در پردہ کارندہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
نور عنایت خان ایک برطانیہ کے ارباب مجاز کے لیے کام کرنے والی جاسوسہ تھی۔ انھیں جرمن نازیوں نے گرفتار کرکے کافی اذیتیں دی تھی۔ تاہم انھوں نے کسی راز کو فاش نہیں کیا۔ حتی کہ قاتلین ان کے حقیقی نام سے بھی ناواقف تھے۔ وفات کے کافی سال بعد ان کی قربانی کا اعتراف کیا گیا اور ان کی یاد میں ایک یاد گار ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا گیا۔

در پردہ کارندہ (انگریزی: Undercover agent) ایک ایسا شخص ہوتا ہے جو اپنی شناخت کو چھپاتا ہے، اصل شناخت سے ہٹ کر دوسری شناخت دنیا کے آگے پیش کرتا ہے اور ظاہری کام کاج یا زندگی کے مقاصد کی تکمیل سے کہیں زیادہ کسی دوسرے منصوبے کی انجام دہی میں مصروف ہوتا ہے۔ یہ منصوبہ ممکنہ طور پر کسی جاسوسی کا کام مکمل کرنا، کسی شخص کا قتل کرنا، اپنے ملک یا جاسوسی ایجنسی کے لیے کارندے تلاش کرنا، وغیرہ شامل ہو سکتے ہیں۔ ایک طویل عرصے تک سوریہ کی فوجیں لبنان میں قیام پزیر تھیں۔ اس دوران کئی سوریائی اور لبنانی باشندے بہ ظاہر شب و روز کی تکمیل کے لیے کچھ عام سا کام جیسے کہ گاڑی بانی، ہوٹلوں میں پکوان وغیرہ کرتے تھے، تاہم یہ لوگ سوریہ کی جاسوسی ایجنسی کو ملک کے بااثر لوگوں کی حرکتوں کی خبر پہنچاتے رہتے تھے۔ سوریہ کا لبنان میں خفیہ جال کی مدد سے دخل اور داخلی معاملے میں مسلسل بینش کی کیفیت اس وقت بام عروج پر پہنچ گئی جب وہاں کے وزیر اعظم رفیق ہریری کو ایک خود کشانہ حملے میں ہلاک کر دیا گیا۔ تاہم اس کے رد عمل کے طور پر جب عوام نے کھل کر سوریہ کے خلاف مظاہرے کیے، تب لامحالہ سوریائی فوجی لبنان چھوڑ کر اپنے ملک واپس ہو گئے۔

مثالیں[ترمیم]

  • 2005ء میں پاکستان میں برطانوی سفارتخانے سے متعلق برطانیہ کے ایک اخبار سن میں چھپنے والی رپورٹ سے پتہ چلا کہ کہ برطانوی دفاعی اتاشی کو ایک پاکستانی خاتون در پردہ کارندہ سے تعلقات قائم کیے، جس کے بعد انھیں ان کے عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔[1]
  • پاکستانی اداکار حمزہ علی عباسی نے پاکستان کی 2019ء کے یومِ آزادی پر یہ ٹویٹ کیا اور ہندوستانی چینل پر طنز کرتے ہوئے یہ پوسٹ لکھی: ’’ایک ہندوستانی چینل کا دعویٰ ہے کہ میں آئی ایس آئی کا در پردہ کارندہ ہوں۔ یہ درست نہیں ہے، میں در پردہ کارندہ نہیں بلکہ پوری طرح سے کھلا آئی ایس آئی ایجنٹ ہوں اور اس پر فخر کرتا ہوں۔‘‘ [2]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]