ظہیر بن سنان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ظہیربن سنان اسدی ایک صحابی رسول ہیں۔ ان کا شمار اہل حجاز میں ہے عیینہ بن عاصم بن سعر بن نقادہ اسدی نے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا مجھ سے میرے والد نے انھوں نے اپنے والد نقادہ اسدی سے بیان کیا ہے کہ انھوں نے کہا کہ میں سامان تجارت کے ساتھ مدینہ میں آیا رسول اللہ سے ملاقات ہوئی آپ نے مجھ کو نہیں پہچانا آپ نے دریافت کیا کہ یہ شخص کس قبیلہ کا ہے تو میں نے اپنا نسب آپ سے عرض کیا آپ نے مجھ کو اسلام کی طرف رغبت دلائی تو میں نے اسلام قبول کر لیا اس کے بعد میں نے عرض کیا یارسول اللہ میرے پاس فلاں فلاں قسم کا مال ہے آپ مجھ سے زکویۃ وصول کر لیں تو آپ نے وصول کرلی پس میں نے ہی سب سے پہلے قبیلہ بنی اسد سے اپنے مال کی زکاۃ ادا کی اس کے بعد میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میری خواہش ہے کہ آپ کوئی کام میرے سپرد فرمائیں تا کہ میں اس کی تعمیل کروں آپ نے فرمایا جاؤ میرے لیے ایک اونٹنی خرید لاؤ جو دودھ دینے والی بھی ہو سواری میں پختہ ہو تیز رفتار ہو ایسی چال ہو کے حاملہ عورت کو بھی تکلیف نہ دے بس میں وہاں سے رخصت ہو کر آیا اور پہلے میں نے اونٹنیوں میں تلاش کیا مگر اس صفت کی اونٹنی مجھے نہ ملی دوسری جگہ تلاش کرنا شروع کیا تو اپنے چچا زاد بھائی جن کو لوگ ظہیر بن سنان کہتے ہیں ان کی اونٹنیوں میں پایا پس اس کو لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ کھڑے ہو کر دودھ دوہنے لگے یہاں تک کہ برتن بھر گیا اس کے بعد آپ نے مجھ کو پلایا پھر میں اس کے تھن کی طرف نظر کی تو ویسے ہی بھرے ہوئے تھے میں نے چاہا کہ دودھ دوہ لوں آپ نے فرمایا اب چھوڑ دو شاید کوئی دودھ کا طالب آجائے اس کے بعد آپ نے یہ دعا کی کہ خدایا اس میں اور جس شخص نے اس کو دیا ہے اس میں برکت فرما مجھے خیال ہوا کہ یہ دعا ظہیر کے حق میں ہوئی اس لیے کہ میں ان سے لایا تھا گویا دینے والے وہی ہوئے لہذا میں اس دعا مبارک سے محروم رہا میں نے عرض کی یارسول اللہ لانے والے کو بھی اس دعا میں شریک فرما لیں تو آپ نے دو مرتبہ فرمایا کہ اے اللہ اس کے مال میں بھی برکت دے جو اس کو لایا ہے [1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. اسد الغابہ ،مؤلف: أبو الحسن عز الدين ابن الاثير حصہ پنجم صفحہ 133، المیزان پبلیکیشنز لاہور