صعصعہ بن ناجیہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
صعصعہ بن ناجیہ
معلومات شخصیت

صعصعہ بن ناجیہ زمانہ جاہلیت میں بچیوں کو زندہ درگور ہونے سے بچاتے تھے۔

نام ونسب[ترمیم]

صعصعہ نام، باپ کا نام ناجیہ تھا، نسب نامہ یہ ہے، صعصعہ بن ناجیہ بن عقال ابن محمد بن سفیان بن مجا شع بن دارم بن مالک بن زید مناۃ بن زید مناۃ بن تمیم تمیمی۔

اسلام سے پہلے[ترمیم]

صعصعہ کی فطرت ابتدا سے سلیم تھی؛چنانچہ زمانۂ جاہلیت میں جبکہ سارے عرب میں دختر کشی عام تھی اور لوگ لڑکیوں کو ننگِ قرابت سے بچنے کے لیے زندہ دفن کر دیا کرتے تھے، صعصعہ کی آغوش محبت لڑکیوں کی پرورش کے لیے کھلی تھی اور وہ دوسروں کی لڑکیوں کو خرید خرید کر پالتے تھے۔

اسلام[ترمیم]

وفد تمیم کے ساتھ مدینہ آئے ،آنحضرتﷺ نے اسلام پیش کیا،صعصعہ سلیم الفطرت تھے،اس لیے بلاتامل قبول کر لیا، قبول اسلام کے بعد آپ سے کچھ آیات قرآنی حاصل کیں ،پھر پوچھا یا رسول اللہ میں نے جاہلیت میں جو اچھے کام کیے ہیں، وہ قبول ہوں گے، اورمجھ کو ان کا اجر ملے گا؟ فرمایا کون سے اعمال کیے ہیں، عرض کیا ایک مرتبہ میری دس ماہ کی دو حاملہ اونٹنیاں گم ہوگئیں میں ایک اونٹ پر سوار ہوکر ان کی تلاش میں نکلا راستہ میں دو مکان دکھائی دیے میں ان میں گیا، ایک مکان میں ایک پیر مرو نظر آیا، اس سے مجھ سے باتیں ہونے لگیں اتنے میں گھر سے آواز آئی کہ اس کے گھر میں ولادت ہوئی،اس نے پوچھا کون بچہ ہوا، معلوم ہوا لڑکی اس نے کہا اس کو دفن کردو، میں نے کہا دفن نہ کرو، میں اس کو خریدتا ہوں؛چنانچہ میں نے اس کو دو اونٹنیاں بچوں سمیت اور اپنی سواری کا اونٹ دیکر لڑکی لے لی،اس طریقہ سے ظہور اسلام تک میں نے تین سو ساٹھ دفن ہونے والی لڑکیوں کو فی لڑکی دس دس مہینہ کی دو دو حاملہ اونٹنیاں اورایک ایک اونٹ دیکر خریدا، اس کا مجھے کوئی اجر ملے گا؟ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ تم کو خدا نے اسلام کے شرف سے سرفراز کیا ہے، اس لیے ان ان تمام نیکیوں کا اجر ملے گا۔[1] صعصعہ کے اعمال حسنہ محض لڑکیوں کو بچانے تک محدود نہ تھے؛بلکہ وہ غربا پرور بھی تھے اورغریبوں اورمحتاجوں کے لیے ان کا دستِ کرم ہمیشہ دراز رہتا تھا، ضرور یات سے جو کچھ بچتا تھا ،اس کو پڑوسیوں اور مسافروں میں تقسیم کردیتے تھے،ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ میرے پاس ضروریات سے زیادہ جو کچھ بچتا ہے، اس کو میں پڑوسیوں اورمسافروں کے لیے رکھ چھوڑتا ہوں، فرمایا پہلے ماں،باپ ،بھائی، بہن اور قریبی رشتہ داروں کو یاد کرو۔[2]

وفات[ترمیم]

وفات کے زمانہ کے بارہ میں اربابِ سیر خاموش ہیں۔

اولاد[ترمیم]

مشہور شاعر فرزدق ان کا پوتا تھا؛چنانچہ اس نے فخریہ شعر میں اپنے دادا کا ذکر کرتا ہے
وجدي الذي منع الوائدات ... وأحيى الوئيد فلم تؤد
میرے دادا وہ شخص ہیں جو زندہ در گور ہونے والیوں کو روک لیتے تھے اور زندہ درگور کی جانے والی لڑکی کو بچا لیتے تھے

حوالہ جات[ترمیم]

  1. اسد الغابہ:3/21
  2. مستدرک حاکم:3/660