سلیم درانی
ذاتی معلومات | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
مکمل نام | سلیم عزیز درانی | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پیدائش | 11 دسمبر 1934ء کابل, مملکت افغانستان[1] | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بلے بازی | بائیں ہاتھ کا بلے باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
گیند بازی | بائیں ہاتھ کا سلو گیند باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
حیثیت | آل راؤنڈر | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
تعلقات | عبدالعزیز درانی (والد) | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بین الاقوامی کرکٹ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قومی ٹیم |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ٹیسٹ (کیپ 95) | 1 دسمبر 1960 بمقابلہ آسٹریلیا | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ٹیسٹ | 6 فروری 1973 بمقابلہ انگلینڈ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ملکی کرکٹ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
عرصہ | ٹیمیں | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
1953 | سوراشٹرا کرکٹ ٹیم | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
1954–1956 | گجرات کرکٹ ٹیم | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
1956–1978 | راجستھان کرکٹ ٹیم | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
کیریئر اعداد و شمار | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ماخذ: CricketArchive، 12 جون 2013 |
سلیم عزیز درانی सलीम अजीज दुर्रानी (پیدائش: 11 دسمبر 1934ء کابل، افغانستان) ایک سابق بھارتی کرکٹر ہیں جنہوں نے 1960ء سے 1973ء تک 29 ٹیسٹ کھیلے وہ ایک آل جو متاثر کرتے تھے۔ایک دھیمے لیفٹ آرم آرتھوڈوکس گیند باز تھے۔ ان کی شہرت چھکے لگانے کی تھی جو بائیں ہاتھ کے بلے باز کی نماِیاں خوبی ہوتی ہے۔ وہ واحد ہندوستانی ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی ہیں جو افغانستان میں پیدا ہوئے ہیں ۔ [2]
کیریئر[ترمیم]
سلیم درانی 1961–62ء میں انگلینڈ کے خلاف ہندوستان کی سیریز میں فتح کے ہیرو تھے۔ انہوں نے کولکتہ اور چنئی میں بالترتیب 8 اور 10 وکٹیں حاصل کیں۔بنیز ، ایک دہائی کے بعد ، وہ پورٹ آف اسپین میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ہندوستان کی فتح میں کلیئ لائیڈ اور گیری سوبرز کی وکٹیں حاصل کرکے ویسٹ اینڈیز کے خلاف ہندوستان کو پہلی مرتبہ جیت دلائی۔ [3][4] اپنی 50 ٹیسٹ اننگز میں ، انہوں نے 1962ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف صرف ایک سنچری 104 بنائی تھی۔ وہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں گجرات ، راجستھان اور سوراشٹرا کے لیے کھیلے۔ انہوں نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں 14 سنچریاں بنائیں جس میں وہ 33.37 پر 8545 رنز بنا سکے۔ انہیں واحد کرکٹ کھلاڑی ہونے کا اعزاز حاصل ہے جو بھیڑ کی طرف سے ایک چھکا لگانے کے مطالبے کا جواب دیتے تھے۔بھیڑ خوش ہوکر کہتی ، "ہمیں چھکا چاہیے!" اور درانی چھکا مارتے۔ درانی کا تماشائیوں کے ساتھ ایک خاص رشتہ تھا ، جو ایک بار مشتعل ہو گئے جب انہیں 1973ء میں کانپور ٹیسٹ کے لیے نامعلوم طور پر ٹیم سے خارج کیا گیا تھا اور اس طرح کے نعرے لگائے گئے تھے ، "اگر درانی نہیں تو، ٹسٹ میچ بھی نہیں!" .جون-14-2018ء میں ہندوستان بمقابلہ افغانستان ہوئے تاریخی ٹیسٹ میچ کے دوران بھی موجود تھے۔ انہوں نے 1973 میں پروین بابی کے ساتھ ایک فلم چَرِترام بھی کی تھی۔ [5] وہ ارجن ایوارڈ جیتنے والے پہلے کرکٹ کھلاڑی تھے۔ انہیں بی سی سی آئی نے سن 2011ء میں سی کے نائیڈو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے بھی نوازا تھا۔
مزید دیکھیے[ترمیم]
حوالہ جات[ترمیم]
- ↑ Ezekiel، Gulu (27 June 2017). "Afghan cricket: The Indian connection". ریڈف ڈاٹ کوم. اخذ شدہ بتاریخ 26 جولائی 2017.
- ↑ "Archived copy". 25 جنوری 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 25 جنوری 2007.
- ↑ http://www.espncricinfo.com/india/content/current/story/517352.html
- ↑ سریش منن (مئی ۶، ۲۰۲۰ ء). دی ہندو. دی ہندو، ڈیلی،. صفحات ۱۴.
- ↑ پروین بابی