"خالدہ فروغ" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 1 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 2: سطر 2:
'''خالدہ فروغ''' (پیدائش 1351، [[کابل]] میں)، افغانی شاعرہ، پروفیسر ،[[جامعہ کابل|کابل یونیورسٹی]]کے شعبہ زبان ادبیات کی استاد اور [[پین انٹرنیشنل|انجمن قلم]] افغانستان کی رکن ہیں۔<ref>[http://www.khabarfarsi.com/news-407443.htm بزرگداشت "خالدہ فروغ" در افغانستان] خبرگزاری مهر، 28 آبان 1387</ref><ref>[http://www.tasiyan.com/view.php?kindex=146 خالدہ فروغ] تاسیان، 17 آبان 1388</ref>
'''خالدہ فروغ''' (پیدائش 1351، [[کابل]] میں)، افغانی شاعرہ، پروفیسر ،[[جامعہ کابل|کابل یونیورسٹی]]کے شعبہ زبان ادبیات کی استاد اور [[پین انٹرنیشنل|انجمن قلم]] افغانستان کی رکن ہیں۔<ref>[http://www.khabarfarsi.com/news-407443.htm بزرگداشت "خالدہ فروغ" در افغانستان] خبرگزاری مهر، 28 آبان 1387</ref><ref>[http://www.tasiyan.com/view.php?kindex=146 خالدہ فروغ] تاسیان، 17 آبان 1388</ref>


فروغ افغانستان کی موجودہ اہم شاعرات میں سے ایک ہیں۔ محمدکاظم کاظمی اور محبوبہ ابراہیمیجیسے نقادوں کے نزدیک، فروغ کے اشعار میں مردانہ نکتہ نظر کی ترجمانی کی گئی ہے۔،<ref>[http://www.ariananet.com/modules.php?name=Artikel&op=view&sid=6045 خالدہ فروغ، فروغ تابناک دنیای شاعرانہ ما] آریانانت، 16 اسد 1385</ref><ref>[http://iranfemschool.com/spip.php?article3733 خالدہ فروغ از شعر زنان افغان می گوید]{{مردہ ربط|date=December 2020 |bot=InternetArchiveBot }} مدرسہ فمینیستی، 8 آذر 1388</ref> اساطیر اور تاریخی شخصیات کا حوالہ اور غیر متداول بحروں کا استعمال فروغ کی شعری خصوصیت ہے۔<ref>[http://mosharekat.wahdat.net/index.php?num=290&id=5248 صدای پای آب (چهارمین شب از شب‌های کابل برگزار شد)] هفته‌نامہ مشارکت ملی، 4 قوس 1387</ref> وہ عورتوں اور مردوں کے جداگانہ شعری انداز کی تردید کرتی ہیں، ان کے خیال میں جنسیت شاعر کے احسسات اور جذبات پر اثر انداز نہیں ہوتی۔<ref>[http://www.qudsdaily.com/archive/1385/html/12/1385-12-09/page57.html#0 گفتگویی با محمدکاظم کاظمی و خالدہ فروغ، دو شاعر مهاجر؛ شعر امروز جهان، آیندہ خوبی ندارد] {{wayback|url=http://www.qudsdaily.com/archive/1385/html/12/1385-12-09/page57.html |date=20101004184534 }} روزنامہ قدس، 9 اسفند 1385</ref>
فروغ افغانستان کی موجودہ اہم شاعرات میں سے ایک ہیں۔ محمدکاظم کاظمی اور محبوبہ ابراہیمیجیسے نقادوں کے نزدیک، فروغ کے اشعار میں مردانہ نکتہ نظر کی ترجمانی کی گئی ہے۔،<ref>[http://www.ariananet.com/modules.php?name=Artikel&op=view&sid=6045 خالدہ فروغ، فروغ تابناک دنیای شاعرانہ ما] {{wayback|url=http://www.ariananet.com/modules.php?name=Artikel&op=view&sid=6045 |date=20190904231313 }} آریانانت، 16 اسد 1385</ref><ref>[http://iranfemschool.com/spip.php?article3733 خالدہ فروغ از شعر زنان افغان می گوید]{{مردہ ربط|date=December 2020 |bot=InternetArchiveBot }} مدرسہ فمینیستی، 8 آذر 1388</ref> اساطیر اور تاریخی شخصیات کا حوالہ اور غیر متداول بحروں کا استعمال فروغ کی شعری خصوصیت ہے۔<ref>[http://mosharekat.wahdat.net/index.php?num=290&id=5248 صدای پای آب (چهارمین شب از شب‌های کابل برگزار شد)] هفته‌نامہ مشارکت ملی، 4 قوس 1387</ref> وہ عورتوں اور مردوں کے جداگانہ شعری انداز کی تردید کرتی ہیں، ان کے خیال میں جنسیت شاعر کے احسسات اور جذبات پر اثر انداز نہیں ہوتی۔<ref>[http://www.qudsdaily.com/archive/1385/html/12/1385-12-09/page57.html#0 گفتگویی با محمدکاظم کاظمی و خالدہ فروغ، دو شاعر مهاجر؛ شعر امروز جهان، آیندہ خوبی ندارد] {{wayback|url=http://www.qudsdaily.com/archive/1385/html/12/1385-12-09/page57.html |date=20101004184534 }} روزنامہ قدس، 9 اسفند 1385</ref>


فروغ سال 72، 75 کے لیے ریڈیو افغانستان کے ادبی دری پرگراموں کی منتظم اور پھر پاکستان ہجرت کے  بعدطویل عرصے تک ادبی مجلہ صدف کی مدیر رہیں۔ فروغ نے وحید وارستہ جو خود بھی شاعر ہیں، سے شادی کی اور ان کی ایک بیٹی نیروانا ہے۔ ۔<ref>[http://www.bbc.co.uk/persian/۔.۔/11/081225_hn_kt_khaleda.shtml خالدہ فروغ در برنامہ خاطره‌ها و ترانہ] بی‌بی‌سی فارسی، 25 دسامبر 2008</ref>
فروغ سال 72، 75 کے لیے ریڈیو افغانستان کے ادبی دری پرگراموں کی منتظم اور پھر پاکستان ہجرت کے  بعدطویل عرصے تک ادبی مجلہ صدف کی مدیر رہیں۔ فروغ نے وحید وارستہ جو خود بھی شاعر ہیں، سے شادی کی اور ان کی ایک بیٹی نیروانا ہے۔ ۔<ref>[http://www.bbc.co.uk/persian/۔.۔/11/081225_hn_kt_khaleda.shtml خالدہ فروغ در برنامہ خاطره‌ها و ترانہ] بی‌بی‌سی فارسی، 25 دسامبر 2008</ref>

نسخہ بمطابق 13:16، 17 جنوری 2021ء

خالدہ فروغ
(فارسی میں: خالده فروغ ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1972ء (عمر 51–52 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کابل   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مملکت افغانستان (1972–1973)
جمہوریہ افغانستان (1973–1978)
جمہوری جمہوریہ افغانستان (1978–1992)
دولت اسلامی افغانستان (1992–2002)
اسلامی جمہوریہ افغانستان (2004–2021)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ کابل   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ شاعرہ ،  استاد جامعہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان فارسی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

خالدہ فروغ (پیدائش 1351، کابل میں)، افغانی شاعرہ، پروفیسر ،کابل یونیورسٹیکے شعبہ زبان ادبیات کی استاد اور انجمن قلم افغانستان کی رکن ہیں۔[1][2]

فروغ افغانستان کی موجودہ اہم شاعرات میں سے ایک ہیں۔ محمدکاظم کاظمی اور محبوبہ ابراہیمیجیسے نقادوں کے نزدیک، فروغ کے اشعار میں مردانہ نکتہ نظر کی ترجمانی کی گئی ہے۔،[3][4] اساطیر اور تاریخی شخصیات کا حوالہ اور غیر متداول بحروں کا استعمال فروغ کی شعری خصوصیت ہے۔[5] وہ عورتوں اور مردوں کے جداگانہ شعری انداز کی تردید کرتی ہیں، ان کے خیال میں جنسیت شاعر کے احسسات اور جذبات پر اثر انداز نہیں ہوتی۔[6]

فروغ سال 72، 75 کے لیے ریڈیو افغانستان کے ادبی دری پرگراموں کی منتظم اور پھر پاکستان ہجرت کے  بعدطویل عرصے تک ادبی مجلہ صدف کی مدیر رہیں۔ فروغ نے وحید وارستہ جو خود بھی شاعر ہیں، سے شادی کی اور ان کی ایک بیٹی نیروانا ہے۔ ۔[7]

کتابیات

  • قیام میترا
  • پنجرہِ بر فصلِ صاعقہ
  • سرنوشت دستہائے فانوس
  • عبور از قرن ہابیل
  • در بیان ہائے خیال و خاطرہ
  • وہمیشہ پنج عصر

نمونہ اشعار

ای برده‌ها! ز خویش بلالی برآوریداز کارگاہ روح کمالی برآورید
ای دختران بادیہ! ای همرهان من!از هجر سرنوشت وصالی برآورید
عاشق شوید و همت شمسی به‌سر کنیداز مثنوی‌ِ عشق، جلالی برآورید
تا رستمی عجیبہ تولد شود ز شرقبخت سپید و معنی زالی برآورید

از غزل دختران بادیہ

حوالہ جات

  1. بزرگداشت "خالدہ فروغ" در افغانستان خبرگزاری مهر، 28 آبان 1387
  2. خالدہ فروغ تاسیان، 17 آبان 1388
  3. خالدہ فروغ، فروغ تابناک دنیای شاعرانہ ما آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ ariananet.com (Error: unknown archive URL) آریانانت، 16 اسد 1385
  4. خالدہ فروغ از شعر زنان افغان می گوید[مردہ ربط] مدرسہ فمینیستی، 8 آذر 1388
  5. صدای پای آب (چهارمین شب از شب‌های کابل برگزار شد) هفته‌نامہ مشارکت ملی، 4 قوس 1387
  6. گفتگویی با محمدکاظم کاظمی و خالدہ فروغ، دو شاعر مهاجر؛ شعر امروز جهان، آیندہ خوبی ندارد آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ qudsdaily.com (Error: unknown archive URL) روزنامہ قدس، 9 اسفند 1385
  7. خالدہ فروغ در برنامہ خاطره‌ها و ترانہ بی‌بی‌سی فارسی، 25 دسامبر 2008