طلحہ بن براء

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
طلحہ بن براء
معلومات شخصیت

طلحہ بن البراءصحابی رسول جن کی قبر پر رسول الل نے جناہ پڑھا۔

نام و نسب[ترمیم]

طلحہ نام ،قبیلۂ عمرو بن عوف کے حلیف اورخاندان بلی سے ہیں، نسب نامہ یہ ہے طلحة بن البراء بن عمير بن وبرة بن ثعلبة بن غنم بن سری بن سلمة بن أنيف البلوی الأنصاری ان کا آغاز شاہانہ تھا کہ آنحضرتﷺ نے مدینہ کو ہجرت فرمائی، طلحہ قریب آئے اورآپ ﷺکے ہاتھ پاؤں چوم کر کہا کہ مجھ کو جو جی چاہے حکم دیجئے، تعمیل میں کوتاہی نہ ہوگی، آنحضرتﷺ متعجب ہوئے اور ہنس کر فرمایا جاؤ اوراپنے باپ کو قتل کردو وہ اس کے لیے آمادہ ہو گئے، چلنے لگے تو واپس بلایا کہ میں قطع رحم کے لیے مبعوث نہیں ہوا ہوں۔[1]

وفات[ترمیم]

اسی زمانہ میں بیمار پڑے،آنحضرتﷺ عیادت کو تشریف لائے ،واپس ہوئے تو گھر والوں سے کہا کہ صحت کی طرف سے ناامیدی ہے، مریں تو فوراً خبر کرنا۔ شب کو انتقال ہوا، وفات سے کچھ پہلے گھر والوں سے کہا کہ آنحضرتﷺ کو خبر کرنے کی ضرورت نہیں رات کا وقت ہے ، کہیں ایسا نہ ہو کہ راستہ میں کوئی جانور کاٹ کھائے اور کوئی حادثہ پیش آئے، اس لیے مجھ کو تم ہی لوگ دفن کردینا، صبح کو آنحضرتﷺ کو اطلاع ہوئی تو صحابہؓ کو لے کر قبر پر تشریف لائے نماز جنازہ پڑھی اورہاتھ اٹھا کر کہا خدایا طلحہ سے اس طرح مل کہ تو ان سے اور وہ تجھ سے ہنستے ہوئے ملیں۔[2] وفات کے وقت خود نو عمر تھے اولاد کیا چھوڑتے؟ ہاں بوڑھے ماں باپ کو چھوڑ گئے جن کی قسمت میں جوان بیٹے کا صدمہ اٹھا نا مقدر ہو چکا تھا۔

اخلاق[ترمیم]

جوش ایمان جوش اطاعت حب رسول اللہﷺ اور بارگاہ نبوت میں مقبو لیت کی شہادتیں اوپر گذرچکی ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. أسد الغابة۔المؤلف: أبو الحسن علي بن أبي الكرم محمد بن محمد بن عبد الكريم بن عبد الواحد الشيباني الجزري، عز الدين ابن الأثير۔الناشر: دار الفكر - بيروت
  2. الإصابة في تمييز الصحابة۔المؤلف: أبو الفضل أحمد بن علي بن محمد بن أحمد بن حجر العسقلاني الناشر: دار الكتب العلمية - بيروت