"نفل نماز" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
م Bot: Fixing redirects |
||
سطر 14: | سطر 14: | ||
{{اقتباس|عن ابن عمر رضی اللہ عنہ ان النبی {{درود}} قال : اجعلوا من صلاتکم فی بیوتکم ولا تتخذواھا قبوراً <ref>صحیح الترغیب والترھیب ج: ۱، ص:۲۱۴</ref> |
{{اقتباس|عن ابن عمر رضی اللہ عنہ ان النبی {{درود}} قال : اجعلوا من صلاتکم فی بیوتکم ولا تتخذواھا قبوراً <ref>صحیح الترغیب والترھیب ج: ۱، ص:۲۱۴</ref> |
||
'''ترجمہ:'''سیدنا [[عبداللہ بن عمر|ابن عمر]] رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ [[ |
'''ترجمہ:'''سیدنا [[عبداللہ بن عمر|ابن عمر]] رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|آپ]] {{درود}} نے ارشاد فرمایا؛ تم اپنی نمازوں کا کچھ حصہ اپنے گھروں میں ادا کیا کرو اور اپنے گھروں کو قبرستان مت بناؤ، یعنی قبرستان میں نماز ممنوع ہے اس لیے تم اپنے گھروں کو قبرستان مت بناؤ بلکہ اس میں نفل نمازیں ادا کرو۔}} |
||
سطر 24: | سطر 24: | ||
{{اقتباس|عن ابی موسی الاشعری رضی اللہ عنہ عن النبی {{درود}} قال : مثل البیت الذی یذکر اللہ فیہ والبیت الذی لا یذکر اللہ فیہ ، مثل الحی والمیت ۔(ایضا) |
{{اقتباس|عن ابی موسی الاشعری رضی اللہ عنہ عن النبی {{درود}} قال : مثل البیت الذی یذکر اللہ فیہ والبیت الذی لا یذکر اللہ فیہ ، مثل الحی والمیت ۔(ایضا) |
||
'''ترجمہ''': سیدنا[[ ابوموسی اشعری]] رضی اللہ عنہ [[نبی اکرم]] {{درود}} سے روایت کرتے ہیں کہ آپ {{درود}} نے فرمایا؛ وہ گھر جس میں اللہ کا ذکر ہوتا ہے اور جس میں اللہ کا ذکر نہیں ہوتا دونوں کی مثال زندہ اور مردہ کی طرح ہے۔}} |
'''ترجمہ''': سیدنا[[ابوموسٰی اشعری| ابوموسی اشعری]] رضی اللہ عنہ [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|نبی اکرم]] {{درود}} سے روایت کرتے ہیں کہ آپ {{درود}} نے فرمایا؛ وہ گھر جس میں اللہ کا ذکر ہوتا ہے اور جس میں اللہ کا ذکر نہیں ہوتا دونوں کی مثال زندہ اور مردہ کی طرح ہے۔}} |
||
یعنی جس گھر میں [[اللہ]] رب العزت کا ذکر اہتمام کے ساتھ ہوتا ہے اصل میں اسی گھر کے مکیں حیات سعیدہ گزار رہے ہیں جبکہ اس کے برعکس وہ مکاں جس کے باسی ذکراللہ کا اہتمام نہیں کرتے وہ زندگی کی حقیقی لذتوں سے ناآشنا ہیں ، ذکر اللہ سے مراد نمازبھی ہے ، کیونکہ قرآن حکیم نے نماز کو بھی ذکر قرار دیا ہے ۔ |
یعنی جس گھر میں [[اللہ]] رب العزت کا ذکر اہتمام کے ساتھ ہوتا ہے اصل میں اسی گھر کے مکیں حیات سعیدہ گزار رہے ہیں جبکہ اس کے برعکس وہ مکاں جس کے باسی ذکراللہ کا اہتمام نہیں کرتے وہ زندگی کی حقیقی لذتوں سے ناآشنا ہیں ، ذکر اللہ سے مراد نمازبھی ہے ، کیونکہ قرآن حکیم نے نماز کو بھی ذکر قرار دیا ہے ۔ |
نسخہ بمطابق 16:23، 6 اکتوبر 2012ء
نفل کے لغوی معنی زائد چیز کے ہیں۔ نفل نماز ایک ثواب میں اضافہ کے لئے ایک زائد نماز ہے۔ سنت نماز کی طرح اس کو پڑھنا ضروری قرار نہیں دیا گیا لیکن ان نمازوں کو پڑھ کر انسان اپنے ثواب میں اضافہ کر سکتا ہے۔
نفل نمازیں
- نماز اشراق- سورج طلوع ہونے کے بعد کی نماز
- نماز چاشت - ظہر سے پہلے کی نماز
- نماز تحیۃ المسجد - مسجد میں داخل ہونے کے بعد کی نماز
- نماز خوف - خوف کے وقت کی نماز
- نماز کسوف - گرہن کے وقت کی نماز
- نماز سفر - سفر کے وقت کی نماز
نوافل گھر میں پڑھنے کا ثواب زیادہ ہے
نفل نماز کوگھر میں اہتما م کے ساتھ ادا کرنا چاہیے ۔ اکثر لوگ اس معمول محمدی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو نظر انداز کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں حالانکہ سنن رواتبہ و دیگر نفل نمازیں گھر میں ادا کرنا قولی وفعلی احادیث سے ثابت ہے جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں :
” | عن ابن عمر رضی اللہ عنہ ان النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم قال : اجعلوا من صلاتکم فی بیوتکم ولا تتخذواھا قبوراً [1]
ترجمہ:سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا؛ تم اپنی نمازوں کا کچھ حصہ اپنے گھروں میں ادا کیا کرو اور اپنے گھروں کو قبرستان مت بناؤ، یعنی قبرستان میں نماز ممنوع ہے اس لیے تم اپنے گھروں کو قبرستان مت بناؤ بلکہ اس میں نفل نمازیں ادا کرو۔ |
“ |
” | عن جابر رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اذا قضی احدکم الصلاۃ فی مسجد ہ فلیجعل لبیتہ نصیبا من صلاتہ فان اللہ جاعل فی بیتہ من صلاتہ خیرا۔[2]
ترجمہ: سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم مسجد میں (فرض )نماز سے فارغ ہو جاؤ تو نفل کا کچھ حصہ اپنے گھر کے لیے بھی خاص کر لو کیونکہ گھر میں نماز پڑ ھنے سے اللہ تعالیٰ خیر وبرکت نازل فرماتا ہے ۔ |
“ |
” | عن ابی موسی الاشعری رضی اللہ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم قال : مثل البیت الذی یذکر اللہ فیہ والبیت الذی لا یذکر اللہ فیہ ، مثل الحی والمیت ۔(ایضا)
ترجمہ: سیدنا ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا؛ وہ گھر جس میں اللہ کا ذکر ہوتا ہے اور جس میں اللہ کا ذکر نہیں ہوتا دونوں کی مثال زندہ اور مردہ کی طرح ہے۔ |
“ |
یعنی جس گھر میں اللہ رب العزت کا ذکر اہتمام کے ساتھ ہوتا ہے اصل میں اسی گھر کے مکیں حیات سعیدہ گزار رہے ہیں جبکہ اس کے برعکس وہ مکاں جس کے باسی ذکراللہ کا اہتمام نہیں کرتے وہ زندگی کی حقیقی لذتوں سے ناآشنا ہیں ، ذکر اللہ سے مراد نمازبھی ہے ، کیونکہ قرآن حکیم نے نماز کو بھی ذکر قرار دیا ہے ۔
خلاصہ
اوپر درج شدہ نمازوں کے علاوہ اور بھی کئی قسم کی نفل نمازیں ہیں۔