حارث بن خزمہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حارث بن خزمہ
معلومات شخصیت

حارث بن خزمہ غزوہ بدر میں شامل ہونے والے صحابہ میں شامل ہیں۔ بعض نے انھیں حارث بن خزیمہ لکھا ہے

  • ان کا پورا نسب الحارث بن خزمة بن عدي بن أبي بن غنم اور یہ قوقل، بن سالم بن عوف بن عمرو بن عوف بن الخزرج الانصاری الخزرجی ہے غزوہ بدر، غزوہ احد غزوہ خندق سمیت تمام غزوات میں شریک تھے یہ وہی صحابی ہیں جو غزوہ تبوک میں کھوئی ہوئی اونٹنی لے کر آئے تھے جب منافقین نے مشہور کر ڈالا کہ آسمان کی تو خبریں دیتے ہیں اپنی اونٹنی کی خبر نہیں تو رسول اللہ نے فرمایا میں وہی خبریں دیتا ہوں جو مجھے اللہ بتاتا جاؤ فلاں وادی میں وہ اونٹنی موجود ہے۔ اور لوگوں کے ساتھ حارث بن خزمہ بھی گئے اور لے کر آنے والے یہی حارث تھے[1][2]

یہی حارث بن خزمہ تھے جو سیدنا فاروق اعظم کے پاس سورت براءۃ کی دو آیتیں " لقدجاء کم رسول من انفسکم " سے آخر تک لے کر آئے، عمر نے فرمایا اس پر آپ کے ساتھ کون گواہ ہے؟ انھوں نے فرمایا بخدا! مجھے اس کا تو پتہ نہیں البتہ میں اس بات کی شہادت دیتا ہوں کہ ان آیات کو میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا اور یاد کر کے محفوظ کیا ہے، عمر فاروق نے فرمایا میں بھی اس بات کی شہادت دیتا ہوں کہ میں نے بھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسے سنا ہے، پھر فرمایا اگر یہ تین آیتیں ہوتیں تو میں انھیں علاحدہ سورت کے طور پر شمار کرلیتا، اب قرآن کریم کی کسی سورت کو دیکھ کر اس میں یہ دو آیتیں رکھ دو، چنانچہ میں نے انھیں سورت براءۃ کے آخر میں رکھ دیا۔[3]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. اسد الغابہ ،مؤلف: أبو الحسن عز الدين ابن الاثير الناشر: دار الفكر بيروت
  2. : الطبقات الكبرى،مؤلف: أبو عبد اللہ محمد بن سعد المعروف بابن سعد ،ناشر: دار الكتب العلميہ بيروت
  3. مسند احمد:جلد اول:حدیث نمبر 1622