"عبد الرحمٰن بن قاسم عتقی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 5: سطر 5:
|فقہ=[[مالکی]]
|فقہ=[[مالکی]]
}}
}}
'''ابو عبد اللہ عبد الرحمن بن قاسم بن خالد بن جنادہ عتقی''' سنہ ولادت 132 ہجری مطابق 750 عیسوی اور سنہ وفات 191 ہجری مطابق 806 عیسوی ہے۔ [[مالک بن انس]] کے ساتھ تقریباً بیس سال تک رہے، [[امام مالک]] کے خاص تلامذہ میں تھے، ان سے سماعت کرتے پھر اس کو اچھی طرح یاد کرتے اور اس پر عمل کرتے تھے۔ امام مالک نے ایک روز ان سے کہا: ”اللہ کے واسطے سنو تم علم کو خوب عام کرو۔“<ref>{{Cite web|url=https://books.google.com.pk/books?id=eMhGCwAAQBAJ&pg=PT239&lpg=PT239&dq=اتق+الله+وعليك+بنشر+العلم&source=bl&ots=5Y_ZfRiYxa&sig=ACfU3U1Mk-bcmAWo12Hr1tq1Fqr77T_Lfg&hl=en&sa=X&ved=2ahUKEwj31JesqIHjAhVL1hoKHQUsDG8Q6AEwAHoECAkQAQ#v=onepage&q=اتق+الله+وعليك+بنشر+العلم&f=false|title=الديباج المذهب في معرفة علماء أعيان المذهب|publisher=IslamKotob|via=Google Books}}</ref> ابن قاسم عتقی امام مالک کے علوم کے سب سے بڑے عالم تھے، زاہد متقی اور حکام سے دور رہنے والے شخص تھے، ان کے ہدایا و تحائف کو قبول نہیں کرتے تھے اور یہ بات کہا کرتے تھے ”حاکموں کی قربت و مجلس میں خیر نہیں ہوتا۔“<ref>{{Cite web|url=https://library.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?idfrom=1481&idto=1481&bk_no=60&ID=1373|title=سير أعلام النبلاء» الطبقة التاسعة» عبد الرحمن بن القاسم|website=library.islamweb.net}}</ref>
'''ابو عبد اللہ عبد الرحمن بن قاسم بن خالد بن جنادہ عتقی''' سنہ ولادت 132 ہجری مطابق 750 عیسوی اور سنہ وفات 191 ہجری مطابق 806 عیسوی ہے۔ [[مالک بن انس]] کے ساتھ تقریباً بیس سال تک رہے، [[امام مالک]] کے خاص تلامذہ میں تھے، ان سے سماعت کرتے پھر اس کو اچھی طرح یاد کرتے اور اس پر عمل کرتے تھے۔ امام مالک نے ایک روز ان سے کہا: ”اللہ کے واسطے سنو تم علم کو خوب عام کرو۔“<ref>{{Cite web|url=https://books.google.com.pk/books?id=eMhGCwAAQBAJ&pg=PT239&lpg=PT239&dq=اتق+الله+وعليك+بنشر+العلم&source=bl&ots=5Y_ZfRiYxa&sig=ACfU3U1Mk-bcmAWo12Hr1tq1Fqr77T_Lfg&hl=en&sa=X&ved=2ahUKEwj31JesqIHjAhVL1hoKHQUsDG8Q6AEwAHoECAkQAQ#v=onepage&q=اتق+الله+وعليك+بنشر+العلم&f=false|title=الديباج المذهب في معرفة علماء أعيان المذهب|publisher=IslamKotob|via=Google Books}}</ref> ابن قاسم عتقی امام مالک کے علوم کے سب سے بڑے عالم تھے، زاہد متقی اور حکام سے دور رہنے والے شخص تھے، ان کے ہدایا و تحائف کو قبول نہیں کرتے تھے اور یہ بات کہا کرتے تھے ”حاکموں کی قربت و مجلس میں خیر نہیں ہوتا۔“<ref>{{Cite web|url=https://library.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?idfrom=1481&idto=1481&bk_no=60&ID=1373|title=سير أعلام النبلاء» الطبقة التاسعة» عبد الرحمن بن القاسم|website=library.islamweb.net|access-date=2019-06-24|archive-date=2016-06-15|archive-url=https://web.archive.org/web/20160615102352/http://library.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?idfrom=1481&idto=1481&bk_no=60&ID=1373|url-status=dead}}</ref>


امام مالک کی وفات کے بعد امام مالک کے تلامذہ نے ابن قاسم عتقی کی طرف رجوع کیا اور خوب استفادہ کیا، مالکی مذہب کی مدونہ کبری کو لکھنے والے یہی ہیں جو مالکی مذہب کی بڑی کتابوں میں سے ہے۔ در حقیقت ابن قاسم عتقی مالکی مذہب کی پہلی حجت ہیں، یہاں تک کہ امام مالک کے سب سے زیادہ ساتھ رہنے والے شاگرد [[عبد اللہ بن وہب]] ان کے بارے میں کہتے ہیں: ”اگر تم امام مالک کی فقہ حاصل کرنا چاہیے ہو تو ابن قاسم کے پاس جاؤ، اس لیے کہ انھوں نے اسی کو اپنا مشغلہ بنائے رکھا اور ہم دوسرے تلامذہ دوسرے کاموں میں مشغول ہو گئے۔“<ref>{{Cite web|url=https://books.google.com.pk/books?id=wC1ICwAAQBAJ&pg=PT220&lpg=PT220&dq=إذا+أردت+هذا+الشأن+–+يعني+الفقه&source=bl&ots=3A2c32RGmu&sig=ACfU3U2-qV6v5X4JU_H8N0oSFptyo0sPUw&hl=en&sa=X&ved=2ahUKEwjt8veTq4HjAhVDSxoKHRiLBwIQ6AEwAXoECAgQAQ#v=onepage&q=إذا+أردت+هذا+الشأن+–+يعني+الفقه&f=false|title=مالك حياته وعصره أراؤه الفقهية لمحمد أبو زهرة|publisher=IslamKotob|via=Google Books}}</ref>
امام مالک کی وفات کے بعد امام مالک کے تلامذہ نے ابن قاسم عتقی کی طرف رجوع کیا اور خوب استفادہ کیا، مالکی مذہب کی مدونہ کبری کو لکھنے والے یہی ہیں جو مالکی مذہب کی بڑی کتابوں میں سے ہے۔ در حقیقت ابن قاسم عتقی مالکی مذہب کی پہلی حجت ہیں، یہاں تک کہ امام مالک کے سب سے زیادہ ساتھ رہنے والے شاگرد [[عبد اللہ بن وہب]] ان کے بارے میں کہتے ہیں: ”اگر تم امام مالک کی فقہ حاصل کرنا چاہیے ہو تو ابن قاسم کے پاس جاؤ، اس لیے کہ انھوں نے اسی کو اپنا مشغلہ بنائے رکھا اور ہم دوسرے تلامذہ دوسرے کاموں میں مشغول ہو گئے۔“<ref>{{Cite web|url=https://books.google.com.pk/books?id=wC1ICwAAQBAJ&pg=PT220&lpg=PT220&dq=إذا+أردت+هذا+الشأن+–+يعني+الفقه&source=bl&ots=3A2c32RGmu&sig=ACfU3U2-qV6v5X4JU_H8N0oSFptyo0sPUw&hl=en&sa=X&ved=2ahUKEwjt8veTq4HjAhVDSxoKHRiLBwIQ6AEwAXoECAgQAQ#v=onepage&q=إذا+أردت+هذا+الشأن+–+يعني+الفقه&f=false|title=مالك حياته وعصره أراؤه الفقهية لمحمد أبو زهرة|publisher=IslamKotob|via=Google Books}}</ref>

نسخہ بمطابق 08:31، 12 جولائی 2021ء

عبد الرحمٰن بن قاسم عتقی

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 749ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مصر   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 806ء (56–57 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مصر   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت دولت عباسیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
فرقہ اہل سنت و جماعت
فقہی مسلک مالکی
عملی زندگی
استاذ مالک بن انس   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی [2]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابو عبد اللہ عبد الرحمن بن قاسم بن خالد بن جنادہ عتقی سنہ ولادت 132 ہجری مطابق 750 عیسوی اور سنہ وفات 191 ہجری مطابق 806 عیسوی ہے۔ مالک بن انس کے ساتھ تقریباً بیس سال تک رہے، امام مالک کے خاص تلامذہ میں تھے، ان سے سماعت کرتے پھر اس کو اچھی طرح یاد کرتے اور اس پر عمل کرتے تھے۔ امام مالک نے ایک روز ان سے کہا: ”اللہ کے واسطے سنو تم علم کو خوب عام کرو۔“[3] ابن قاسم عتقی امام مالک کے علوم کے سب سے بڑے عالم تھے، زاہد متقی اور حکام سے دور رہنے والے شخص تھے، ان کے ہدایا و تحائف کو قبول نہیں کرتے تھے اور یہ بات کہا کرتے تھے ”حاکموں کی قربت و مجلس میں خیر نہیں ہوتا۔“[4]

امام مالک کی وفات کے بعد امام مالک کے تلامذہ نے ابن قاسم عتقی کی طرف رجوع کیا اور خوب استفادہ کیا، مالکی مذہب کی مدونہ کبری کو لکھنے والے یہی ہیں جو مالکی مذہب کی بڑی کتابوں میں سے ہے۔ در حقیقت ابن قاسم عتقی مالکی مذہب کی پہلی حجت ہیں، یہاں تک کہ امام مالک کے سب سے زیادہ ساتھ رہنے والے شاگرد عبد اللہ بن وہب ان کے بارے میں کہتے ہیں: ”اگر تم امام مالک کی فقہ حاصل کرنا چاہیے ہو تو ابن قاسم کے پاس جاؤ، اس لیے کہ انھوں نے اسی کو اپنا مشغلہ بنائے رکھا اور ہم دوسرے تلامذہ دوسرے کاموں میں مشغول ہو گئے۔“[5]

حوالہ جات

  1. ^ ا ب https://id.loc.gov/authorities/nr94035672 — اخذ شدہ بتاریخ: 2 مارچ 2021 — مصنف: کتب خانہ کانگریس
  2. Identifiants et Référentiels — اخذ شدہ بتاریخ: 5 مارچ 2020
  3. "الديباج المذهب في معرفة علماء أعيان المذهب"۔ IslamKotob – Google Books سے 
  4. "سير أعلام النبلاء» الطبقة التاسعة» عبد الرحمن بن القاسم"۔ library.islamweb.net۔ 15 جون 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جون 2019 
  5. "مالك حياته وعصره أراؤه الفقهية لمحمد أبو زهرة"۔ IslamKotob – Google Books سے