"اے بی اشرف" کے نسخوں کے درمیان فرق
درستی, درستی رموز اوقاف |
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8 |
||
سطر 103: | سطر 103: | ||
|- |
|- |
||
|میر، غالب اور اقبال ۔۔ تقابلی جائزہ (1988) |
|میر، غالب اور اقبال ۔۔ تقابلی جائزہ (1988) |
||
|کچھ نئے اور پرانے شاعر(1989)<ref> |
|کچھ نئے اور پرانے شاعر(1989)<ref>{{Cite web |url=http://www.sangemeel.com/ProductDetail.aspx?ProductID=.258 |title=Welcome to Sang-e-Meel Publications, online bookstore, Pakistan, Publishers, Importers, Exporters, Distributors<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان --> |access-date=2017-08-22 |archive-date=2020-09-30 |archive-url=https://web.archive.org/web/20200930084505/http://www.sangemeel.com/ProductDetail.aspx?ProductID=.258 |url-status=dead }}</ref> |
||
|- |
|- |
||
|اُردو اسٹیج ڈراما (1990) |
|اُردو اسٹیج ڈراما (1990) |
نسخہ بمطابق 07:32، 18 جولائی 2021ء
ڈاکٹر احمد بختیار اشرف | |
---|---|
پیدائش | 15 فروری 1935 ء ملتان، پاکستان |
قلمی نام | ڈاکٹر اے بی اشرف |
پیشہ | محقق، معلم، مصنف |
زبان | اردو |
شہریت | پاکستانی |
تعلیم | ایم اے ، پی ایچ ڈی |
مادر علمی | جامعہ پنجاب |
اصناف | مصنف، تحقیق |
موضوع | ادبیات |
نمایاں کام | نطق
اردو ترکی ، ترکی اردو لغت ہوسِ سیر و تماشا(سفرنامۂ یورپ ) ایک عورت ، ترکی افسانے اردو ڈرامے کا ارتقا اور اور حکیم احمد شجاع بحیثیت ڈراما نگار خصوصی مطالعہ |
ڈاکٹر اے بی اشرف پاکستان کے نامور دانشور اور محقق ہیں۔ ان کانام ترکی میں اردو زبان و ادب کے فروغ میں بہت معتبر اور موقر حیثیت رکھتا ہے۔
ابتدائی زندگی
احمد بختیار اشرف المعروف ڈاکٹر اے بی اشرف 15 فروری 1935ء کو ملتان میں پیدا ہوئے۔ والد کا نام حسن بخش تھا۔ احمد بختیار اشرف نے ابتدائی تعلیم ملتان ہی سے حاصل کی۔ 1959ء میں فارسی ادب میں فاضل کیا۔ 1963ء میں اردو ادب میں فرسٹ ڈویژن میں ایم اے پاس کیا اور پنجاب یونیورسٹی میں تیسری پوزیشن حاصل کی ۔
کیرئیر کاآغاز
- اے بی اشرف ایم اے کرنے کے بعد 1963 سے 1967 تک گورنمنٹ ڈگری کالج بہاول نگر میں شعبہ اردو میں بطور لیکچرار متعین رہے۔
- 1974میں ہی ان کی تعیناتی گورنمنٹ ڈگری ایمرسن کالج، ملتان میں ہوئی۔ جہاں 1974 میں انہیں اسٹنٹ پروفیسر کا عہدہ ملا۔
- 1974 سے 1975 تک سربراہ شعبہِ اردو، گورنمنٹ ڈگری ایمرسن کالج، ملتان بھی رہے ۔
- 1975 میں وہ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، ملتان میں اسٹنٹ پروفیسر مقرر ہوئے۔
- 1980 میں ایسوسی ایٹ پروفیسر کے عہدے پر ترقی پائی۔
- 1980 سے 1988 تک سربراہ شعبہِ اردو، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، ملتان کے عہدے پر فائز رہے۔
- 1984 میں اردو ادب میں پی ایچ ڈی کیا۔ اور 1986 میں وہ مزید ترقی پا کر پروفیسر کے عہدے پر مامور ہوئے۔
- 1995 تک انہوں نے نہ صرف بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، ملتان میں تدریسی کی بلکہ سکالر کی حیثیت سے اردو اور پاکستان سٹدیز چئیر، انقرہ یونیورسٹی، ترکی میں بھی تقرری ہوئی ۔
- 1995 ہی میں گورنمنٹ آف پاکستان کی ملازمت سے مستغفی ہو کر انہوں نے اکتوبر 1995 سے اردو زبان و ادب کے پروفیسر کی حیثیت سے انقرہ یونیورسٹی، ترکی میں مستقل ملازمت اختیار کی۔
- دو سال تک سیلکک یونیورسٹی، کونیا، ترکی میں وزٹنگ پروفیسر بھی رہے۔ علاوہ ازیں پاکستان ایمبیسی انٹرنیشل سٹدی گروپ کے اردو اور اخلاقیات کے معلم رہے ہیں ۔
- ڈی ٹی سی پی، انقرہ یونیورسٹی کے بھی وزٹنگ پروفیسر رہے ہیں ۔
- انہوں نے 15 برس تک ایم اے لیول کے لیے اقبالیات کی تدریس کی ہے ۔
- انہوں نے اب تک ایم اے لیول کے 20 تحقیقی مقالہ جات برائے ایم اے، 23 تحقیقی مقالہ جات برائے پی ایچ ڈی کی بطور نگران سرپرستی و رہنمائی کی ہے۔
- 2003 سے 2005 تک پاکستان ایمبیسی انٹرنیشنل سٹڈیز گروپ، انقرہ، ترکی میں پرنسپل کے عہدہ پر فائز رہے۔
- انہوں نے نہ صرف بہت سے ممالک میں مختلف سیمینارز اور کانفرنسز میں شرکت فرمائی ہے۔
- ڈاکٹر اے بی اشرف کو اردو، سرائیکی، پنجابی زبان کے علاوہ انگلش، فارسی اورترکی زبان پر بھی عبور حاصل ہے ۔
- وہ اب تک نجی و سرکاری طور پر مختلف ملکوں آسٹریا، بلجئیم، بلغاریہ، چیکوسلواکیہ، دوبئی، مصر، فرانس، جرمنی، گریس، ہالینڈ، ہنگری، عراق، اردن، قبرص، رومانیہ، سوئیٹزر لینڈ ، ترکی، شام، برطانیہ، امریکا اور یوگوسلاویہ کا سفر کر چکے ہیں ۔
دورِ صحافت
ڈاکٹر اے بی اشرف نے 1976 تا 1984 تک باقاعدگی سے ایک ادبی کالم بھی بعنوان " محفلیں " روزنامہ امروز ملتان اور لاہور سے لکھتے رہے ہیں ۔
ایڈیٹر اور ایڈیٹوریل بورڈ کی ممبر شپ
- ممبر، ایڈیٹوریل بورڈ، تحقیقی جریدہ، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، ملتان (1982 - 1988 )
- ایڈیٹر، یونیورسٹی میگزین، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، ملتان (1976 - 1988 )
- ایڈیٹر، کالج میگزین "' نخلستان ،گورنمنٹ کالج، بوسن روڈ، ملتان
- ایڈیٹر، کالج میگزین "' لالہِ صحرا ،گورنمنٹ کالج بہاول نگر ( 1964 - 1967)
ممبر شپ
- ممبر پاکستان رائٹرز گلڈ ایسوسی ایشن
- ایگزیکٹو ممبر اردو اکیڈمی ملتان، پاکستان
- اعزازی ممبر قلم قبیلہ، کوئٹہ، پاکستان
- سابق ممبر، اکیڈمک کونسل، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، ملتان
- سابق کنوینئیر، اردو پنجابی بورڈ آف سٹڈیز، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، ملتان
- سابق ممبر سینٹ، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، ملتان
تصانیف
آغا حشر کاشمیری کا فن (1968) | اقبال اور قائد اعظم (1979) |
غالب اور اقبال (1980) | اُدب اور سماجی عمل (1980) |
(1981)Edited Lectures on Iqbal by Anne Merri Shimmel | اردو ڈرامے کا ارتقا اور اور حکیم احمد شجاع بحیثیت ڈراما نگار خصوصی مطالعہ(1984)[1] |
رحمت اللعالمین (1986) | منٹو کی بیس کہانیاں(1986 / 1993) |
بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، تعمیر و ترقی کے دس سال (1986) | حکیم احمد شجاع اور اُن کا فن (1987) |
حکیم احمد شجاع، کتابیات (1987) | کچھ نئے اور پرانے افسانہ نگار (1987) |
میر، غالب اور اقبال ۔۔ تقابلی جائزہ (1988) | کچھ نئے اور پرانے شاعر(1989)[2] |
اُردو اسٹیج ڈراما (1990) | اردو ڈراما اور آغا حشر (1992) |
ذوقِ دشت نوردی (سفرنامہ) 1993، 2015 | مسائل ادب (تنقید و تجزیہ)1995 |
ایک عورت، ترکی افسانے (1995) | شاعروں اور فسانہ نگاروں کا مطالعہ(2009) |
اردو ترکی لغت (2009) | نطق (2011) |
ہوسِ سیر و تماشا(سفرنامۂ یورپ ) 2016 | آغا حشر، کتابیات |
اردو ترکی، ترکی اردو لغت |
تحقیقی جرائد میں مقالہ جات کی اشاعت
ڈاکٹر اے بی اشرف کے اب تک دو سو سے زائد تنقیدی و تحقیقی مقالات پاکستان، انڈیا، ترکی اور انگلینڈ کے درج ذیل موقر تحقیقی جرائد میں شائع ہو چکے ہیں۔
1۔ نگار | 2۔ سیپ | 3۔ افکار | 4۔ ساقی | 5۔ جائزہ |
6۔ قومی زبان | 7۔ اردو | 8۔ ارتکاز کراچی | 9۔ فنون | 10۔ ادبِ لطیف |
11۔ صحیفہ | 12۔ نقوش | 13۔ اوراق | 14۔ ماہِ نو | 15۔ اقبال اکیڈمی |
16۔ الحمرا لاہور، | 17۔ شاعر | 18۔ تناظر | 19۔ ہماری زبان | 20۔ جاں نثار انڈیا |
21۔ نئی قدریں حیدرآباد | 22۔ اخبارِ اردو اسلام آباد | 23۔ مخزن انگلینڈ | 24 . Journal of Research | 25 ۔( Research Journal ( DTCF , Ankara , Turkey |
تحقیقی کام
نمبر شمار | تحقیقی مقالہ |
---|---|
1 | آغا حشر اور ان کا فن، تحقیقی مقالہ برائے ایم اے، 1963 |
2 | اردو ڈرامے کا ارتقا اور اور حکیم احمد شجاع بحیثیت ڈراما نگار خصوصی مطالعہ، تحقیقی مقالہ برائے پی ایچ ڈی 1984 |
3 | ملتان کی ادبی و تہذیبی زندگی میں صوفیائے کرام کا حصہ، نگرانِ مقالہ |
سیمینار اور کانفرنسز
تقریب اور جائے انعقاد | سالِ انعقاد | مقالہ کاعنوان |
---|---|---|
قلم قبیلہ ،کوئٹہ | ۔۔۔۔۔ | ادب کا سماجی عمل |
قلم قبیلہ، کوئٹہ | ۔۔۔۔۔ | اردو افسانے میں ابلاغ کا مسئلہ |
جشنِ نگار سیمینار، کراچی | 1983 | نیاز فتح پوری کی افسانہ نگاری |
جشنِ نگار سیمینار، کراچی | 1984 | حریتِ فکر اور نیاز فتح پوری |
اہلِ قلم کانفرنس، اکادمی ادبیات، پاکستان | 1985 | اردو ادب۔ ۔۔ ماضی، حال اور مستقبل |
انٹرنیشنل کانفرنس برائے اسلامی ورثہ | 1987 | اسلامی فنون اور ملتان کا ورثہ |
ایوارڈز
1۔ جشنِ تمثیل شیلڈ، ملتان آرٹ کونسل ،1982 | 2۔ اہلِ قلم شیلڈ، مجلسِ اہلِ قلم، ملتان ،1982 |
3۔ احمد ندیم قاسمی ایوارڈ برائے تنقید (کتاب :ادب اور سماجی عمل ) | 4۔ محمد سعید قریشی ایوارڈ برائے پی ایچ ڈی، 1986 |
5۔ قائد اعظم اور علامہ اقبال کے صد سالہ تقریبات میں یادگار صدارتی ایوارڈ، 1986 | 6۔ نشانِ اردو، آل پاکستان اردو کانفرنس، خانیوال، 1987 |
7۔ کل پاکستان انشائیہ شیلڈ، آل پاکستان انشائیہ کانفرنس لودھراں، ملتان، 1988 | 8۔ تمغا امتیاز از حکومت پاکستان، صدارتی ایوارڈز، 2012 |
9۔ شیلڈ از سفیرِ پاکستان برائے(اردو - ترکی، ترکی -اردو )لغت، 2015 | 10۔ ترکی میں ترقی اردو زبان و ادب کے لیے لانگ لائف اچیومنٹ ایوارڈ، استنبول یونیورسٹی، 2015 |
11۔ ترکی میں ترقی اردو زبان و ادب کے لیے لانگ لائف اچیومنٹ ایوارڈ از سفیرِ پاکستان، انقرہ، 2016 |
حوالہ جات
- ↑ Urdu Research: Ph.D Urdu Degrees Awarded By Bahauddin Zakariya University Multan
- ↑ "Welcome to Sang-e-Meel Publications, online bookstore, Pakistan, Publishers, Importers, Exporters, Distributors"۔ 30 ستمبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اگست 2017