تبادلۂ خیال:بوہرہ

صفحے کے مندرجات دوسری زبانوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

بوہرے (بہلا حصہ) شیعہ فرقہ اسمعیلیوں کی شاخ دعوت طیبی کے پیرو کار ہیں ۔ مگر عموماً یہ بوہرے کہلاتے ہیں جو کہ پیوپار کا گجراتی تلفظ ہے اور بوہرے عموماً تجارت پیشہ ہیں ۔ خیال رہے برہمنوں کی ایک گوت بوہرہ ہے اور یہ بھی تجارت پیشہ ہیں ۔ بشتر بوہرے گجرات ، بمبئی ، برہانپور ، مالوہ ، راجپوتانہ اور کراچی میں رہتے ہیں ۔ جب کہ ان کا داعی سورت میں رہتا ہے ۔ فاطمی خلیفہ مستعلی باللہ کے دو بیٹوں نزار اور آمر کے درمیان نشینی کی جنگ ہوئی جس میں نزار کو قتل ہوگیا اور مستعلی کے بعد آمر خلیفہ بنا ۔ نزار کے پیروکار کا دعویٰ ہے نزار مصر سے حسن بن سباح کے ساتھ ایران جلاگیا اور اس کے پیروکار مشرقی اسمعیلی یا نزاری کہلاتے جو کے دور حمید میں آغا خانی کہلاتے ہیں ۔ آمر کو نزاریوں نے قتل کردیا ۔ طیبوں کا دعویٰ ہے آمر کے مرنے کے اس کی ایک بیوی سے بیٹا طیب پیدا ہوا تھا ۔ جس کو ان کے پیروکاروں نے نزاریوں کے خوف سے چھپا دیا اور طیب اور اس کی اولاد پیدا ہونے والے ائمہ مستور ائمہ کہلاتے ہیں ۔ ان کی نقل و حرکت کے بارے میں چند لوگوں کے علاوہ کسی کو علم ہیں اور نہ ہی کوئی رابطہ ہے نہ کوئی اطلاع ہے ۔ مگر طیبی داعیوں کا دعوی ہیں ان امام کی انہیں تائید حاصل ہے اور بعض داعیوں کا دعویٰ ہے کہ انہیں امام کے خطوط ملے ۔ دوسرے شیعہ فرقوں کی طرح اسمعیلی امام کے خدائی اختیار کے قائل ہیں ۔ ان کے عقیدے کے مطابق ہر نبی کا ایک وصی ہوتا ہے اور محمد صلی اللہ وعیلہ وصلم کے وصی حضرت علی تھے اور تا قیامت تک امام ان کی اولاد سے ہوں گے ۔ امام کے بعد اس کا لڑکا امام بنتا ہے اور ضروری نہیں کہ بڑا لڑکا ہو بلکہ اس کے لیے ضروری ہے کہ اس پر امام نے نص کیا ہو ۔ امام کبھی ظاہر ہوتا ہے اور کبھی دشمنوں کے خوف سے مستور ہوجاتا ہے ۔ مگر دنیا امام کے وجود سے کبھی خالی نہیں ہوتی ہے ۔ جب امام ظاہر ہوتا ہے تو وہ اپنے مذہبی احکامات داعییوں کے توسط سے اپنے پیروں کاروں سے رابطہ اور ان کی تعلیم کا بندوست کرتا ہے ۔ یہ امام کا اختیار ہے وہ کسی مذہبی احکام و فرائض میں ترمیم و تنسیخ کردے ۔ کیوں کہ اصل چیز باطن ہیں اور وہ اسے کے لیے مختلف تاویلیں کرتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے ان کے مذہبی فرائض وقت کے ساتھ تبدیل ہوتے رہے ہیں ۔ لیکن جس امام مستور ہوتا ہے تو اس کے پیروکار ظاہری عبادات کرتے ہیں ۔ طیب کے مستور ہونے کے بعد یہ دعوت یمن میں داعیوں نے جاری رکھی ۔ بعد میں یہ دعوت ہندوستان منتقل ہوگئی ۔ بوہروں کے مذہب میں فلاسفہ یونان کی باتوں کو بھی دخل ہے جو کہ ان دعا میں عقول عشرہ کے ترجمہ سے بخوبی اندازہ ہوت ہے ۔ ترجمہ ۔ اے اللہ میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں ۔ اے اللہ تیری ذات پاک ہے کہ کوئی نہیں جانتا ہے کہ وہ کیا ہے ۔ مگر خود وہی یعنی وہ اپنے آپ اپنی ذات کو جانتا ہے ۔ اے ذات پاک کہ وہ موجود ہے ، جیسی کہ وہ تھی اور میں وسیلہ پکڑتا ہوں اے اللہ میں عقل اول کے ساتھ اور ہم جو اس کے پیچھے ہے ۔ یعنی عقل دوم کے ساتھ جملہ دوسری عقل کے کے پیچھے ہیں اور گھیرنے والی ہے ساتھ ملاحظے اپنے کے سرایت کرنے والا ہے ۔ طرف اس شخص کے جو اس علمداری میں ہے سبقت کرنے والی ہے ۔ اس کی بزرگی کو یعنی عقل اور نے تعدم کی وجہ سے جو شرف حاصل کیا وہ شرف دسویں عقل نے اپنی عنایت کی وجہ سے بزرگ ہے ۔ اور ایک اپنی مہربانیوں کی وجہ سے میں توسل کرتا ہوں اے اللہ تیری جناب میں ان روحانی قوتوں اور پاک صورتوں کے ساتھ جو ہر ایک عقل کے اندر موجود ہیں اور وسیلہ پکڑتا ہوں میں تیری جناب میں اے اللہ اس صاحب مرتبہ عالی اور برگزیدہ ترین کے ساتھ جس کا بدن بلا مادے کے پیدا ہوا ہے اور اس کی وجہ سے آسمانوں اور عناصر نے عقل پائی ہے اور عقول جبرونی و ملکوتی انوار گرنے کی جگہ ہوگیا ہے ۔ اے اللہ میں توسل کرتا ہوں تیری جناب میں اون ستائیس کے ساتھ جو دسویں عقل کے کہنے کو قبول کرتے ہیں اور اس کے فرمانبردار ہیں اور اس کے حکم کی تعمیل میں جلدی کرنے والے ہیں اور وسیلہ کرنے والا ہوں تیری جناب میں اس شخص کے ساتھ جو بعد ان کے ایسے مقامات کا جانشین ہو جو برانگیختہ کرنے والے اور لمبی لبمی روشنی رکھنے والے ہیں ان کی مدت کے تمام ہونے اور ان کی تعداد کے پورا رکھنے تک اور اے اللہ میں توسل کرتا ہوں تیری جناب میں اس شخص کے ساتھ جس کے اوپر ان مدبروں کے دوروں کا خاتمہ انہائے زمانہ تک ۔ بوہروں کی اس دعا پر بحث کسی اور پوسٹ میں کریں گے کیوں کہ یہ اس طویل پوسٹ میں مزید طوالت کا باعث ہوگی ۔ بوہرے دوسرے شیعہ فریقوں کی طرح قران میں تحریف اور کمی بیشی کے قائل ہیں ۔ ان کے مطابق مصحف عمثانی میں دس سپارے نہیں ہیں ، جن میں اہل بیت کے بارے میں باتیں درج ہیں اور یہ دس سپارے جناب امیر پاس تھے اور انہوں اس خیال سے نہیں دیئے کے اہل بیت کے ذکر کی وجہ سے تلف کردیے جائیں گے ۔ اس کے علاوہ قران میں کئی جگہ تحریف کے قائل ہیں ۔ ان کا کہنا ہے دس پارے نہ ہونے کی صورت میں مصحف عثمانی سے کام نکالا جائے ۔ ان کا خیال ہے کہ یہ دس سپارے بعض خاص خاص شیعہ اکابر کے پاس ہیں ۔ تہذیب و ترتیب (عبدالمیعن انصاری)--امین اکبر (تبادلۂ خیالشراکتیں) 12:22، 21 جون 2018ء (م ع و)