تبادلۂ خیال صارف:Boota Dasuha

صفحے کے مندرجات دوسری زبانوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

خوش آمدید![ترمیم]

ہمارے ساتھ سماجی روابط کی ویب سائٹ پر شامل ہوں: اور

(?_?)


بزمِ اردو ویکیپیڈیا میں خوش آمدید Boota Dasuha

السلام علیکم! ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اُردو ویکیپیڈیا کے لیے بہترین اضافہ ثابت ہوں گے۔
ویکیپیڈیا ایک آزاد بین اللسانی دائرۃ المعارف ہے جس میں ہم سب مل جل کر لکھتے ہیں اور مل جل کر اس کو سنوارتے ہیں۔ منصوبۂ ویکیپیڈیا کا آغاز جنوری 2001 میں ہوا، جبکہ اردو ویکیپیڈیا کا اجراء جنوری 2004 میں عمل میں آیا ۔ فی الحال اس ویکیپیڈیا میں اردو کے 205,643 مضامین موجود ہیں۔
اس دائرۃ المعارف میں آپ مضمون نویسی اور ترمیم و اصلاح سے قبل ان صفحات پر ضرور نظر ڈال لیں۔


بہتر ہوگا کہ آپ آغاز ہی میں درج ذیل صفحات پر نظر ڈال لیں:


یہاں آپ کا مخصوص صفحۂ صارف بھی ہوگا جہاں آپ اپنا تعارف لکھ سکتے ہیں، اور آپ کے تبادلۂ خیال صفحہ پر دیگر صارفین آپ سے رابطہ کر سکتے ہیں اور آپ کو پیغامات ارسال کرسکتے ہیں۔

  • کسی دوسرے صارف کو پیغام ارسال کرتے وقت ان امور کا خیال رکھیں:
    • اگر ضرورت ہو تو پیغام کا عنوان متعین کریں۔
    • پیغام کے آخر میں اپنی دستخط ضرور ڈالیں، اس کے لیے درج کریں یہ علامت --~~~~ یا اس () زریہ پر طق کریں۔


ویکیپیڈیا کے کسی بھی صفحہ کے دائیں جانب "تلاش کا خانہ" نظر آتا ہے۔ جس موضوع پر مضمون بنانا چاہیں وہ تلاش کے خانے میں لکھیں، اور تلاش پر کلک کریں۔

آپ کے موضوع سے ملتے جلتے صفحے نظر آئیں گے۔ یہ اطمینان کرنے کے بعد کہ آپ کے مطلوبہ موضوع پر پہلے سے مضمون موجود نہیں، آپ نیا صفحہ بنا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک موضوع پر ایک سے زیادہ مضمون بنانے کی اجازت نہیں۔ نیا صفحہ بنانے کے لیے، تلاش کے نتائج میں آپ کی تلاش کندہ عبارت سرخ رنگ میں لکھی نظر آئے گی۔ اس پر کلک کریں، تو تدوین کا صفحہ کھل جائے گا، جہاں آپ نیا مضمون لکھ سکتے ہیں۔ یا آپ نیچے دیا خانہ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔


  • لکھنے سے قبل اس بات کا یقین کر لیں کہ جس عنوان پر آپ لکھ رہے ہیں اس پر یا اس سے مماثل عناوین پر دائرۃ المعارف میں کوئی مضمون نہ ہو۔ اس کے لیے آپ تلاش کے خانہ میں عنوان اور اس کے مترادفات لکھ کر تلاش کر لیں۔
  • سب سے بہتر یہ ہوگا کہ آپ مضمون تحریر کرنے کے لیے یہاں تشریف لے جائیں، انتہائی آسانی سے آپ مضمون تحریر کرلیں گے اور کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔


-- آپ کی مدد کےلیے ہمہ وقت حاضر
محمد شعیب 16:23, 1 اکتوبر 2017 (م ع و)

دسوھہ فیصل آباد

دسوھہ

1892 میں انگریزوں نےسندل بارکو سیراب کرنے کے لیے دریاے چناب پرخانکی ہیڈورکس (گوجرانوالہ) کے مقام سے نہر لوئر چناب نکالی جس کی مزید شاخیں (1) گوگیرہ برانچ (2)جھنگ برانچ (3)رکھ برانچ ( رکھ جانگلی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی چراگاہ کے ہیں) رکھ برانچ نہر پرانا ہیڈساگر(حافظ آباد )کے مقام سے لوئر چناب نہر سے نکلتی ہے

انگریزوں نےاس علاقےکو آباد کرنے کےلیےہوشیارپور، گرداسپور، کپورتھلہ،جالندھر،سے چھوٹےزمینداروں و کسانوں اوراُن لوگوں کو جو کھیتی باڑی کا کام جانتے تھے۔ مختلف اسکیموں کے تحت ساندل بار میں زمینں الاٹ کی گیئں۔ شاہدرہ سے شورکوٹ اور سانگلہ ہل سے ٹوبہ ٹیک سنگھ کے مابین واقع اس علاقے کو ساندل بار کہا جاتا تھا۔ ساندل بار کا علاقہ دریائے راوی اور دریائے چناب کے درمیان رچنا دوآب میں واقع تھا ۔ یہ خطہ تقریبا 80 کلومیٹر چوڑائی (مغرب سے مشرق) اور 40 کلومیٹر لمبائی (شمال سے جنوب) پر مشتمل تھا اس علاقے میں یہاں کے مقامی جانگلی قبائل کہیں کہیں آباد تھے بار" مقامی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی گھنے جنگلات کے ہیں جہاں، نہری نظام دستیاب نہیں ہوتا۔ ساندل ایک ڈاکو تھا جو سانگلہ ہل میں رہتاتھا اس علاقے میں اس کا ڈاکو راج تھا موجودہ دور میں ساندل بار میں جھنگ، فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، پیر محل، ننکانہ صاحب، چنیوٹ، حافظ آباد اور شیخوپورہ کے کچھ اضلاع شامل ہیں جب ساندل بار کی آبادکاری شروع ہوئی تو اُس وقت دسویا (ہوشیارپور) انڈیا سےسات لوگوں کی ایک ٹولی جس میں چار مرد اور تین عورتیں تھیں آ کر یہاں آباد ہوئےجس کو آج ہم دسوھہ کے نام جانتے ہیں۔ انہوں اپنےآبائی علاقےکی نسبت سےاس جگہ کا نام بھی دسویا رکھا جو بعد میں دسویا Dasuya سے دسوھہ Dasuha بن گیا۔ (دسویا کے معنی دس دفعہ آباد ہونے والا) ۔ دسویا (جو اب ہوشیارپورکا میونسپل ٹاون ہے) سے دسوھہ(فیصل آباد) کا فیصلہ تقریبًا 300 کلومیٹر ہے۔ دسوھہ کو رکھ برانچ نہرکے دو راجبائے سیراب کرتے ہیں جن کو پنجابی میں سوہ کہتے ہیں دسوھہ رکھ برانچ نہر سے سیراب ہونے والا،242 گاؤں ہے اسی وجہ سے دسوھہ242/ ر۔ ب کہاجاتا ہے دسوھہ فیصل آباد کے جنوب مغرب میں سمندری روڈ پر واقع ہے اور اس کا فیصل آباد سے فاصلہ تقریبا 13 کلومیٹر ہےدسوھہ پنجاب کے قدیم ترین دیہات میں سے ایک ہےدسوھہ بوائز ہائی سکول فیصل آباد شہراور برصغیر کے دیہاتوں میں قائم ہونے پہلا ہائی سکول ہے جس کی بنیاد1909 میں مہرآبادان نے رکھی تھی۔ یکم مئی 1936ء کو خان صاحب مہر آبادان اس دنیا سے رخصت ہو گے جنہیں سکول کے صحن میں ہی دفن کیا گیا۔گورنر پنجاب جنرل ایڈوائر نے بھی مہر آبادان کی تعلیمی خدمات کا اعتراف کیا جو سکول میں ایک تختی پر کنندہ کیے گئے ہیں۔"دسوھا ہائی سکول صوبے میں واقع چند اہم اداروں میں سے ایک ہے جس کی اہمیت اس لیے بڑھ جاتی ہے کیونکہ یہ ایک چھوٹے گاؤں میں واقع ہے۔ یہ آبادان کے خواب کی تعبیر ہے جن کا موازنہ سرسید احمد خان سے کیا جا سکتا ہے۔ تاہم اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ سرسید کو نوابوں، مہاراجوں اور وائسرائے کی مدد حاصل تھی لیکن آبادان نے اپنی زمین بیچ کر اس خواب کو پورا کیا۔"قیامِ پاکستان کے بعد ستر کی دہائی میں ذوالفقار علی بھٹو کے دورِ حکومت میں زمیندارہ سکول کو سرکاری تحویل میں لے لیا گیا اور اب ادارے کے انتظامات گورنمنٹ سکول کے طور پر چلائے جا رہے ہیں۔ اب یہ گوریمنٹ زمیندرہ اسلامیہ ہائی سکول کے نام سے مشہورہے۔ ایک وقت تھا جب یہ سکول تعلیم و کھیل میں پورے برصغیرمیں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتا تھا۔ اس سکول سے فارغ التحصیل چند نمایاں طلبہ (1) پاکستان کی طرف سے پہلا نشان حیدر پانے والے کیپٹن راجہ محمد سرور شہیدنے1927ء میں زمیندرہ اسلامیہ ہائی سکول دسوھہ سے میٹرک پاس کیاتھا (2) سابقہ ڈیپٹی کمیشنر دہلی (بھارت) رامیش لال کندن مرحوم (3)لبنان میں پاکستان کے سفیر رہ چکے سید لال شاہ بخاری مرحوم (4)پاکستانی ہاکی ٹیم کےسابقہ کپتان عبدالحمید مرحوم (5)سابقہ صوبائی وزیر بلدیات پنجاب مہر محمد صدیق مرحوم (6)سابقہ صوبائی وزیرتعلیم پنجاب مہر محمد صادق مرحوم (7) سابقہ رکن اسمبلی چوہدری سلطان احمد مرحوم (8)سابقہ رکن اسمبلی چوہدری غلام نبی مرحوم (9)سابقہ رکن اسمبلی چوہدری بشیر احمد مرحوم (10)رکن اسمبلی میاں محمد فاروق شامل ہیں

محمد بوٹا دسوھہ

رکھ برانچ نہر[ترمیم]

رکھ برانچ نہر رکھ جانگلی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی چراگاہ کے ہیں رکھ برانچ نہر لوئر چناب نہر کی ذیلی شاخ ہے ( لوئر چناب دریاے چناب سےخانکی ہیڈورکس (گوجرانوالہ) کے مقام سے نکلتی ہے) جبکہ رکھ برانچ نہر پرانا ہیڈساگر (حافظ آباد ) کے مقام سے لوئر چناب نہر سے نکلتی ہے رکھ برانچ نہر کو 1892 میں انگریزوں نے تعمیر کیا تھا۔ یہ نہر حافظ آباد ، سکھیکی، سانگلہ ہل، سالاروالا، چک جھمرہ، کے دیہات کو سراب کرنے کے بعد فیصل آباد میں داخل ہوتی ہے فیصل آباد سے یہ نہر جہانگیر خورد ، موڑ سےگوجرہ کی طرف مڑجاتی ہے اس نہر سے سراب ہونے والا آخری مقام سیتلاں ہے

رکھ برانچ نہر کی کل لمبائی تقریبا 165کلومیٹرور یہ

تقربیًا 300 دیہات کو سراب کرتی ہے اس نہر سے سراب ہونے والے دیہاتوں کے نمبر ز کے آگے رکھ برانچ کا مخفف ر۔ب لکھا جاتا ہے مثال کے طور پر دسوھہ 242 ر۔ب

محمد بوٹا دسوھہ

آداب؛ گورنمنٹ زمیندرہ اسلامیہ ہائی اسکول دسوہہ فیصل آباد نامی مضمون کے متعلق یہ گفتگو جاری ہے کہ آیا یہ ویکیپیڈیا کی ہدایات اور پالیسیوں کے مطابق ہے یا اسے حذف کر دیا جائے۔
اتفاق رائے سے کوئی فیصلہ کرنے سے قبل یہاں اس مضمون پر آزادانہ گفتگو جاری رہے گی جس میں تمام صارفین اور آپ بذات خود شریک ہو سکتے اور اپنی رائے پیش کر سکتے ہیں۔ نیز دوران گفتگو میں صارفین کو مذکورہ مضمون میں ترمیم و تبدیلی کی اجازت ہے تاکہ حذف کے امکانات ختم ہو جائیں اور مضمون باقی رہ سکے، تاہم گفتگو مکمل ہونے سے قبل مضمون سے حذف کا ٹیگ نہیں ہٹایا جا سکتا۔ طاہر محمود (تبادلۂ خیالشراکتیں) 11:35، 19 فروری 2021ء (م ع و)

گورنمنٹ زمیندرہ اسلامیہ ہائی اسکول دسوہہ فیصل آباد[ترمیم]

زمیندرہ اسلامیہ ہائی اسکول دسوھہ فیصل آباد

دسوھہ فیصل آباد بوائز ہائی اسکول فیصل آباد شہراور برصغیر کے دیہاتوں میں قائم ہونے پہلا ہائی اسکول ہے جس کی بنیاد1909 میں مہرآبادان نے رکھی تھی۔ یکم مئی 1936ء کو خان صاحب مہر آبادان اس دنیا سے رخصت ہو گے جنہیں اسکول کے صحن میں ہی دفن کیا گیا۔گورنر پنجاب جنرل ایڈوائر نے بھی مہر آبادان کی تعلیمی خدمات کا اعتراف کیا جو اسکول میں ایک تختی پر کنندہ کیے گئے ہیں۔"دسوہہ ہائی اسکول صوبے میں واقع چند اہم اداروں میں سے ایک ہے جس کی اہمیت اس لیے بڑھ جاتی ہے کیونکہ یہ ایک چھوٹے گاؤں میں واقع ہے۔ یہ آبادان کے خواب کی تعبیر ہے جن کا موازنہ سرسید احمد خان سے کیا جا سکتا ہے۔ تاہم اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ سرسید کو نوابوں، مہاراجوں اور وائسرائے کی مدد حاصل تھی لیکن آبادان نے اپنی زمین بیچ کر اس خواب کو پورا کیا۔"قیامِ پاکستان کے بعد ستر کی دہائی میں ذو الفقار علی بھٹو کے دورِ حکومت میں زمیندارہ اسکول کو سرکاری تحویل میں لے لیا گیا اور اب ادارے کے انتظامات گورنمنٹ اسکول کے طور پر چلائے جا رہے ہیں۔ اب یہ گورنمنٹ زمیندرہ اسلامیہ ہائی اسکول کے نام سے مشہو رہے۔ ایک وقت تھا جب یہ اسکول تعلیم و کھیل میں پورے برصغیرمیں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتا تھا۔

اس اسکول سے فارغ التحصیل چند نمایاں طلبہ

(1) پاکستان کی طرف سے پہلا نشان حیدر پانے والے کیپٹن راجہ محمد سرور شہید نے1927ء میں زمیندرہ اسلامیہ ہائی اسکول دسوھہ سے میٹرک پاس کیا

(2) پاک بحریہ کے 12 چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل محمد افضل طاہر نے میٹرک دسوھہ ہائئ اسکول سے پاس کیا

(3) سابقہ ڈیپٹی کمشنر دہلی (بھارت) رامیش لال کندن

(4) بھارتی ہاکی ٹیم کے سابقہ کپتان لال شاہ بخاری مرحوم

(5)پاکستانی ہاکی ٹیم کے سابقہ کپتان عبد الحمید

(6)سابقہ صوبائی وزیر بلدیات پنجاب مہر محمد صدیق

(7)سابقہ صوبائی وزیرتعلیم پنجاب مہر محمد صادق (8) سابقہ رکن اسمبلی چوہدری سلطان احمد

(9)سابقہ رکن اسمبلی چوہدری غلام نبی

(01)سابقہ رکن اسمبلی چوہدری بشیر احمد

(10)رکن اسمبلی میاں محمد فاروق شامل ہیں

محمد بوٹا دسوھہ