سمیرہ موسیٰ
سمیرہ موسیٰ | |
---|---|
(عربی میں: سميرة موسى) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 3 مارچ 1917 محافظہ غربیہ |
وفات | 5 اگست 1952 (35 سال) کیلی فورنیا |
وجہ وفات | ٹریفک حادثہ[1] |
شہریت | ![]() |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ قاہرہ (1935–1939) |
تخصص تعلیم | علوم فطریہ، مشعیات اور اشعاعی تنزل |
تعلیمی اسناد | بی ایس سی اور پی ایچ ڈی |
استاذہ | علی مصطفی مشرفہ |
پیشہ | جوہری طبیعیات دان[2] |
مادری زبان | عربی |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی، عربی |
شعبۂ عمل | نویاتی طبیعیات، طبعی طبیعیات |
نوکریاں | جامعہ قاہرہ |
درستی - ترمیم ![]() |
سمیرہ موسٰی (پیدائش 3 مارچ 1917ء) ایک مصری نژاد مسلمان جوہری سائنس دان تھیں۔ ان کی پیدائش مصر کے محافظہ غربیہ میں ہوئی۔ سمیرہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے پہلی دفعہ ایٹمی قوت کو طبی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی ان کی ویسے تو بہت ایجادات ہیں مگر انکی ایک ایجاد وہ ایکویشن ہے جس سے بعض سستی دھاتوں مثلا تانبے کے ایٹموں سے سستے جوہری بم بنانے پر تحقیق کی۔ اسی ضمن میں انہوں نے ایک کانفرنس بھی منعقد کی تھی جس کا عنوان "جوہری ہتھیار امن کے لیے" رکھا تھا۔ نیز سمیرہ پہلی وہ شخصیت ہیں جنہیں امریکی ایٹمی تنصیبات کے دورے کا موقع ملا۔میڈیکل میں وہ نیوکیر سائنس کی مدد سے کینسر کے علاج کو اتنا سستا کرنے جا رہی تھیں کہ اسپرین کی گولی کی قیمت میں وہ علاج ہو جاتا ،
وفات[ترمیم]
5 اگست سنہ 1952ء کو امریکی دورہ مکمل ہونے کے بعد جب سمیرہ مصر واپس ہو رہی تھیں تو اچانک راستے میں ان کی گاڑی 40 فٹ کی بلندی سے نیچے گہرائی میں اتر گئی اور سمیرہ حادثے کے فوراً بعد جاں بحق ہو گئی۔ اس حادثہ کے متعلق مختلف نقطہ ہائے نظر سامنے آئے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ گاڑی نشیب میں اترنے سے قبل ہی ڈرائیور نے چھلانگ لگا دی تھی۔ کچھ لوگوں کی رائے ہے کہ ان کے قتل کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ بہت سے لوگ یہ بھی مانتے ہیں کہ ان کی موت کے پیچھے اسرائیلی سراغرساں ایجنسی موساد کا ہاتھ تھا۔[3]
مزید دیکھیے[ترمیم]
حوالہ جات[ترمیم]
- ↑ https://www.elfagr.com/2992751 — اخذ شدہ بتاریخ: 3 اگست 2019
- ↑ https://blog.adafruit.com/2015/03/03/time-travel-tuesday-timetravel-a-look-back-at-the-adafruit-maker-science-technology-and-engineering-world-86/
- ↑ Zvi Bar'el. "As Egypt elections near, one candidate faces the worst accusation – Jew". Haaretz. 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 14 جون 2016.