی ہدایات کا ایک غیر منقسم حصہ رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اِسے ہمارے رشیوں، منیوں، بھکشوؤں، سنیاسیوں، سنتوں، مٹھادھیشوں کے ذریعے بار بار سمجھایا گیا ہے۔[1]
  • ٹی ایس ایلیٹ کے خیال میں اب انسان ایسی بنجر جگہ پر پہنچ چکا ہے جہاں نشو و نما کے امکانات ختم ہو چکے ہیں۔ یہ دور بڑے پیمانے پر اقدارکے خاتمے کا دور تھا جن کو فلسفیوں اور مذاہب نے تشکیل دیا جن میں جذبے کی بے لوثی اور روحانیت تھی۔ امکانات سے مایوسی کا یہی کرب آگ کا دریا کا بنیادی موضوع ہے۔ مصنف کے سامنے انسان کے ماضی کی طویل ترین تاریخ ہے۔ وقت نے انسان سے ہر دور میں خراج لیا ہے۔ انھوں نے صرف آج کے انسان کو نہیں بلکہ Total Human یعنی ایک مکمل انسان کے طور پر پیش کیا ہے۔[2]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]