"تھیوڈور لیٹن پینل" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م ←‏انجیل کی منادی کا کام: بیماری اور وفات
(ٹیگ: القاب)
م ←‏انجیل کی منادی کا کام: منادی اور منطق
(ٹیگ: القاب)
سطر 11: سطر 11:


===انجیل کی منادی کا کام===
===انجیل کی منادی کا کام===
اکتوبر 1893ء میں آپ [[بنوں]] پہنچے جہاں آپ نے [[افغانستان]] سے آنے والے مسافروں میں [[انجیل]] کی [[منادی|مُنادی]] کا کام شروع کیا۔ اِس وقت تک آپ اُردوُ اور [[پشتو]] بولنے میں حد درجہ مہارت حاصل کر چُکے تھے۔ اپنے میڈیکل کام کے ساتھ ساتھ پینل نے پشتو زبان میں مسیحیت کی منادی کا کام بھی جاری رکھا۔ جہاں وقت ملتا، وہاں آپ مسیحی ادبیات اور کُتب بنوں اور اِس کے دیگر قریبی علاقہ جات میں بانٹا کرتے تھے۔
اکتوبر 1893ء میں آپ [[بنوں]] پہنچے جہاں آپ نے [[افغانستان]] سے آنے والے مسافروں میں [[انجیل]] کی [[منادی|مُنادی]] کا کام شروع کیا۔ اِس وقت تک آپ اُردوُ اور [[پشتو]] بولنے میں حد درجہ مہارت حاصل کر چُکے تھے۔ اپنے میڈیکل کام کے ساتھ ساتھ پینل نے پشتو زبان میں مسیحیت کی منادی کا کام بھی جاری رکھا۔ جہاں وقت ملتا، وہاں آپ مسیحی ادبیات اور کُتب بنوں اور اِس کے دیگر قریبی علاقہ جات میں بانٹا کرتے تھے۔ پینل اکثر افغان سوچ پر حیران ہوا کرتے تھے، اِن کو اِس بات کا بخوبی اندازہ ہو چلا تھا کہ قبائل میں منادی کرتے وقت منطق کا استعمال بے فائدہ تھا۔

ایک دن، پینل کو ایک مولوی نے دعوت دی اور دیکھتے ہی دیکھتے ایک بھیڑ اِن کے گرد جمع ہو گئی۔ پینل کو کہا گیا کہ وہ مسیحیت کے بارے میں کچھ کہیں اور مولوی کے سوالوں کا جواب دیں۔ پینل نے جھٹ سے بحثی مقالمے کے لئے رضامندی کا اظہار کیا۔ مولوی نے جب اِن سے یہ پوچھا کہ سورج ہر شب ڈھلتا کیوں ہے تو پینل نے سائنسی منطق سے اِس بات کو سمجھانے کی کوشش کی۔ اُنہوں نے یہ بتایا کہ دنیا گول ہے اور سورج کے گرد گھومتی ہے لیکن وہاں بیٹھے کسی انسان کو اِن کی یہ وضاحت پسند نہ آئی۔ البتہ جب مولوی نے یہ کہا کہ رات کو سورج جہنم کی آگ سے جل کر واپس صبح سویرے طلوع ہوتا ہے تو سب بیٹھے قبائلی طالب اِس دوسری وضاحت سے مطمئن تھے۔{{حوالہ|نام=منادی_اور_منطق_1|ربط=http://www.gutenberg.org/files/32231/32231-h/32231-h.htm#pb103|مصنف=تھیوڈور لیٹن پینل|عنوان=افغان سرحد کے جنگلی قبیلوں کے درمیان|ناشر=سیلی اینڈ کو|تاریخ=1909ء|صفحہ=103|تاریخ اخذ=25 نومبر 2015ء}} چنانچہ پینل کا ماننا تھا کہ افغان قبائل میں منادی کرتے وقت منطق کا استعمال جتنا کم کیا جائے اُتنا اچھا ہے۔{{حوالہ|نام=منادی_اور_منطق_2|ربط=http://www.gutenberg.org/files/32231/32231-h/32231-h.htm#pb104|مصنف=تھیوڈور لیٹن پینل|عنوان=افغان سرحد کے جنگلی قبیلوں کے درمیان|ناشر=سیلی اینڈ کو|تاریخ=1909ء|صفحہ=104|تاریخ اخذ=25 نومبر 2015ء}}


===بیماری اور وفات===
===بیماری اور وفات===

نسخہ بمطابق 10:33، 25 نومبر 2015ء

تھیوڈور لیٹن پینل سادھو کے لباس میں

تھیوڈور لیٹن پینل (انگریزی: Theodore Leighton Pennell ؛ 1867ء تا 1912ءافغانستان کے قبیلوں کے درمیان رہنے والے ایک مسیحی مشنری ڈاکٹر تھے۔ اُنہوں نے برطانوی ہند کے شمال مغربی سرحدی علاقے بنوں میں ایک مشنری ہسپتال کی بُنیاد رکھی؛ یہ اب پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا میں واقع ہے۔ اپنی اِس عوامی خدمت کے لئے اُنہیں بھارتی قیصرِ ہند کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ اُنہوں نے 1908ء میں ایک کتاب شائع کی جس کا عنوان ”افغان سرحد کے جنگلی قبیلوں کے درمیان“ رکھا اور اِس کتاب کو اِنکی زندگی پر مبنی ایک آپبیتی کے طور پر بھی لیا جاتا ہے۔

تاریخچہ

ابتدائی زندگی اور تعلیم

تھیوڈور پینل 1867ء میں انگلستان میں پیدا ہوئے اور اُنہوں نے اپنی تعلیم ایسٹ بورن کالج سے حاصل کی جہاں سے آپ نے 1890ء میں بطور ایک میڈیکل ڈاکٹر (MB ، MRCS اور LRCP) اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کیا۔ اُنہوں نے بعد از 1891ء میں MD اور FRCS کی تعلیم بھی مکمل کر لی۔ جناب پینل نے ساتھ ساتھ چرچ مشنری سوسائٹی (CMS) کے لئے اپنی خدمات کی پیشکش بھی کی۔ اِن کے بچپن میں ہی اُن کے والد کی وفات ہو گئی اور اُن کی والدہ نے اُُنہیں خوب پیار سے پال پوس کر بڑا کیا۔ یہی وجہ تھی کہ اُن کے اپنی والدہ کے ساتھ تعلقات بہت قریبی اور مُشتاق تھے۔

ہندوستان میں آمد

جب چرچ مشنری سروس نے پینل کو ہندوستان بھیجنے کا سوچا، تو اِن کی ماں نے بھی اِن کا ساتھ دینے کا تہیہ کر لیا۔ دونوں ماں بیٹے نے اُردوُ سیکھنا شروع کیا۔ پینل 1892ء میں کراچی پہنچے، جہاں سے آپ نے سیدھا ڈیرہ اسماعیل خان کا رُخ کیا۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں ہی آپ نے اپنی میڈیکل پریکٹس کا افتتاح کیا۔ ابتداء میں اپنے کام کی خاطر پینل کو مقامی لباس پہن کر دور دراز گاؤں اور قصبوں میں جانا پڑتا تھا اور چنانچہ آپ نے ایک مخصوص پٹھان لباس کا انتخاب کیا جو آپ پہن کر لوگوں میں نکلا کرتے تھے۔ پینل نے 1893ء میں ٹانک شہر کا رُخ کیا جہاں اُنہوں نے مسعود اور وزیر قبائل کے ساتھ اپنے روابط قائم کرنا شروع کیے۔

انجیل کی منادی کا کام

اکتوبر 1893ء میں آپ بنوں پہنچے جہاں آپ نے افغانستان سے آنے والے مسافروں میں انجیل کی مُنادی کا کام شروع کیا۔ اِس وقت تک آپ اُردوُ اور پشتو بولنے میں حد درجہ مہارت حاصل کر چُکے تھے۔ اپنے میڈیکل کام کے ساتھ ساتھ پینل نے پشتو زبان میں مسیحیت کی منادی کا کام بھی جاری رکھا۔ جہاں وقت ملتا، وہاں آپ مسیحی ادبیات اور کُتب بنوں اور اِس کے دیگر قریبی علاقہ جات میں بانٹا کرتے تھے۔ پینل اکثر افغان سوچ پر حیران ہوا کرتے تھے، اِن کو اِس بات کا بخوبی اندازہ ہو چلا تھا کہ قبائل میں منادی کرتے وقت منطق کا استعمال بے فائدہ تھا۔

ایک دن، پینل کو ایک مولوی نے دعوت دی اور دیکھتے ہی دیکھتے ایک بھیڑ اِن کے گرد جمع ہو گئی۔ پینل کو کہا گیا کہ وہ مسیحیت کے بارے میں کچھ کہیں اور مولوی کے سوالوں کا جواب دیں۔ پینل نے جھٹ سے بحثی مقالمے کے لئے رضامندی کا اظہار کیا۔ مولوی نے جب اِن سے یہ پوچھا کہ سورج ہر شب ڈھلتا کیوں ہے تو پینل نے سائنسی منطق سے اِس بات کو سمجھانے کی کوشش کی۔ اُنہوں نے یہ بتایا کہ دنیا گول ہے اور سورج کے گرد گھومتی ہے لیکن وہاں بیٹھے کسی انسان کو اِن کی یہ وضاحت پسند نہ آئی۔ البتہ جب مولوی نے یہ کہا کہ رات کو سورج جہنم کی آگ سے جل کر واپس صبح سویرے طلوع ہوتا ہے تو سب بیٹھے قبائلی طالب اِس دوسری وضاحت سے مطمئن تھے۔[1] چنانچہ پینل کا ماننا تھا کہ افغان قبائل میں منادی کرتے وقت منطق کا استعمال جتنا کم کیا جائے اُتنا اچھا ہے۔[2]

بیماری اور وفات

1909ء میں جناب پینل کی طبیعت اچانک ناساز ہو گئی اور اِن کو بنوں ہسپتال میں علاج کیلئے لے جایا گیا۔ طبیعت تھوڑی ٹھیک ہو جانے پر مقامی لوگوں نے اِن کا پھولوں سے استقبال کیا۔ 15 مارچ 1912ء کو ہسپتال میں ایک بیمار انسان کو داخل کیا گیا، یہ مریض ایک خطرناک وبائی مرض سے دوچار تھا۔ اِس کو دیکھنے والا ڈاکٹر ولیم ہال بارنیٹ بھی اِس مرض میں مبتلا ہو گیا۔ جناب پینل نے جب ڈاکٹر ولیم کا علاج کیا تو یہ مرض اُنہیں بھی لگ گیا۔ کچھ ہی عرصے میں ڈاکٹر ولیم کی وفات ہو گی اور اِسی طرح دو دن بعد جناب پینل بھی اِس وبائی مرض کے آگے گٹھنے ٹیک گئے۔ وفات کے وقت آپ کی عمر 45 سال تھی۔

  1. تھیوڈور لیٹن پینل (1909ء)، "افغان سرحد کے جنگلی قبیلوں کے درمیان"۔ سیلی اینڈ کو۔ ص: 103۔ اخذ کردہ بتاریخ 25 نومبر 2015ء۔
  2. تھیوڈور لیٹن پینل (1909ء)، "افغان سرحد کے جنگلی قبیلوں کے درمیان"۔ سیلی اینڈ کو۔ ص: 104۔ اخذ کردہ بتاریخ 25 نومبر 2015ء۔