ابی بن کعب انصاری بخاری کاتب وحی، فاضل قرآن محمد بن عبد اللہ کے صحابہ میں سے ایک ہیں۔[1] ابی بن کعب بیعت عقبہ ثانیہ میں موجود تھے، غزوہ بدر اور دوسرے غزوات میں شرکت کی۔ محمد بن عبد اللہ کی مشہور حدیث کے مطابق جن چار قاریوں سے قرآن پڑھا جانا چائیے۔ ان میں سے ایک ابی بن کعب تھے۔[2]
ابی نام،ابوالمنذر وابوالطفیل کنیت، سید القراء،سیدالانصار اورسید المسلمین القاب ہیں،قبیلہ نجار(خزرج) کے خاندان معاویہ سے تھے جو بنی حدیلہ کے نام سے مشہورتھا (حدیلہ معاویہ کی ماں کا نام تھا جو جشم بن خزرج کی اولاد میں تھی سلسلہ نسب یہ ہے :
ابی بن کعب بن قیس بن عبید بن زیاد بن معاویہ بن عمر بن مالک بن نجار، [3] والدہ کا نام صہیلہ تھا جو عدی بن نذر کے سلسلہ سے تعلق رکھتی تھیں اور ابو طلحہ انصاری کی حقیقی پھوپھی تھیں اس بنا پر ابوطلحہ اور ابی پھوپھی زاد بھائی تھے۔
ابی کی دو کنیتیں تھیں، ابوالمنذر اورابوالطفیل ،پہلی کنیت آنحضرتﷺ نے رکھی تھی اور دوسری سیدناعمرنے ان کے بیٹے طفیل کے نام کی مناسبت سے پسند فرمائی۔
مدینہ کے جن انصار نے مکہ جاکر آنحضرتﷺ کے دست مبارک پر عقبہ ثانیہ میں بیعت کی تھی ان میں ابی بھی تھے آپ ان چھ صحابہ میں سے ہیں جنھوں نے زمانہ نبوی میں قرآن مجید حفظ کیا اور ان فقہا صحابہ میں سے ہیں جو زمانہ نبوی میں فتویٰ دیتے تھے صحابہ میں بڑے قاری تھے۔[4]
آپ مشہور و معروف کاتبینِ وحی میں سے ہیں، دربارِ رسالت مآب ﷺ میں کتابت کا شرف حاصل کرنے کی صراحت بہت سی کتابوں میں موجود ہے، [5]
ایک روایت میں ہے کہ : سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھ کر (مدینہ منورہ) وحی لکھنے والوں میں آپ سب سے اول ہیں [6] عیون الاثر اور تاریخ ابن الاثیر میں بھی آپ کے سب سے پہلے کاتب ہونے کی صراحت موجود ہے [7] تاریخ طبری میں ہے کہ حضرت علی اور حضرت عثمان وحی کی کتابت فرماتے تھے اور اگر وہ موجود نہ ہوتے، تو ابی بن کعب اور زید بن ثابت وحی کی کتابت فرماتے تھے۔
ابوبکر کے عہد خلاف میں قرآن مجید کی ترتیب و تدوین شروع ہوئی تو اس خدمت پر جو لوگ مامور ہوئے ان میں آپ بھی شامل تھے۔ عمر کے زمانے میں مجلس شوریٰ کے رکن بھی رہے۔ ابتدا میں قرآن کی قرات میں بعض فروعی اختلافات تھے۔ آخر میں عثمان نے قرات قرآنی کے ممتاز ماہرین کی جانچ کے بعد اُبی بن کعب کے طریقہ کو پسند فرمایا۔ اور اسی قرات کے مطابق کلام مجید کے چار نسخے لکھو کر مختلف شہروں میں بجھوا دیے۔ انہی نسخوں کی آج تک پیروی کی جا رہی ہے۔