نعیمان بن عمرو
نعیمان بن عمرو | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ وفات | سنہ 652 ![]() |
درستی - ترمیم ![]() |
نعیمان بن عمرو غزوہ بدر میں شریک صحابی تھے۔ ان کی کنیت ابو عمرو تھی ان کا لقب حمار تھا۔
نام و نسب[ترمیم]
پورا نام نعيمان بن عمرو بن رفاعہ بن الحارث بن سواد بن مالك بن غنم بن مالك بن النجار ہے اکابر صحابہ میں شمار ہوئے ان کی ظرافت اور خوش طبعی کی بہت سی حکایات ہیں یہ امیر معاویہ کے عہد تک زندہ رہے۔[1][2]
ایک مرتبہ صدیق اکبر تجارت کے سلسلے میں بصری کی طرف روانہ ہوئے ان کے ساتھ دو بدری صحابہ نعیمان اور سویبط بن حرملہ بھی تھے، زادراہ کے نگران سویبط تھے ایک موقع پر ان کے پاس نعیمان آئے اور کہنے لگے کہ مجھے کچھ کھانے کے لیے دیدو سویبط نے کہا کہ نہیں جب تک صدیق اکبر نہ آجائیں نعیمان بہت ہنس مکھ اور بہت حس مزاح رکھنے والے تھے، انہوں نے کہا کہ میں بھی تمہیں غصہ دلا کر چھوڑوں گا۔ پھر وہ کچھ لوگوں کے پاس گئے جو سواریوں پر بیرون ملک سے سامان لاد کر لا رہے تھے اور ان سے کہا کہ مجھ سے غلام خریدو گے جو عربی ہے، خوب ہوشیار ہے، بڑا زبان دان ہے، ہو سکتا ہے کہ وہ یہ بھی کہے کہ میں آزاد ہوں اگر اس بنیاد پر تم اسے چھوڑنا چاہو تو مجھے ابھی سے بتادو میرے غلام کو میرے خلاف نہ کردینا، انہوں نے کہا ہم آپ سے دس اونٹوں کے عوض اسے خریدتے ہیں، وہ ان اونٹوں کو ہانکتے ہوئے لے آئے اور لوگوں کو بھی اپنے ساتھ لے آئے، جب اونٹوں کو رسیوں سے باندھ لیا تو نعیمان کہنے لگے یہ رہا وہ غلام لوگوں نے آگے بڑھ کر سویبط سے کہا کہ ہم نے انہیں خرید لیا ہے سویبط نے کہا کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے، میں تو آزاد ہوں ان لوگوں نے کہا کہ تمہارے آقا نے ہمیں پہلے ہی تمہارے متعلق بتادیا تھا اور یہ کہہ کر ان کی گردن میں رسی ڈال دی اور انہیں لے گئے۔ ادھر ابوبکر صدیق واپس آئے تو انہیں اس واقعے کی خبر ہوئی وہ اپنے ساتھ کچھ ساتھیوں کو لے کر ان لوگوں کے پاس گئے اور ان کے اونٹ واپس لوٹاکر سویبط کو چھڑا لیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو معلوم ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور صحابہ اس واقعے کے یاد آنے پر ایک سال تک ہنستے رہے۔[3]