جنگ احد میں وحشی نامی غلام کے ہاتھوں شہید ہوئے۔ ابوسفیان کی بیوی ہندہ نے غزوہ احد میں اپنے ایک غلام وحشی کو ان کے قتل پر مامور کیا جس نے آپ پر چھپ کر نیزہ پھینکا۔ جب وہ شہید ہو گئے تو اس نے ان کا کلیجہ نکال کر کچا چبایا اور ان کی لاش کا مثلہ کیا۔ اس کا حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو بے حد رنج تھا۔
عباس سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایاکہ سَيِّدُ الشُّهَدَاءِ يَوْمَ الْقِيَامَۃ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَرَجُلٌ قَامَ إِلَى إِمَامٍ جَائِرٍ، فَنَهَاهُ وَأَمَرَهُ، فَقَتَلَہ قیامت کے دن سید الشہداء (شہید وں کے سردار) حمزہ بن عبد المطلب ہیں اور دوسرا وہ شخص ہے جس نے ظالم بادشاہ کو نیکی کا حکم دیا اور برائی سے منع کیا تو بادشاہ نے اسے قتل کروا دیا۔[3]
دوسری صحیح حدیث میں ہے
سَيِّدُ الشُّهَدَاءِ عِنْدَ اللَّهِ تَعَالَى يَوْمَ الْقِيَامَۃ حَمْزَةُ
اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیامت کے دن سید الشہداء حضرت حمزہ ہوں گے۔[4]فاطمہ خزاعیہ کا بیان ہے کہ میں ایک دن حضرت سید الشہداء جناب حمزہ کے مزار اقدس کی زیارت کے لیے گئی اورمیں نے قبر منور کے سامنے کھڑے ہو کر اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَمَّ رَسُوْلِ اللہ کہا تو آ پ نے بآواز بلند قبر کے اندر سے میرے سلام کا جواب دیا جس کو میں نے اپنے کانوں سے سنا۔[5]
↑المعجم الأوسط المؤلف: سليمان بن أحمد أبو القاسم الطبرانيُ ناشر: دار الحرمين – القاهرہ
↑المستدرك على الصحيح المؤلف: أبو عبد اللہ الحاكم محمد بن عبد اللہ بن محمد بن حمدويہ بن نُعيم بن الحكم الضبي الطهماني النيسابوري المعروف بابن البيع الناشر: دار الكتب العلميۃ - بيروت
↑حجۃ اللہ علی العالمین، الخاتمۃ فی اثبات کرامات الاولياء۔.۔ الخ، المطلب الثالث ،ج2،ص863