تبادلۂ خیال صارف:سمیع اللہ محمد

صفحے کے مندرجات دوسری زبانوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

خوش آمدید![ترمیم]

ہمارے ساتھ سماجی روابط کی ویب سائٹ پر شامل ہوں: اور

(?_?)


بزمِ اردو ویکیپیڈیا میں خوش آمدید سمیع اللہ محمد

السلام علیکم! ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اُردو ویکیپیڈیا کے لیے بہترین اضافہ ثابت ہوں گے۔
ویکیپیڈیا ایک آزاد بین اللسانی دائرۃ المعارف ہے جس میں ہم سب مل جل کر لکھتے ہیں اور مل جل کر اس کو سنوارتے ہیں۔ منصوبۂ ویکیپیڈیا کا آغاز جنوری 2001 میں ہوا، جبکہ اردو ویکیپیڈیا کا اجرا جنوری 2004 میں عمل میں آیا۔ فی الحال اس ویکیپیڈیا میں اردو کے 205,313 مضامین موجود ہیں۔
اس دائرۃ المعارف میں آپ مضمون نویسی اور ترمیم و اصلاح سے قبل ان صفحات پر ضرور نظر ڈال لیں۔


بہتر ہوگا کہ آپ آغاز ہی میں درج ذیل صفحات پر نظر ڈال لیں:


یہاں آپ کا مخصوص صفحۂ صارف بھی ہوگا جہاں آپ اپنا تعارف لکھ سکتے ہیں اور آپ کے تبادلۂ خیال صفحہ پر دیگر صارفین آپ سے رابطہ کر سکتے ہیں اور آپ کو پیغامات ارسال کرسکتے ہیں۔

  • کسی دوسرے صارف کو پیغام ارسال کرتے وقت ان امور کا خیال رکھیں:
    • اگر ضرورت ہو تو پیغام کا عنوان متعین کریں۔
    • پیغام کے آخر میں اپنی دستخط ضرور ڈالیں، اس کے لیے درج کریں یہ علامت --~~~~ یا اس () بٹن پر کلک کریں۔


ویکیپیڈیا کے کسی بھی صفحہ کے دائیں جانب "تلاش کا خانہ" نظر آتا ہے۔ جس موضوع پر مضمون بنانا چاہیں وہ تلاش کے خانے میں لکھیں اور تلاش پر کلک کریں۔

آپ کے موضوع سے ملتے جلتے صفحے نظر آئیں گے۔ یہ اطمینان کرنے کے بعد کہ آپ کے مطلوبہ موضوع پر پہلے سے مضمون موجود نہیں، آپ نیا صفحہ بنا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک موضوع پر ایک سے زیادہ مضمون بنانے کی اجازت نہیں۔ نیا صفحہ بنانے کے لیے، تلاش کے نتائج میں آپ کی تلاش کندہ عبارت سرخ رنگ میں لکھی نظر آئے گی۔ اس پر کلک کریں، تو تدوین کا صفحہ کھل جائے گا، جہاں آپ نیا مضمون لکھ سکتے ہیں۔ یا آپ نیچے دیا خانہ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔


  • لکھنے سے قبل اس بات کا یقین کر لیں کہ جس عنوان پر آپ لکھ رہے ہیں اس پر یا اس سے مماثل عناوین پر دائرۃ المعارف میں کوئی مضمون نہ ہو۔ اس کے لیے آپ تلاش کے خانہ میں عنوان اور اس کے مترادفات لکھ کر تلاش کر لیں۔
  • سب سے بہتر یہ ہوگا کہ آپ مضمون تحریر کرنے کے لیے یہاں تشریف لے جائیں، انتہائی آسانی سے آپ مضمون تحریر کر لیں گے اور کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔


-- آپ کی مدد کے لیے ہمہ وقت حاضر
محمد شعیب 15:10، 7 اپریل 2018ء (م ع و)

ابو محمد الجولانی[ترمیم]

الشیخ الفاتح کے نام سے مشہور شامی فائیٹر ابو محمد الجولانی کون ہے

شام میں کہاں پیدا ہوا اصل نام کیا ہے کوئی واقف نہیں انہوں نے عراق 2005 میں امریکا کے خلاف جنگ میں حصہ لیا پھر عراقی متعصب شیعہ حکومت کے خلاف مصروف جنگ رہے تکریت فلوجہ انبار موصل کرک میں شدید جنگیں لڑیں اور انہیں نے عراق کا دوسرا سب سے بڑا شہر موصل ایک رات کے آپریشن میں عراقی شیعہ افواج سے چھینا یہ وقت عراقی متعصب شیعہ حکومت کے لیے انتہائی سخت وقت تھا جب شام میں عرب بہار شروع ہوئی جو عرب خزاں ثابت ہوئی تو ابو محمد الجولانی اپنے تین ہزار ساتھیوں کے ہمراہ عراق سے شام میں داخل ہوا اور مشہور شامی سلفی عالم دین ابو فراس السوری سے اتحاد کر کے شام میں جہاد کا آغاز کیا اور جبہتہ النصرہ کی بنیاد رکھی جس کے پہلے امیر ابو فراس السوری تھے جو امریکی ڈرون حملے میں اس دنیا سے رخصت ہوئے دو سے تین سال تک شام کے مختلف محازوں پر کامیابی سے جنگیں لڑنے والی اس جماعت کو امریکا نے دہشت گرد قرار دے دیا اور اس کے دوسرے امیر ابو محمد الجولانی کے سر پر دس ملین ڈالر کا انعام مقرر کیا امریکا ابو محمد الجولانی پر تین دفعہ ڈرون اٹیک کر چکا ہے جسمیں ابو محمد الجولانی کی بیوی بچے چار باڈی گارڈ ایک ڈرائیور زندگی کی بازی ہار گیا اس کے علاوہ داعش کی طرف سے چار بار ابو محمد الجولانی پر قاتلانہ حملے ہو چکے ہیں ابو محمد الجولانی شام میں داعش اسد حکومت ایران کے سخت مخالف تصور کیے جاتے ہیں انکی جماعت میں زیادہ تر تعداد دوسرے ممالک سے ہجرت کر کے شام آنے والوں ہے انکی جماعت جبہتہ النصرہ پر عالمی پابندی لگنے کے بعد انہوں نے القاعدہ سے علیحدگی اختیار کر لی اور جبھتہ الفتح الشام کے نام سے نئی جماعت بنائی اور کچھ ہی عرصے بعد انہوں نے مختلف جماعتوں کے ساتھ اتحاد کر کے جبھتہ التحریر الشام کے نام سے ایک نیا گروپ بنایا اور اس کا امیر ابو جابر ہاشم الشیخ منتخب ہوا اور ابو محمد الجولانی کو ملٹری آپریشنل چیف منتخب کیا گیا مگر بعد ازاں ابو جابر ہاشم الشیخ نے جبھہ التحریر الشام کی لیڈر شپ چھوڑ دی اور اس کا متفقہ طور پر امیر ابو محمد الجولانی منتخب ہوا ابو جابر ہاشم الشیخ اب بھی تحریر الشام میں موجود ہے شام کا سب سے بڑے شہر حلب پر انہی کی جماعت کا قبضہ تھا جس پر 2016 میں ایران روس اسدی فوج حزب اللہ نے دوبارہ قبضہ کیا اس شہر پر قبضہ کرنے سے قبل دو سال تک اس شیر کی شدید ناکہ بندی کی گئی اور ہر طرح کی کھانے پینے والی اشیاء اور ادویات کا شہر میں داخلہ ممنوع تھا حتی کے لوگ کتے بلیاں پکڑ پکڑ کر کھانے پر مجبور رہے دو ماہ تک حلب کے اطراف میں شدید جنگ لڑی گئی اور حلب شہر پر روس کی تباہ کن بمباری جاری رہی اس دوران شہر پر قبضہ برقرار رکھنے کے لیے ابو محمد الجولانی کے ساتھیوں کی طرف سے 40 کے قریب کار بم دھماکے کیے گیے اسد حکومت اور اس کے زیر کنٹرول شیعہ ملیشیاوں سے لڑنے والی شامی جماعتوں سے کئی بار انکے اختلافات بھی ہوئے انکے بقول تمام شامی جماعتوں کو متحد ہو جانا چاہیے اور کس بھی غیر ملکی حکومت سے کسی بھی قسم کی امداد نہیں لینی چاہیے اب بھی شام کے صوبے ادلب حلب اور درعا کے بہت سارے علاقوں پر انکا کنٹرول ہے  اس کے علاوہ انکے زیر کنٹرول لڑنے والے لوگوں کی تعداد تیس ہزار کے قریب ہے جبکہ انکی جماعت کے تقریباً دس ہزار لوگ اسدی فوج شیعہ ملیشیاوں روس ایران سے لڑتے ہوئے اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں فی الحال ادلب اور حلب میں ترک افواج تعینات ہونے کی وجہ سے انکی طرف سے خاموشی ہے ابو محمد الجولانی تاحال شام میں سرگرم سلفی جہادیوں کی قیادت کر رہے ہیں  سمیع اللہ محمد (تبادلۂ خیالشراکتیں) 15:56، 7 اپریل 2018ء (م ع و)
YesY تکمیل ابو محمد الجولانیبخاری سعید تبادلہ خیال 16:17، 7 اپریل 2018ء (م ع و)