خمیرہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

خمیرہ اطِبّاء ہند کی ایجادات میں سے ہے۔ مغلیہ دور کے ہندوستانی اطِبّاء نے امرا کی فرمائش پر اُن کی نزاکت و نفاست طبع کے پیش نظر اِس خوش ذائقہ مرکب کا اِضافہ کیا۔ یہ معجون کی خاص قسم ہے۔ خمیرہ جات تقویتِ اعضائے رئیسہ خصوصاً قلب و دماغ کے لیے مخصوص ہیں۔ لطافت اور تفریحِ طبیعت اِس کی خصوصیت ہے۔خمیرہ کا قوام معجون کی طرح سخت اور گاڑھا نہیں ہوتا، البتّہ شربت کے مقابلہ میں قدرے گاڑھا رکھا جاتا ہے۔ آگ سے اُتار کر قوام کو اِس قدر گھوٹتے ہیں کہ اجزاء ہوائیہ کے ملنے سے اُس کا رنگ تبدیل ہو کرسفیدی مائل ہو جاتا اور وہ خمیر کے مانند پھول جاتا ہے۔

طریقۂ تیاری[ترمیم]

جن ادویہ سے خمیرہ تیار کرنا مقصود ہوتا ہے ، اُن کو کم و بیش یک شبانہ و روز (24 گھنٹے) یا تو پانی میں بھگو کر اُن کا زلال حاصل کر لیتے ہیں یا اُن کا جوشاندہ تیار کر لیا جاتا ہے اور اُس میں حسب ضرورت مصری یا شکر شامل کر کے قوام کر لیا جاتا ہے۔ اُس کے بعد خشک ادویہ کا سفوف تیار کر کے آہستہ آہستہ شامل کرتے جاتے ہیں اور ملاتے جاتے ہیں تاکہ دواؤں کی گٹھلی نہ بن جائے۔ علاوہ ازیں اگر خمیرہ میں مشک، عنبر اور زعفران جیسی ادویہ شامل کرنی ہو تو انھیں کسی مناسب خوشبو دار عرق میں حل کر کے خمیرہ کو گھونٹنے کے دوران تھوڑا تھوڑا ملاتے جائیں۔ خمیروں کو گھونٹنے کے لیے پہلے لکڑی کے بنے ہوئے خاص طرح کے گھوٹے آتے تھے ، مگر اب اِس عمل کے لیے جدید آلات و مشینیں نہایت کامیابی سے استعمال کی جا رہی ہیں اور جدید تکنیکی آلات سے تیار شدہ خمیرے بہتر مانے جاتے ہیں۔

اقسام[ترمیم]

1. خمیرہ آبریشم سادہ

وجہ تسمیہ:آبریشم کی شمولیت کی وجہ سے یہ نام دیا گیا ہے۔

2. خمیرہ آبریشم حکیم ارشد والا

وجہ تسمیہ: خمیرہ آبریشم کے متعدد نسخے معمول بہا ہیں۔ حکیم شریف خاں نے کتاب علاج الامراض میں امراض قلب کے تحت اِس کے پانچ نسخے اور امراض سوداویہ کے تحت اِس کے آٹھ نسخے تحریر کیے ہیں ، جن میں ایک حکیم ارشد کا مختصر نسخہ بھی شامل ہے۔ متعدد اطِبّاء کے ترتیب دیے ہوئے نسخوں میں حکیم ارشد کے مُرتَّبہ اِس نسخہ کو خاص شہرت حاصل ہوئی۔ اپنی افادیت کی وجہ سے امراضِ قلب کی مخصوص دواؤں میں اِس کا شمار ہوتا ہے۔

3. خمیرہ آبریشم شیرۂ عناب والا

وجہ تسمیہ:خمیرہ آبریشم کے مخصوص نسخہ میں شیرۂ عناب کے اضافہ کی وجہ سے یہ نام رکھا گیا ہے۔

4. خمیرہ آبریشم عود و مصطگی والا

وجہ تسمیہ:خمیرہ آبریشم کے مخصوص نسخہ میں عود اور مصطگی کے اِضافہ کی وجہ سے یہ نام رکھا گیا ہے۔

5 خمیرہ بنفشہ

وجہ تسمیہ:اپنے جزءِ خاص بنفشہ کے نام سے موسوم ہے۔

6. خمیرہ خشخاش

افعال و خواص اور محل استعمال: نزلہ حار اور حاد میں مفید ہے۔ نزلاوی رطوبات کو پھیپھڑوں کی طرف گرنے سے روکتا ہے۔ سل اور کھانسی میں مفید ہے۔ پھیپھڑے کے زخم مند مل کرتا ہے۔ مسکن حرارت ہے۔ کثرت طمث میں مفید ثابت ہوتا ہے۔

جزءِ خاص

خشخاش

7. خمیرہ صندل

افعال و خواص و محل استعمال: قلب کو قوت دیتا ہے۔ دافع خفقان ہے، گھبراہٹ اور حرارت کو زائل کرتا ہے۔ مسکن عطش ہے۔

جزءِ خاص صندل سفید

8. خمیرہ گاؤ زباں سادہ

افعال و خواص و محل استعمال: قلب و دماغ کو قوت دیتا ہے ، خفقان ، وحشت اور مالیخولیا میں نافع ہے۔ بینائی کو قوت و جِلا دیتا ہے۔

جزءِ خاص

گاؤ زباں 

9. خمیرہ گاؤ زباں عنبری

وجہ تسمیہ: عنبر کی شمولیت کی وجہ سے خمیرہ گاؤ زباں کا یہ نسخہ عنبری کے نام سے موسوم ہے۔

10. خمیرہ گاؤ زباں عنبری جواہر والا

وجہ تسمیہ: خمیرہ گاؤ زباں عنبری میں جواہرات کا اِضافہ کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے یہ نام رکھا گیا۔

11. خمیرہ گاؤ زباں عنبری جدوار عود صلیب والا

وجہ تسمیہ: خمیرہ گاؤ زباں عنبری کے نسخہ میں میں جدوار اور عود صلیب کے اِضافہ کی وجہ سے یہ نام رکھا گیا ہے۔ دماغ|دماغی]] و اعصابی امراض کی منتخب دوا ہے۔

12. خمیرہ مروارید

وجہ تسمیہ: مروارید کی شمولیت کی وجہ سے اِس کا نام رکھا گیا ہے۔ [1]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

[2][3][4][5][6]

  1. کتاب دستور المرکبات صفحہ 130
  2. "دستور المرکبات ( اوّل) - اقبال احمد قاسمی - بزم اردو لائبریریبزم اردو لائبریری"۔ 16 اپریل 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اکتوبر 2018 
  3. "دستور المرکبات ( دوّم) - اقبال احمد قاسمی - بزم اردو لائبریریبزم اردو لائبریری"۔ 28 مئی 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اکتوبر 2018 
  4. "دستور المرکبات ( سوّم) - اقبال احمد قاسمی - بزم اردو لائبریریبزم اردو لائبریری"۔ 14 جون 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اکتوبر 2018 
  5. "دستور المرکبات ( چہارم) - اقبال احمد قاسمی - بزم اردو لائبریریبزم اردو لائبریری"۔ 22 مئی 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اکتوبر 2018 
  6. کتاب دستور المرکبات

بیرونی روابط[ترمیم]