تبادلۂ خیال:ریاست جونا گڑھ
یہ تبادلۂ خیال ریاست جونا گڑھ میں مزید اصلاح وبہتری پر گفتگو کے لیے ہے مضمون کے موضوع پر عام بحث کے لئے یہ کوئی فورم نہیں ہے |
|||
|
|
|
جوناگڑھ ایک متنازعہ قلمرو علاقہ ہے پاکستان کا جو ہندوستان نے 1947 تک 1948 میں فتح کر دیا تھا۔ ان کا نواب ایک پاکستانی حکام ہے جو جلاوطنی میں داخل ہو گیا تھا جس کا نام ہے جہانگیر خان۔
ریاست جونا گڑھ
[ترمیم]ریاست جوناگڑھ 4 ہزار میل پر مشتمل ہے۔ یہ سمندر کے راستہ کراچی سے صرف 2 سو میل کے دوری پر ہے۔ تقسیم ہند کے وقت یہاں نواب مہابت خانجی کی حکومت تھی۔ انہوں نے 15 ستمبر 1947 کو پاکستان کیساتھ الحاق کے دستاویز پر دستخط کئے لیکن ہندوستان نے اس الحاق پر شدید ردعمل ظاہر کیا۔ جب نواب مہابت خانجی کراچی گئے تو ہندوستان نے 9 نومبر 1947کو جوناگڑھ میں فوجیں داخل کردیں اور بزور قوت جوناگڑھ کو اپنی عملداری میں داخل کرلیا۔جوناگڑھ پر ہندوستانی تسلط کے 66 برس پورے ہو گئے لیکن کراچی میں مقیم جوناگڑھی عوام اس جبر و تسلط کو بھول نہ سکے۔ نواب مہابت خانجی کے پوتے نواب جہانگیر خانجی اب بھی جوناگڑھ کی آزادی کیلئے کوشاں ہیں۔ ہندوستان جب دو قومی نظریہ کی بنیاد پر 2 واضح حصوں میں تقسیم ہوا تو قانون آزادی ہند 1947کی رو سے ہندوستان کی مقامی ریاستوں کو یہ اختیار دیا گیا کہ وہ جغرافیائی حیثیت اور عوامی رائے کو مد نظر رکھتے ہوئے ہندوستان یا پاکستان میں سے کسی ایک کے ساتھ الحاق کرلیں۔ تقسیم کے وقت ہندوستان 582 ریاستوں پر مشتمل تھا، جن میں سے محض 14 ریاستیں پاکستان سے متصل تھیں۔ اس بنا پر ریاستوں کے الحاق کا مسئلہ ہندوستان کیلئے بڑی اہمیت کا حامل تھا۔ سرحدوں کی حد بندی کے دوران ایک طرف برطانوی ماہر قانون سر ریڈ کلف نے انتہائی جانب داری سے کام لیتے ہوئے پاکستان کے ساتھ بد دیانتی کا مظاہرہ کیا، تو دوسری طرف ہندوستان نے بھی ریاستوں کے الحاق میں نت نئے مسائل کو جنم دیا۔کہا جاتا ہے کہ جنوبی ہند کی دو بڑی ریاستوں ٹراونکور اور حیدر آباد دکن نے خود مختار رہنے کا فیصلہ کیا لیکن ہندوستان نے قانون آزادی ہند 1947کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے ان ریاستوں پر قبضہ کر لیا۔مزید یہ کہ جوناگڑھ، مناوادر، منگرول اور کشمیر کی ریاستوں نے پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا لیکن ہندوستانی سرکار ان فیصلوں پر بھی اثر انداز ہوئی۔