"کفر" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''کفر کے معنی چھپانا اور مٹا نا ہے اسی لئے جرم کی شرعی سز اکو کفارہ کہتے ہیں''' کہ وہ گناہ کو مٹادیتا ہے ایک دوا کانام کافور ہے کہ وہ اپنی تیز خوشبو سے دوسری خوشبوؤ ں کو چھپالیتا ہے۔
الکفر: کے اصل معنی کسی چیز کو چھپانے کے ہیں ۔ اسی لئے رات کو بھی کافر کہا جاتا ہے کہ وہ تمام چیزوں کو چھپالیتی ہے۔ یا کسان کو بھی کافر کہتے ہیں کیونکہ وہ بھی بیج کو زمین کے اندر چھپا دیتا ہے۔ کفر زیادہ تر شریعت حقہ سے انکار یا دین سے انکار کے لئے استعمال ہوتا ہے اور سب سے بڑا کفر اللہ تعالیٰ کی وحدانیت یا اس کے فرستادہ انبیاء سے یا ان کی لائی ہوئی شریعت سے انکار ہے۔<ref> انوار البیان فی حل لغات القرآن جلد1 صفحہ17 ،علی محمد، سورۃ البقرہ،آیت6،مکتبہ سید احمد شہید لاہور</ref>

'''کفر''' کے معنی ہیں انکار کرنا۔ [[دین]] کی ضروری باتوں کا انکار کرنا یا ان ضروری باتوں میں سے کسی ایک یا چند باتوں کا انکار کرنا کفر کہلاتا ہے اور جو شخص کفر کا مرتکب ہوتا ہے اس کو [[شریعت]] اسلامی میں [[کافر]] کہتے ہیں۔
رب تعالیٰ فرماتا ہے :
اِنۡ تَجْتَنِبُوۡا کَبٰٓئِرَ مَا تُنْہَوْنَ عَنْہُ نُکَفِّرْ عَنۡکُمْ سَیِّاٰتِکُمْ وَنُدْخِلْکُمۡ مُّدْخَلًا کَرِیۡمًا

'''اگر تم بڑے گناہوں سے بچو گے تو ہم تمہارے چھوٹے گناہ مٹا دیں گے اور تم کو اچھی جگہ میں داخل کر یں گے''' <ref>(پ5،النسآء:31)</ref>

قرآن شریف میں یہ لفظ چندمعنوں میں استعمال ہواہے ناشکری،انکار، اسلام سے نکل جانا۔ رب تعالیٰ فرماتا ہے :

(1) لَئِنۡ شَکَرْتُمْ لَاَزِیۡدَنَّکُمْ وَلَئِنۡ کَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیۡ لَشَدِیۡدٌ ﴿۷﴾

'''اگر تم شکر کرو گے تو تم کو اور زیادہ دیں گے اور اگر تم ناشکری کرو گے تو ہمارا عذاب سخت ہے'''<ref>(پ13،ابرٰہیم:7)</ref>

(2) وَاشْکُرُوۡا لِیۡ وَلَا تَکْفُرُوۡنِ ﴿۱۵۲﴾

'''میرا شکر کرونا شکری نہ کرو'''<ref>(پ2،البقرۃ:152)</ref>

(3) وَ فَعَلْتَ فَعْلَتَکَ الَّتِیۡ فَعَلْتَ وَ اَنۡتَ مِنَ الْکٰفِرِیۡنَ ﴿۱۹﴾

'''فرعون نے موسی علیہ السلام سے کہا کہ تم نے اپنا وہ کام کیا جو کیا اور تم ناشکر ے تھے'''<ref>(پ19،الشعرآء:19)</ref>

'''ان آیات میں کفر بمعنی ناشکری ہے ۔ رب تعالیٰ فرماتا ہے:'''

(1) فَمَنْ یَّکْفُرْ بِالطَّاغُوۡتِ وَیُؤْمِنۡۢ بِاللہِ فَقَدِ اسْتَمْسَکَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقٰی

پس جوکوئی شیطان کا انکا ر کرے اور اللہ پر ایمان لائے اس نے مضبوط گرہ پکڑلی۔<ref>(پ3،البقرۃ:256)</ref>

(2) یَکْفُرُ بَعْضُکُمْ بِبَعْضٍ وَّیَلْعَنُ بَعْضُکُمْ بَعْضًا

اس دن تمہارے بعض بعض کا انکار کریں گے اور بعض بعض پر لعنت کریں گے ۔<ref>(پ۲۰،عنکبوت:۲۵)</ref>

(3) وَّ کَانُوۡا بِعِبَادَتِہِمْ کٰفِرِیۡنَ ﴿۶﴾

یہ معبود ان باطلہ ان کی عبادت کے انکاری ہوجاویں گے۔<ref>(پ26،الاحقاف:6)</ref>

ان تمام آیات میں کفر بمعنی انکار ہے نہ کہ اسلام سے پھر جانا ۔ رب تعالیٰ فرماتا ہے :

(1) قُلْ یٰۤاَیُّہَا الْکٰفِرُوۡنَ ۙ﴿۱﴾لَاۤ اَعْبُدُ مَا تَعْبُدُوۡنَ ۙ﴿۲﴾

فرمادو کافر و میں تمہارے معبودوں کو نہیں پوجتا۔<ref>(پ30الکٰفرون:1۔2)</ref>

(2) فَبُہِتَ الَّذِیۡ کَفَرَ ؕ

پس وہ کافر (نمرود )حیران رہ گیا۔<ref>(پ3،البقرۃ:258)</ref>

(3) وَالْکٰفِرُوۡنَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ ﴿۲۵۴﴾

اور کافر لوگ ظالم ہیں ۔<ref>(پ3،البقرۃ:254)</ref>

(4) لَقَدْ کَفَرَ الَّذِیۡنَ قَالُوۡۤا اِنَّ اللہَ ہُوَ الْمَسِیۡحُ ابْنُ مَرْیَمَ

وہ لوگ کافر ہوگئے جنہوں نے کہا ، اللہ عیسی ابن مریم ہیں۔<ref>(پ6،المآئدۃ:17)</ref>





== مزید دیکھئے ==
== مزید دیکھئے ==

نسخہ بمطابق 21:50، 27 ستمبر 2016ء

کفر کے معنی چھپانا اور مٹا نا ہے اسی لئے جرم کی شرعی سز اکو کفارہ کہتے ہیں کہ وہ گناہ کو مٹادیتا ہے ایک دوا کانام کافور ہے کہ وہ اپنی تیز خوشبو سے دوسری خوشبوؤ ں کو چھپالیتا ہے۔

رب تعالیٰ فرماتا ہے : اِنۡ تَجْتَنِبُوۡا کَبٰٓئِرَ مَا تُنْہَوْنَ عَنْہُ نُکَفِّرْ عَنۡکُمْ سَیِّاٰتِکُمْ وَنُدْخِلْکُمۡ مُّدْخَلًا کَرِیۡمًا

اگر تم بڑے گناہوں سے بچو گے تو ہم تمہارے چھوٹے گناہ مٹا دیں گے اور تم کو اچھی جگہ میں داخل کر یں گے [1]

قرآن شریف میں یہ لفظ چندمعنوں میں استعمال ہواہے ناشکری،انکار، اسلام سے نکل جانا۔ رب تعالیٰ فرماتا ہے :

(1) لَئِنۡ شَکَرْتُمْ لَاَزِیۡدَنَّکُمْ وَلَئِنۡ کَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیۡ لَشَدِیۡدٌ ﴿۷﴾

اگر تم شکر کرو گے تو تم کو اور زیادہ دیں گے اور اگر تم ناشکری کرو گے تو ہمارا عذاب سخت ہے[2]

(2) وَاشْکُرُوۡا لِیۡ وَلَا تَکْفُرُوۡنِ ﴿۱۵۲﴾

میرا شکر کرونا شکری نہ کرو[3]

(3) وَ فَعَلْتَ فَعْلَتَکَ الَّتِیۡ فَعَلْتَ وَ اَنۡتَ مِنَ الْکٰفِرِیۡنَ ﴿۱۹﴾

فرعون نے موسی علیہ السلام سے کہا کہ تم نے اپنا وہ کام کیا جو کیا اور تم ناشکر ے تھے[4]

ان آیات میں کفر بمعنی ناشکری ہے ۔ رب تعالیٰ فرماتا ہے:

(1) فَمَنْ یَّکْفُرْ بِالطَّاغُوۡتِ وَیُؤْمِنۡۢ بِاللہِ فَقَدِ اسْتَمْسَکَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقٰی

پس جوکوئی شیطان کا انکا ر کرے اور اللہ پر ایمان لائے اس نے مضبوط گرہ پکڑلی۔[5]

(2) یَکْفُرُ بَعْضُکُمْ بِبَعْضٍ وَّیَلْعَنُ بَعْضُکُمْ بَعْضًا

اس دن تمہارے بعض بعض کا انکار کریں گے اور بعض بعض پر لعنت کریں گے ۔[6]

(3) وَّ کَانُوۡا بِعِبَادَتِہِمْ کٰفِرِیۡنَ ﴿۶﴾

یہ معبود ان باطلہ ان کی عبادت کے انکاری ہوجاویں گے۔[7]

ان تمام آیات میں کفر بمعنی انکار ہے نہ کہ اسلام سے پھر جانا ۔ رب تعالیٰ فرماتا ہے :

(1) قُلْ یٰۤاَیُّہَا الْکٰفِرُوۡنَ ۙ﴿۱﴾لَاۤ اَعْبُدُ مَا تَعْبُدُوۡنَ ۙ﴿۲﴾

فرمادو کافر و میں تمہارے معبودوں کو نہیں پوجتا۔[8]

(2) فَبُہِتَ الَّذِیۡ کَفَرَ ؕ

پس وہ کافر (نمرود )حیران رہ گیا۔[9]

(3) وَالْکٰفِرُوۡنَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ ﴿۲۵۴﴾

اور کافر لوگ ظالم ہیں ۔[10]

(4) لَقَدْ کَفَرَ الَّذِیۡنَ قَالُوۡۤا اِنَّ اللہَ ہُوَ الْمَسِیۡحُ ابْنُ مَرْیَمَ

وہ لوگ کافر ہوگئے جنہوں نے کہا ، اللہ عیسی ابن مریم ہیں۔[11]



مزید دیکھئے

  1. (پ5،النسآء:31)
  2. (پ13،ابرٰہیم:7)
  3. (پ2،البقرۃ:152)
  4. (پ19،الشعرآء:19)
  5. (پ3،البقرۃ:256)
  6. (پ۲۰،عنکبوت:۲۵)
  7. (پ26،الاحقاف:6)
  8. (پ30الکٰفرون:1۔2)
  9. (پ3،البقرۃ:258)
  10. (پ3،البقرۃ:254)
  11. (پ6،المآئدۃ:17)