سید الشہداء

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سید الشہداء (شہیدوں کے سردار) اسلام میں یہ لقب کئی شخصیات کے لیے استعمال ہوتا ہے، یہ لقب محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے دو شخصیات کو نام کے ساتھ بعد از شہادت دیا۔[1]

شخصیات

حدیث میں دو شخصیات کو سید الشہداء کا لقب دیا گیا:۔

سَيِّدُ الشُّهَدَاءِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَمْزَةُ[2]
اللہ کے ہاں قیامت کے دن حمزہ بن عبد المطلب شہیدوں کے سردار (سید الشہداء) ہیں۔

حمزہ بن عبد المطلب کے جنازہ کے ساتھ دوسرے شہداء کے جنازے باری باری رکھے گئے اس طرح آپ نے سید الشہداء حمزہ کے جنازہ کی نماز ستر دفعہ پڑھی۔[3]

قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: سید الشہداء جعفر بن أبي طالب۔[4]
رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جعفر بن ابی طالب سید الشہداء ہیں۔

ہر وہ شخص جو ظالم بادشاہ کے سامنے حق بات کہنے کی وجہ سے قتل کیا جائے سید الشہداء کہلا سکتا ہے۔ سَيِّدُ الشُّهَدَاءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَرَجُلٌ قَامَ إِلَى إِمَامٍ جَائِرٍ فَأَمَرَهُ وَنَهَاهُ، فَقَتَلَهُ[5]

حوالہ جات

  1. مختصر تاریخ اسلام ہند صفحہ 35 مولوی مولوی سید محمد رفیع کمہیڑہ
  2. (مستدرک علی الصحیحین، کتاب الجہاد ،حدیث نمبر2557)
  3. طبقات ابن سعد
  4. کنز العمال، 36937
  5. مسند امام ابی حنیفہ، روایت عکرمہ مولی ابن عباس

ضد ابہام صفحات کے لیے معاونت یہ ایک ضد ابہام صفحہ ہے۔ ایسے الفاظ جو بیک وقت متعدد معانی پر مشتمل ہوں یا متفرق شعبہ ہائے فنون سے وابستہ ہوں، انہیں ضد ابہام صفحہ کہا جاتا ہے۔ اگر کسی اندرونی ربط کے ذریعہ آپ اس صفحہ تک پہونچے ہیں تو، آپ اس ربط کو درست کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں تاکہ وہ ربط درست اور متعلقہ صفحہ سے مربوط ہو جائے۔ مزید تفصیل کے لیے ویکیپیڈیا:ضد ابہام ملاحظہ فرمائیں۔