درگاہ بابا فرید
مزار بابا فرید درگاہ بابا فرید | |
---|---|
فرید الدین گنج شکر کا مزار پاکستان کے اہم ترین صوفی مزارات میں سے ایک ہے۔ | |
بنیادی معلومات | |
متناسقات | 30°20′28″N 73°23′15″E / 30.34111°N 73.38750°E |
مذہبی انتساب | اسلام |
ضلع | ضلع پاکپتن |
صوبہ | پنجاب، پاکستان |
ملک | پاکستان |
سنہ تقدیس | 1265ء |
ویب سائٹ | http://www.ganjshakkar.com/ |
نوعیتِ تعمیر | مسجد اور درگاہ |
درگاہ بابا فرید صوفی بزرگ فرید الدین گنج شکر المعروف بابا فرید سے منسوب تیرہویں صدی کا ایک مزار جو پاکپتن، پاکستان میں واقع ہے۔ یہ پاکستان کے مشہور مزارات میں سے ایک ہے[1] اور جنوبی ایشیا میں قائم ہونے والے ابتدائی اسلامی مقدس مقامات میں سے ہے،[2] یہ خطہ کے مسلمانوں کے لیے عبادت اور ریاضت کا مرکز ہے۔[2] مزار پر سکھ عقیدت مند بھی آتے ہیں، جنھوں نے بابا فرید کی شاعری گرو گرنتھ صاحب میں شامل کی تھی - جسے سکھ ابدی گرو قرار دیتے ہیں۔[3]
علاقے میں اسلام پھیلانے میں مزار کا مرکزی کردار رہا اور اسی کے ذریعے کئی صدیوں کے دوران مقامی قبائل نے اسلام قبول کیا۔[4] مزار کے سربراہان نے پہلے ایک دفعہ سیاسی طور پر خود مختار ریاست بنا کر کنٹرول کرنے کی کوشش کی تھی سپاہیوں نے دفاع کر کے اس منصوبہ کو ناکامیاب بنایا تھا۔[2] آج کے دور میں مزار کو پنجاب کے اہم مزارات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے،[1] سالانہ عرس میں تقریباً دو ملین زائرین مزار آتے ہیں۔[5]
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب ڈیوڈ گلمارٹن (1984)۔ مدیر: باربرا ڈیلی میٹکالف۔ Moral Conduct and Authority: The Place of Adab in South Asian Islam۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا پریس۔ ISBN 978-0-520-04660-3۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اگست 2017
- ^ ا ب پ رچرڈ ایم ایٹن (1984)۔ مدیر: باربرا ڈیلی میٹکاف۔ Moral Conduct and Authority: The Place of Adab in South Asian Islam۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا پریس۔ ISBN 978-0-520-04660-3۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اگست 2017
- ↑ مائیکل کین (2004)۔ Online Worksheets۔ نیلسن تھرونس۔ صفحہ: 38۔ ISBN 0-7487-7159-X
- ↑ پیٹر وان ڈر ویر (1994)۔ Religious Nationalism: Hindus and Muslims in India۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا۔ ISBN 978-0-520-08256-4۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اگست 2017
- ↑ "Spiritual ecstasy: Devotees throng Baba Farid's urs in Pakpattan"۔ ایکسپریس ٹریبیون۔ 23 اکتوبر 2014۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اگست 2017