سپورٹائمز (جریدہ)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
لاہور میں 7-رتن چند روڈ پر تاریخی پی پی ایل بلڈنگ کی ایک نایاب تصویر جس میں سپورٹائمز کا دفتر ہوتا تھا۔ اب یہ عمارت مسمار کی جا چکی ہے۔ بشکریہ: اسلم ملک (سابق سینئر سب ایڈیٹر، روزنامہ امرورز، لاہور)۔
سپورٹائمز
سابقہ مدیرانسلطان ایف حسین
اسلم صدیقی (قائم مقام)
جی ایم نقاش
الیاس بیگ (قائم مقام)
عبد الحئی بھٹی
فوٹوگرافرمحفوظ شاہد (لاہور)
تنویر کاظمی (کراچی)
شعبہکھیل
دورانیہماہنامہ
ملک پاکستان
مقام اشاعتلاہور
زبانانگریزی

سپورٹائمز پاکستان میں کھیلوں کا پہلا جریدہ تھا جو جنوری 1956ء میں لاہور سے شائع ہونا شروع ہوا. یہ جریدہ پروگریسو پیپرز لمیٹڈ (پی پی ایل) کے زیر اہتمام شائع ہوتا تھا۔[1] یہی ادارہ پاکستان ٹائمز، امروز اور لیل و نہار بھی شائع کرتا تھا۔ پاکستان ٹائمز 4 فروری 1947ء سے،[2] امروز 4 مارچ 1848ء سے جبکہ لیل و نہار 20 جنوری 1957ء سے شائع ہونا شروع ہوا. ان اخبارات اور جرائد کے دفاتر لاہور کی پی پی ایل بلڈنگ میں ہوا کرتے تھے.

پی پی ایل بلڈنگ[ترمیم]

پی پی ایل بلڈنگ جہاں پاکستان ٹائمز، امروز، سپورٹائمز اور لیل و نہار کے دفاتر ہوتے تھے، ایک تاریخی عمارت تھی. یہاں قیام پاکستان سے قبل انگریزی اخبار دی ٹریبیون کا دفتر ہوتا تھا. دی ٹریبیون 2 فروری 1881ء کو لاہور کے ایک مخیر شخص دیال سنگھ مجیٹھیا نے شروع کیا تھا۔ لاہور کا گورنمنٹ دیال سنگھ کالج اور دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری بھی دیال سنگھ مجیٹھیا کی یادگاریں ہیں۔ پی پی ایل بلڈنگ کی ایک پہچان یہ بھی تھی کہ قیام پاکستان کے بعد ملک کا پہلا ڈاکخانہ اسی عمارت میں قائم کیا گیا جس کا افتتاح قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے کیا تھا۔[3]

سابق مدیران[ترمیم]

سلطان ایف حسین[ترمیم]

سپورٹائمز کے بانی اور پہلے ایڈیٹر سلطان ایف حسین ایک گونا گوں شخصیت کے مالک تھے۔ قیام پاکستان سے پہلے وہ آل انڈیا ریڈیو میں کام کرتے تھے اور پروگرام ایگزیکٹو کے عہدے تک پہنچے. ان کا شمار اردو کے بڑے ڈراما نگاروں میں بھی ہوتا ہے۔ انھوں نے ریڈیو کے لیے کئی ڈرامے لکھے.[4] وہ بیڈمنٹن کے کھیل میں ویٹیرنز سنگل اور ویٹیرنز ڈبل کے قومی چیمپیئن بھی رہے. وہ پاکستان ٹائمز میں کور پوائنٹ کے قلمی نام سے کھیلوں پر کالم بھی لکھا کرتے تھے۔ سلطان ایف حسین نے 1974ء میں ماڈل ٹاؤن لاہور میں کرکٹ سینٹر کلب کی بنیاد ڈالی۔ یہ وہی کلب ہے جہاں سے پاکستان کرکٹ کو اکمل برادران کی شکل میں تین ٹیسٹ کرکٹرز بھی میسر آئے.[5]

الیاس بیگ[ترمیم]

الیاس بیگ کی ایک نایاب تصویر۔ بشکریہ: اسلم ملک (سابق سینئر سب ایڈیٹر، روزنامہ امرورز، لاہور)۔

جی ایم نقاش کے بعد الیاس بیگ سپورٹائمز کے قائم مقام مدیر مقرر ہوئے۔[6] ان کے دور میں ماہنامے میں بڑے یادگار مضامین شائع ہوئے۔ شائقین کھیل نے ابھی تک یہ شمارے سنبھال کر رکھے ہوئے ہیں۔ یہ ویسے بھی پاکستان میں کھیلوں کے لیے سنہرا دور تھا۔ پاکستان کے کھلاڑی ہاکی، کرکٹ اور سکواش کے میدانوں میں دنیا بھر میں چھائے ہوئے تھے۔ 1980ء میں سپورٹائمز کے پاکستان ٹائمز میں ضم ہو جانے کے بعد الیاس بیگ کو روزنامہ امروز کا سپورٹس ایڈیٹر مقرر کر دیا گیا۔ 1991ء میں روزنامہ امروز بند ہونے کے بعد الیاس بیگ بطور سپورٹس ایڈیٹر ڈان، لاہور میں چلے گئے۔

عملہ[ترمیم]

سپورٹائمز کے عملے میں جو نمایاں لوگ شامل رہے، ان میں ایچ ایم ایس بیگ (اسسٹنٹ ایڈیٹر) اور محمود بٹ (سٹاف آرٹسٹ و کارٹونسٹ) شامل تھے۔[7] [8]

لکھاری[ترمیم]

سپورٹائمز میں جو لوگ لکھتے رہے ان میں مندرجہ ذیل لوگ شامل تھے:

پہلا مارشل لا[ترمیم]

پی پی ایل کے مالک میاں افتخار الدین تھے۔ جب پہلا مارشل لا نافذ ہوا تو فوجی حکومت نے اس ادارے کے اخبارات و جرائد کو اپنا مخالف اور دشمن سمجھ لیا اور بریگیڈئیر ایف آر خان کے ذریعے ان پر زبردستی قبضہ کر لیا گیا۔ پی پی ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو توڑ دیا گیا اور ایڈمنسٹریٹر کا تقرر کر دیا گیا۔ پھر حکومت نے فیصلہ کیا کہ یہ ادارہ کسی پرائیویٹ پارٹی کے ہاتھ بیچ دیا جائے۔ سب سے پہلے سیٹھ احمد داؤد مالک بنے. اس کے بعد ان اخبارات وجرائد کا انتظام چودھری محمد حسین کے ہاتھ میں آیا۔ لیکن وہ پی پی ایل کا انتظام نہ سنبھال سکے. چنانچہ چودھری ظہور الٰہی آگے بڑھے اور بورڈ کا انتظام اپنے ہاتھوں میں لے لیا. چوہدری ظہور الٰہی نے پی پی ایل کے اکثریتی حصص چوہدری محمد حسین سے 37 لاکھ میں خریدے. بعد میں گورنر نواب آف کالاباغ کے چودھری ظہور الٰہی سے اختلافات ہو گئے۔ چنانچہ گورنر نے پی پی ایل کے اخبارات چودھری ظہور الٰہی سے چھین لیے۔ گورنر اپنے اجتلافات میں یہاں تک گئے کہ انھوں نے چودھری ظہور الٰہی کو پولیس میں حوالدار کے عہدے پر بحال کرکے انھیں ڈیوٹی پر طلب کر لیا. اس دوران مرحوم عنایت اللہ نے چودھری ظہور الٰہی کے سرمائے سے روزنامہ مشرق کا اجرا کیا۔[9] [10] [11]

نیشنل پریس ٹرسٹ[ترمیم]

بعد ازاں 27 مارچ 1964ء کو نیشنل پریس ٹرسٹ کے قیام کا اعلان کیا گیا۔ چند دن بعد 8 اپریل 1964ء کو یہ ٹرسٹ قائم کر دیا گیا.[12] نیشنل پریس ٹرسٹ میں پاکستان ٹائمز، امروز، لیل و نہار اور سپورٹائمز کے علاوہ مارننگ نیوز، مشرق، دینک پاکستان, ہلالِ پاکستان، انجام اور اخبارِ خواتین کو بھی شامل کر لیا گیا۔ نیشنل پریس ٹرسٹ کو 70 کی دہائی میں قومیا لیا گیا۔ 1988ء میں محمد خان جونیجو کی حکومت نے نیشنل پریس ٹرسٹ کو توڑنے کا اعلان کیا. بظاہر یہ فیصلہ کسی ہوم ورک کے بغیر کیا گیا۔ چونکہ کسی نے اس کی جائداد سے آنے والے کرائے کو سنبھالنا تھا، اس لیے بعد میں یہ ٹرسٹ پھر زندہ ہو گیا۔ 2023ء میں اس کا صدر دفتر زیرو پوائنٹ، اسلام آباد میں بینیوولینٹ فنڈ کی عمارت میں تھا. [13]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. https://www.dawn.com/news/222565/pcb-dedicates-gaddafi-stadium-media-box-to-sultan-f-husain
  2. https://www.urdunews.com/node/644156
  3. https://www.nation.com.pk/25-May-2009/ppl-building-being-demolished-for-plaza
  4. https://books.google.com/books/about/Re%E1%B8%8Diyo_%E1%B8%8Dr%C4%81me_k%C4%AB_t%C4%81r%C4%ABk%CC%B2h%CC%B2.html?id=fo8yAAAAMAAJ#%D8%B3%D9%84%D8%B7%D8%A7%D9%86%20%D8%A7%DB%8C%D9%81%20%D8%AD%D8%B3%DB%8C%D9%86 ص 13
  5. https://www.cricnama.com/25174
  6. https://drive.google.com/file/d/1aUmomUIsY1wVNWiBE3wYofHUVCQXZHwO/view?usp=drive_link
  7. https://books.google.com.pk/books?id=oEZLAAAAYAAJ&source=gbs_book_other_versions
  8. https://books.google.com.pk/books?id=lUZLAAAAYAAJ&source=gbs_book_other_versions
  9. https://dailypakistan.com.pk/24-Sep-2015/270931
  10. https://jang.com.pk/amp/183036
  11. https://www.punjnud.com/aik-sabiq-ig-director-intelligence-k-inkashafat-daway-ya-ilzamat-2/
  12. https://nationalpresstrust.pk/
  13. "آرکائیو کاپی"۔ 31 جولا‎ئی 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جولا‎ئی 2023